زود رنجی نہ کوئی زود فراموشی ہے
اعتدالِ غمِ شبیر ؑ سیہ پوشی ہے
منبرِ نوکِ سناں پر ہے خطابِ شبیر ؑ
بھرے بازار میں جبرئیل ع سے سر گوشی ہے
مسخ ہوتی ہوئی تصویرِ خلافت میں فقط
ایک شطرنج ہے اک تخت ہے مے نوشی ہے
زینہ با زینہ رواں فزت برب الکعبہ
اک امامت پہ امامت کی سبکدوشی ہے
حُریّت نے جو اذاں سنتے ہی کروٹ لی ہے
ہوش مندی سے فزوں تر یہی مدہوشی ہے
ہے کوئی اور فداکارِ الٰہ مثلِ حسین ؑ
چودہ صدیوں سے اسی نام پہ خاموشی ہے
زندگی اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اکبر
زندہ رہنے کا سبب صرف عزا کوشی ہے
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn