Qalamkar Website Header Image
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے گھٹنے نہیں ٹیکے بلکہ یہ صدیوں اور ہزاریوں سے صوفی مزاج کے حامل سندھ کے گھٹنے ٹکوائے گیے ہیں۔

ڈاکٹر عرفانہ ملاح کے معاملے میں پیپلز پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت جس طرح لاتعلق رہی اور جیسے ایک مذہبی غنڈے راشد سومرو کے ایما پر ڈاکٹر عرفانہ ملاح کے خلاف صوبے میں منظم مہم چلائی گی وہ شرمناک حد تک قابل مذمت ہے۔ اپنی زندگی اور خاندان کے تحفظ کے لیے ڈاکٹر صاحبہ کو بریلوی مکتب فکر کی مذہبی رجیم کا سہارہ لینا پڑایہ فقط اس وجہ سے ہوا کہ سندھ کے ترقی پسند حلقوں نے اپنا حقیقی کردار ادا نہیں کیا نہ ہی صوبائی حکومت ڈاکٹر صاحبہ کو تحفظ فراہم کر پائی۔

بہت افسوس کے ساتھ کہنا لکھنا پڑ رہا ہے کہ سچل ، سامی ، اور شاہ کے سندھی سماج میں جو صدیوں سے کُل کی خیر چُل کی خیر کے نظریہ کا امین رہا آج مٹھی بھر مذہبی جنونی قابض دیکھائی دے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو ہی نہیں بلکہ ریاستی اداروں کے بنوائے سیاسی اتحاد جی ڈی اے میں تشریف فرما قوم پرستوں کو بھی ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھئے:  دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے

سندھ کی صوفیانہ اساس کے ازلی دشمنوں کی سازشوں کو نہ صرف سمجھنا ہوگا بلکہ سندھ کو وزیرستان اور سوات بنانے کے لیے سرگرم عمل عناصر کے خلاف حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔ سچل ، سامی اور شاہ کے سندھ میں مذہبی جنونیوں کی اچھل کود اور فتنہ سامانی کا راستہ سچل ، سامی اور شاہ کی تعلیمات کے ذریعہ ہی روکا جا سکتا ہے۔ 

سندھ کی صوفیانہ اساس کو بچانے میں تاخیر کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑے گا۔ مناسب ترین بات یہ ہے کہ چُپ کاروزہ اور خوف کی زنجیر توڑ دیجے میدان عمل میں نکلیئے اور سرمدی نغمہ الاپیئے۔ 

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »

جہاں گھاس بھی نہیں اگتی اسے انڈیا قبضہ کرنے کے بعد سیر کے لئے کھول رہا ہے۔

سابق ڈکٹیٹر جنرل ضیاء نے سنہ 1984ء میں سیاچین گلیشئیر کی چوٹی "ٹائیگر ہل” پر بھارتی افواج کے قبضہ کے بعد کہا تھا کہ اس کی کیا حیثیت ہے وہاں

مزید پڑھیں »