سُن اے حکیمِ ملت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات
اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئی سوداگروں کی ذات
ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات
محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئی رگوں سے جدائی کی ایک رات
تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات
اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط. کلام! مصطفیٰ زیدی (انتخاب! عظمیٰ حسینی)
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn