Qalamkar Website Header Image

اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس

سُن اے حکیمِ ملت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات

اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئی سوداگروں کی ذات

ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات

محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئی رگوں سے جدائی کی ایک رات

تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات

اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط. کلام! مصطفیٰ زیدی (انتخاب! عظمیٰ حسینی)

یہ بھی پڑھئے:  منّو بھائی کی یادیں: اپنے آپ سے زیادہ مایوسی نہیں

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »