عام طور پرتو یہ دیکھا گیا ہے کہ پھل، جنہیں فَل فروٹ بھی کہا جاتا ہے، کے زیادہ تر فوائد انفرادی ہوتے ہیں جیسے انار کھانے سے سفید خون بھی سرخ ہو جاتا ہے، سیب کھانے سے ڈاکٹر سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے، میں تو کہتا ہوں کہ پنجاب کی انتظامیہ کو بھی روز سیب کھلائے جائیں تاکہ ینگ ڈاکٹرز سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے۔ کیلا قبض ختم کرنے کے علاوہ کسی کو بہلا پھسلا کر گرانے کے کام آتا ہے، انگور کی بد قسمتی یہ ہے کہ اس سے زیادہ اسکی بیٹی مشہور ہے۔ مالٹے کا چھلکا آنکھوں میں ڈالنے سے اگلے بندے کو پانچ منٹ تک اندھے کے ساتھ ساتھ بے وقوف بھی بنایا جا سکتا ہے۔ آڑو کی گھٹلی کو رنگ کرنے کے بعد ایرانی یا امریکن بادام بنا کر بیچا جا سکتا ہے۔ تربوز کو کسی کے مُنہ کے ساتھ تشبیہ دے کر چنگے بھلے بندے کا بیڑہ غرق کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے علاقے میں جسکا تربوز لال نکل آئے لوگ اُس کی زیارت کرنے کو دور دراز سے تشریف لاتے ہیں اور خربوزہ تو ہی ہے رنگ پکڑنے کے لئے، اسکی ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ کبھی کبھار میٹھا بھی نکل آتا ہے، کم از کم ہم نے کہانیوں کے علاوہ میٹھا خربوزہ آج تک نہیں دیکھا۔ پنجاب میں ایک عجیب الخلقت چیز بھی پائی جاتی ہے جسے یار دوست بیر کے نام سے یاد کرتے ہیں، ہم نے بیر سے زیادہ اُس بیری کا ذکر سُنا ہے جس پر پتھر لگتے ہیں۔ طالبان نے تو ایک دفعہ ایک بیری کو حقیقت میں پتھر مار مار کر مار دیا تھا۔ ایک اور بیری کا ذکر ان دنوں زبان زدِ خاص و عام ہے جسے بلیک بیری کہتے ہیں۔ سُننے میں آیا ہے کہ ایک لیڈر کو یہ والی بیری بہت پسند ہے، وہ چاہتا ہے کہ کم از کم ہر نوخیز بیری کے پاس اپنا بلیک بیری ہو۔ اس ایک لیڈر سے یاد آیا ، ایک اور لیڈر کو ایک بڑے سائز کی سبزی (شاید اُسے کدو کہتے ہیں) سے تشبیہ دی جاتی ہے، پہلے اُسے آلو وغیرہ کہا جاتا تھا۔ ایک اور سیاسی و مذہبی راہنما ہیں جنہیں پیٹھا کہا جاتا ہے۔ میں حیران ہوتا ہوں عوام پھر بھی پیٹھے کا حلوہ اتنے شوق سے کیسے کھا جاتے ہیں، ہو سکتا ہے کسی علاقے میں پیٹھے کا حلوہ ڈیزل میں تیار کیا جاتا ہو، ہماری طرف تو گھی میں بنایا جاتا ہے۔
عام پھلوں کا ذکر ہو اور شہیدِ فضاءِ بہاولپور کا ذکر نا ہو تو فروٹ چارٹ کا مزہ ہی ادھورا رہ جاتا ہے۔ آم کی پیدائش کب ہوئی اور یہ کن کن راستوں سے ہوتا ہوا اس حال تک پہنچا، اس بارے میں صرف اور صرف سائیں قائم و دائم علی شاہ صاحب ہی بتا سکتے ہیں۔ یہ واحد پھل ہے جو سارا سال ہی موضوع گفتگو رہتا ہے۔ میرا دوست، اسکی متعدد وجوہات بتاتا ہے۔ بقول اُسکے آم کو زیادہ شہرت ایک گلوکارہ کے اُس گانے سے ملی جس میں اُس نے اُس واقعہ کو گا کر بتایا ہے جب وہ آم کے باغ کے دورے پر گئی تھی اور نتیجتاً اُس کے مالی کے ہاتھوں گرفتار ہو گئی جسے بعد میں مزید بدنامی سے بچنے کے لئے ماہی کا درجہ دے دیا گیا۔
پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں آم کا ایک اور استعمال کثرت سے سُننے میں آتا ہے، اُس میں آم کے لینے دینے کا ذکر ہوتا ہے۔ میرے جیسے گھٹیا لوگ اپنی عزتِ نفس بڑھانے کے لیئے عام آدمی کو آم آدمی بھی لکھتے ہیں۔
جمہوریت پسند لوگ، آم کو محسنِ پاکستان کا درجہ بھی دیتے ہیں، اس بات پر البتہ ابھی تک بحث چل رہی ہے کہ آم کی پانچ ہزار اقسام میں سے یہ اعزاز کس نسل کے حصے میں آیا۔ یار لوگ اس بحث میں نہیں پڑتے، وہ کہتے ہیں جیسے دنیا میں تشریف لانے والے پہلے آدمی کے ہم ممنون ہیں بالکل اسی طرح پانچ ہزار اقسام بھی اُس نسل کی ممنون ہیں جس نے خود قربانی دے کر پاکستانیوں کو مزید قربانیاں دینے سے بچایا، حالات و واقعات چونسے آم کی طرف اشارہ کرتے ہیں، وہ اس لیئے کہ مختلف علاقوں میں چونسہ آم کو چونسہ شریف کہا جاتا ہےاور اسے چُھری سے کاٹنا گناہِ عظیم سمجھا جاتا ہے۔
کہتے ہیں امریکہ جو کام میزائلوں اور بندوقوں سے نہیں لے سکا، جو کام اٹھارہ کروڑ لوگوں کی دعائیں نہ کر سکیں، جو کام ایک بے گناہ لیڈر کی اولاد نہ کر سکی وہ ایک آم کی پیٹی نے کر دِکھایا۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ روس میں بھی آم کو سرکاری پھل کا درجہ حاصل ہے۔
کچھ لبرل حضرات تب سے آم کو ہاتھ بھی نہیں لگاتے، وہ کہتے ہیں کہ کیا پتہ آم کب خود کش حملہ آور کی طرح پھٹ جائے۔ کچھ لوگ میرے جیسے قدامت پسند بھی ہیں، اُنکا کہنا ہے کہ ٹھیک ہے قوم کی جاں خلاصی ہوئی مگر وہ آم جو جہاز کے ساتھ فضاء میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے انکا کیا قصور تھا۔
یار دوست، جتنی عزت آم کی کرتے ہیں اتنی ہی اگست کی کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں پاکستان بنا بھی اگست میں تھا اور بچا بھی اگست میں۔
ذیشان حیدر نقوی کیمسٹری میں ماسٹرز ڈگری ہولڈر ہیں۔ لیکن کمیسٹری جیسے مضمون پڑھنے کے باوجود انتہائی اچھا مزاح لکھتے ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn