سال بھر پہلے کے یہی دن تھے جب ملک قمر عباس اعوان، سید صدیف گیلانی اور رضوان گورمانی نے "قلم کار” کے نام سے ویب سائٹ لانچ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ” ہمارے دوست چاہتے ہیں کہ قلم کار کی ویب سائٹ پر ایڈیٹر کے طور پر آپ کا نام دیا جائے”۔ "سارے دوستوں سے مراد”؟ میں نے دریافت کیا۔ قمر عباس بولے "عامر حسینی صاحب سے بھی بات ہوئی تھی ان کا بھی یہی مؤقف ہے”۔ دوستوں کا حکم مانتے ہی بنی۔ "قلم کار” لانچ ہوئی اور پہلے سال کا سفر مکمل ہوا۔ پچھلے ایک سال کے دوران قلم کار کے قافلے سے کچھ دوست ذاتی مصروفیات کی بنا پر الگ ہوئے اور کچھ "بہت آگے” بڑھنے کے شوق میں۔ ہر دو کے لئے دعا گو ہوں۔ کسی سے شکوہ نہیں، ہر شخص اپنے وقت، جذبوں اور خیالات کا مالک ہے۔ عامر حسینی برادرِ عزیز ہے۔ کم کم روٹھتا ہے۔ چھوٹے بھائیوں کو اتنا حق تو ہے۔ اس کی ناراضگی اکثر مجھ سے ہوتی ہے۔ مان جاتا ہے اس کی مہربانی۔ قلم کار کے سارے مجھ سے نالائق طالب علموں میں وہ صاحبِ مطالعہ شخص ہے۔ قمراعوان پکا قبضہ گروپ ہے۔ آپ بس اسے ہاتھ ملا کر بیٹھنے کی جگہ دیجیئے دل میں جگہ بنا کر پورا پورا تسلط جما لے گا۔ پھر حکم پہ حکم، یہ لکھ کر دیں، ہمیں اس پر بھی لکھنا چاہیے۔ محترمہ سیدہ فرح رضوی اور محترمہ ام رباب سی قابلِ احترام بہنوں نے پچھلے سال بھر کے دوران قلم کار کے لئے آنے والے مضامین کی نوک پلک سنوارنے اور بہتر سے بہتر بنانے کےلئے جتنی محنت کی اس پر سپاس گزار ہوں۔مدیحہ سید ٹیم کا حصہ ہیں اور تحاریر کو آپ لوگوں تک پہنچانے میں کوشاں رہتی ہیں۔ نوردرویش، وقاص اعوان اور شہسوار حسین بساط مطابق ساتھ دیتے ہیں دعا گو ہوں۔
پچھلے سال بھر میں جو لکھا اور قلم کار پر شائع ہوا اس سے ایک تاثر یہ بنا کہ قلم کار پاکستانی شیعہ مسلمانوں کی جانبدار طرف دار ہے۔ دوسرے سال میں قدم رکھتے ہوئے یہ وضاحت کیے دیتا ہوں کہ انسانوں کے کسی سمت فطری جھکاؤ کا ملبہ ادارے پر نہ ڈالیے۔ سچ یہ ہے کہ ہم شیعہ مسلمانوں کے ترجمان یا رکھوالے نہیں ہیں۔ چونکہ پچھلی تین دہائیوں سے شیعہ جاری دہشت گردی کے بڑے متاثرہ فریق ہیں سو یقیناََ ان کی بات زیادہ ہوئی۔ بلادعرب میں داعشی دہشت گردی اور اس کے سرپرستوں کا اصلی چہرہ دکھانے پر بھی کچھ لوگ چیں بہ چیں ہوئے۔ اسی طرح خلیفہ اردگان کی رجائیت پسندی پر تنقید کا بہت برا منایا گیا۔ شام کے حوالے سے تصویر کا دوسرا رخ دکھانے ہم پر مطعون ہوئے۔ مگر کیا ہم تصویر کا دوسرا رخ اس خوف سےدکھانا چھوڑ دیں کہ یہ مٹھی بھر مگر طاقتور لوگوں کے ساتھ اندھی تقلید کی بیماری میں مبتلا لوگوں کو پسند نہیں۔ہمارا سفر جاری ہے۔ ہمارے نزدیک سامراجیت کی ہر شکل اور جبر قابلِ مذمت ہے اسی لئے مسلم اور غیر مسلم سامراج میں تمیز نہیں کرتے۔ہاں کسی کےبھونپو ہر گز نہیں ۔ مظلوموں کی ہمنوائی کو شرف انسانیت کی معراج سمجھتے ہیں۔ ویب سائٹ کے مدیر کی حیثیت سے خامیوں کی کامل ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ چند اچھائیاں ساتھیوں کی محنت اور تعاون کا نتیجہ ہیں۔ مکرر عرض ہے کہ قلم کار شیعہ مسلمانوں کی ترجمان نہیں بلکہ آبادی کے تمام مظلوم طبقات کی آواز ہے۔ مذہب و مسلک، ذات، رنگ و نسل اور رشتے مقدم نہیں ہمارے لئے مظلوم کی ہمنوائی کو تقدم حاصل ہے۔ دائیں بائیں کی بھول بھلیوں سے بھی کوئی دلچسپی نہیں۔ ویسے بھی اب تو دائیں بائیں والے دونوں "سیدھے راستے” پر متفق ہیں یعنی لیفٹ نہ رائٹ سب آل رائٹ ہے۔
ہم اس زمین اور زمین زادوں کے وفادار ہیں۔ مشکلات اور مسائل ہیں، طعنے اور فتوے بھی۔ یہ سلسلہ چلتا رہا ہے۔ پچھلے سال بھر کے دوران قلم کار کا ساتھ دینے والے اہلِ دانش اور پڑھنے والوں کا شکریہ۔ ہمیں امید ہے کہ آپ قلمی اور قاری کے طور پر تعاون جاری رکھیں گے۔ احباب نے شکوہ کیا کہ "زندان کی چیخ” کی اشاعت روک دی گئی۔ دوستوں کا خیال ہے کہ اسے اب کتابی شکل میں شائع کیا جائے۔ کام جاری ہے۔ امید ہے اسی سال "زندان کی چیخ” کتابی صورت میں شائع ہو جائے گی۔ ہمیں سکہ بند صحافی، اہلِ دانش، عالم یا دھانسولکھاری ہونے کا دعویٰ نہیں۔ ہم سب طالب علم ہیں۔ تحصیلِ علم کا سلسلہ جاری ہے۔ زندگی کا حسن مطالعے اور مکالمے میں ہے۔ کج بحثی کوڑھ مغزوں کا کھابا ہے۔ پاکستان ایسے کثیر القومی ملک میں جہاں ساری قوتیں یک قومی نظریئے کی مجاوری کو آسمانی پیغام کی طرح مسلط کرنے کے جتن کرتی ہوں، قومیتوں کے حقوق کی بات کرنا عجیب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن قومیں زندہ حقیقت ہیں۔ قومیتی شناختیں صدیوں کا سفر طے کر کے بنتی ہیں جبراََ مسلط نہیں کی جاسکتیں۔ ہم جو ہیں سو ہیں بناوٹ ہوتی ہے نہ طفیلی پن۔ کوئی بیرونی مدد چلتی ہے نا ایجنڈا، یہ چند دوستوں کا شوق ہے اور تکمیل کا سفر جاری ۔ ہم آپ کی دعاؤں اور قلمی تعاون کے طلبگار ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn