Qalamkar Website Header Image
حسنین اکبر - شاعر

حُر ؑ کو حسین ؑ شہرِ شہیداں میں لے گیا

ذرے کو ماہتاب شبستاں میں لے گیا
حُر ؑ کو حسین ؑ شہرِ شہیداں میں لے گیا

کہنے کو سنگ و خشت کے زنداں میں لے گیا
قرآن اپنی آیتیں جزداں میں لے گیا

اک شیر خوار دستِ تبسم سے تھام کر
ناممکنات کو حدِ امکاں میں لے گیا

سورج کو کیا چراغ دکھاتا فریبِ شام
نیزوں کو آفتاب چراغاں میں لے گیا

سجدے چلے مدینے سے تلواریں شام سے
جو جس کا اسلحہ تھا وہ میداں میں لے گیا

وہ لے گیا ہے چادرِ تطہیر اپنے ساتھ
اپنا کفن جو ساتھ نہ ساماں میں لے گیا

چُلُّو کی بات اصل میں کرب وبلا کی تھی
ایسا خدا کا دل ہوا قرآں میں لے گیا

اکبر ہے ناخدا کی عجب منزلِ یقیں
اپنا سفینہ موت کے طوفاں میں لے گیا

 

Views All Time
Views All Time
769
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

حسنین اکبر - شاعر

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »