ذرے کو ماہتاب شبستاں میں لے گیا
حُر ؑ کو حسین ؑ شہرِ شہیداں میں لے گیا
کہنے کو سنگ و خشت کے زنداں میں لے گیا
قرآن اپنی آیتیں جزداں میں لے گیا
اک شیر خوار دستِ تبسم سے تھام کر
ناممکنات کو حدِ امکاں میں لے گیا
سورج کو کیا چراغ دکھاتا فریبِ شام
نیزوں کو آفتاب چراغاں میں لے گیا
سجدے چلے مدینے سے تلواریں شام سے
جو جس کا اسلحہ تھا وہ میداں میں لے گیا
وہ لے گیا ہے چادرِ تطہیر اپنے ساتھ
اپنا کفن جو ساتھ نہ ساماں میں لے گیا
چُلُّو کی بات اصل میں کرب وبلا کی تھی
ایسا خدا کا دل ہوا قرآں میں لے گیا
اکبر ہے ناخدا کی عجب منزلِ یقیں
اپنا سفینہ موت کے طوفاں میں لے گیا
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn