Qalamkar Website Header Image

اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس

سُن اے حکیمِ ملت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات

اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئی سوداگروں کی ذات

ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات

محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئی رگوں سے جدائی کی ایک رات

تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات

اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط. کلام! مصطفیٰ زیدی (انتخاب! عظمیٰ حسینی)

Views All Time
Views All Time
1193
Views Today
Views Today
1
یہ بھی پڑھئے:  تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا

حالیہ پوسٹس

حسنین اکبر - شاعر

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »