Qalamkar Website Header Image
اسلام کے صوتی علوم – سماع (حصہ دوم) | ڈاکٹر عقیل عباس جعفری | قلم کار

اسلام کے صوتی علوم – سماع 2

اسلام کے صوتی علوم کے سلسلے میں سماع یا قوالی کے موضوع پر دوسری تحریر آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ (پہلی تحریر کے لیے یہاں کلک کریں۔)

قیام پاکستان کے وقت برصغیر پاک و ہند میں جن قوالوں کو ملک گیر شہرت اور مقبولیت حاصل تھی ان میں مبارک علی خاں، فتح علی خاں، منظور احمد خاں نیازی، کلن خاں، بنے خاں، عظیم پریم راگی،رشید احمد آفریدی، آغا بشیراحمد، محمد علی فریدی، سنتو خاں، حفظ عطا محمد، صالح محمد اشرفی،فاروق احمد خاں نظامی،اور شنکر شمبھو کے نام نمایاں تھے۔بر صغیر میں قوالی کے جو مختلف دبستان یا اسالیب رائج ہیں انہیں اصطلاحاً انگ کہا جاتا ہے۔ اس وقت برصغیر میں قوالی کی گائیکی کے جو مختلف انگ رائج ہیں ان کو ہم تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔ پہلا روائتی یا کلاسیکی انگ، دوسرا پنجاب انگ اور تیسرا بمبئی انگ۔ایک چوتھا انگ جسے جدید انگ بھی کہا جا سکتا ہے وہ بھی آہستہ آہستہ اپنی جگہ بناتا جا رہا ہے لیکن اس کو باقاعدہ ایک الگ شکل اختیار کرنے میں کچھ وقت لگے گا ۔

قوالی کی گائیکی کے روائتی اور کلاسیکی انگ کی بہترین نمائندگی منظور احمد خاں نیازی، کلن خاں، بنے خاں قوال اور فاروق احمد خاں نظامی قوال پارٹیوں نے کی۔تاہم اس انگ کی نمائندگی کرنے والوں میں جو شہرت غلام فرید صابری قوال اور مقبول احمد صابری قوال نے حاصل کی، وہ کم ہی لوگوں کو نصیب ہوئی۔ یہ دونوں بھائی ،جو صابری برادران کے نام سے معروف ہوئے، رام پور گھرانے کے نامور موسیقار استاد لطافت حسین خان کے شاگرد تھے۔غلام فرید صابری کے فن کو ان کے فرزند امجد صابری نے زندہ رکھا مگر زندگی نے انہیں زیادہ مہلت نہیں دی۔ اس انگ کے دوسرے قوالوں میں محمد ذکی تاجی، جعفر حسین نظامی وغیرہ کے نام شامل تھے۔

یہ بھی پڑھئے:  کاش کوئی آٹھویں پری نہ بنے | شازیہ مفتی

قوالی کی گائیکی کا دوسرا انگ پنجاب انگ ہے۔پنجاب انگ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں قوالی کی گائیکی کا کلاسیکی اور روائتی انگ بھی شامل ہے اور جدید انگ بھی۔قوالی کی گائیکی کے اس انگ کی ایجاد کا سہرا ہمارے ملک کے نامور قوال مبارک علی خاں، فتح علی خاں کے سر ہے۔ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں نصرت اور مجاہد نے ان کی قائم کردہ روایات کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اپنی انتھک محنت اور ریاضت سے اس روائت کو بام عروج تک پہنچایا۔قوالی کی گائیکی کے پنجابی انگ میں جن قوالوں نے شہرت کمائی ان میں بخشی سلامت، آغا بشیر، محمد علی فریدی، رشید احمد فریدی، حافظ عطا محمد، میاں داد خاں، حفیظ داد خاں اور سنتو خاں کے نام قابل ذکر ہیں۔

قوالی کی گائیکی کے تیسرے انگ کو ہم بمبئی انگ کہہ سکتے ہیں۔ اس انگ کی بنیاد عظیم پریم راگی قوال نے ڈالی تھی۔ اللہ نے انہیں جو شہرت اور مقبولیت عطا کی وہ بہت کم فنکاروں کو نصیب ہوتی تھی۔دیکھا جائے تو وہ پہلے عوامی قوال تھے ۔ عظیم پریم راگی کا ایک وصف یہ بھی تھا کہ انہوں نے تنہا قوالی گانے کا رواج ڈالا۔ ورنہ اس سے قبل اور آج بھی قوالی کورس کے انداز میں ہی گائی جاتی ہے۔عظیم پریم راگی نے قوالی کی قدیم بندشوں کی جگہ عام فہم کلام گانا شروع کیا۔ ان کے اس انگ کو اپنانے والوں میں حبیب پینٹر،عبدالرحمٰن کانچ والا، ثریا بانوبھوپالی اور چھوٹے صالح محمد آزاد قوال کے نام قابل ذکر ہیں۔گائیکی کے اس انداز کو جس قوال نے اپنی اختراعات کے ذریعہ دوبارہ زندہ کر کے مزید آگے بڑھایا وہ عزیز میاں قوال ہیں۔ ان کا ایک منفرد انداز ہے جو عوام میں بے حد مقبول ہے۔

Views All Time
Views All Time
1026
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

رانا اعجاز حسین چوہان - قلم کار

کامل توبہ

کامل توبہ وہ ہے جس میں انسان دل و جان سے شرمندہ ہو، گناہ ترک کرے، آئندہ گناہوں سے بچنے کا عہد کرے، اور حقوق العباد کی ادائیگی کے ذریعے

مزید پڑھیں »
پروفیسر عبداللہ بھٹی کی تصویر

اللہ کے مومن بندے

رب کی رضا کے لیے دنیا کی لذتوں کو ٹھکرا دینے والے مومن بندے، جو زہد، صداقت اور قربانی کا پیکر بنے، ہماری زندگیوں میں روشنی کی کرن بن سکتے

مزید پڑھیں »