ہمارے ہاں اکثر ایسے جملے اور فقرے بولے جاتے ہیں جو زبان سے تو بہت آسانی سے نکلتے ہیں لیکن سیدھا دل پر جا کر لگتے ہیں۔ جن میں سے ایک جملہ کم و بیش ہر گھر کے مرد حضرات کا پسندیدہ ہے۔ جس کو بول کر اور سنا کر نجانے ان کو کون سی فرحت محسوس ہوتی ہے یہ وہی حضرات ہی بتا سکتے ہیں۔ جو یہ بیوی کا کوئی کام پسند نہ آنے کی صورت میں کہتے ہیں "کہ تمہاری ماں نے تربیت ٹھیک سے نہیں کی ہے “۔
اب یہ جملہ بیوی کے سارے کیے دھرے پر پانی پھیر دیتا ہے اور وہ سوچتی رہ جاتی ہے کہ اتنی سی غلطی پر ماں تک پہنچنے کی کیا تک بنتی ہے۔ اب یہ بات اگر کوئی عورت پوچھ لے تو پھر اندازہ ہو جائے کہ تھوڑا سا کام ادھر ادھر ہو جانے پر ماں کو بیچ میں لانے کی کیا ضرورت ہے۔
جب سب کام خوش اسلوبی سے سر انجام دیے جا رہے ہوتے ہیں اس وقت بیچاری ماں کی تربیت دکھائی نہیں دیتی ہے۔انسانی فطرت ہے اچھے کو اچھا ماننے کو تیار نہیں ہوتی اور برے کو برا کہنے میں تاخیر نہیں کرتی۔ مثال کے طور پر کپڑوں پر اگر کوئی داغ دھبہ رہ گیا ہے تو تربیت کو گھسیٹا جاتا ہے۔ اب یہاں تربیت کا راگ الاپنا کیا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن یہ الفاظ بول کر جو لطف حاصل ہوتا ہے یہ وہی بتا سکتے ہیں جو ان الفاظ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ان حضرات یہ بات تو پوچھنی چاہیے کہ جب آپ کا گھر صاف ستھرا ہوتا ہے وقت پر کھانا ملتا ہے کپڑے استری ہوئے ملتے ہیں تب بھی تربیت کو یاد کر لیا کریں۔ جہاں پر تھوڑی سی کمی بیشی رہ جاتی ہے وہیں پر آپ لوگوں کو تربیت یاد آ جاتی ہے۔ اور ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے قسمت سے تو ایسی باتیں ہاتھ لگتی ہیں جو رعب ڈالنے کے کام آ تی ہیں۔ خدارا آپ لوگ رعب ڈالنے کے لئے کوئی اور بات اور جملہ ڈھونڈ لیں لیکن بیچاری ماں کی تربیت کو لتاڑنا چھوڑ دیں۔ ماں تو سب کی ہوتی ہے آج آپ یہ بات بیوی کی ماں کو کہہ رہے ہیں کل کو آپ کی ماں کو بھی یہ بات سنائی جائے گی اپنے مسائل کو خود تک رکھیں ماں تک نہ لے کر جائیں .
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn