Qalamkar Website Header Image

پیر سے زیادہ مرید کا نخرہ

کہتے ہیں خدا جب حسن دیتا ہے تو نزاکت آ ہی جاتی ہے۔ حسن والوں پر نخرہ چجتا بھی ہے لیکن نخرے کو بس خوب صورتی تک محدود کر دینا قطعا درست بات نہیں۔ پچھلے دنوں کام کے سلسلے میں ایک نامی گرامی شخصیت سے رابطہ کرنا چاہا تو ان کے سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر کو میسج کیا اس دوران ان صاحب کا کونٹیکٹ نمبر بھی مل گیا اور رابطہ ہو گیا۔ خدا گواہ ہے کہ چھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان کے کوآرڈینیٹر کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ البتہ ان کے صاحب بہت خوش اسلوبی، خندہ پیشانی اور مستقل مزاجی سے وہ کام کر رہا ہیں جس کام کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا۔

اسی طرح سے اگر ہم ہاسپٹل جائیں تو اکثر یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ ریسیپشن پر موجود عملہ گاؤں سے آئے ہوئے سادہ لوح بزرگوں کو جب ڈاکٹر صاحب کے کمرہ نمبر کا رستہ بتاتا ہے تو وہ منظر اور انداز و اطوار دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ بزرگ بےچارے ریسپشنٹ کے منہ کے زاویے اور الفاظ کی کھینچ تان کو بہت مشکل سے ہضم کر پاتے ہیں۔ اور کمرہ نمبر رستے میں آتے دوسرے مریضوں سے پوچھتے ہوئے ڈاکٹر صاحب تک جب پہنچتے ہیں تو ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں ” جی بزرگو کیا حال چال ہے اور مرض کی تشخیص کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی بات چیت کا سلسلہ بھی جاری و ساری رہتا ہے تو بزرگ یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ڈاکٹر تو بہت اچھا انسان ہے۔ یہی صورت حال مختلف اداروں کے ورکرز کے رویوں میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  جواز

اس ضمن میں دوستوں سے ایک جملہ شیئر کیا کہ "پیر سے زیادہ مرید کے نخرے”۔ تو اس جملے کو کسی نے سیاسی رنگ میں رنگ دیا ، کسی نے جعلی پیروں سے منسوب کیا اور حد تو یہ ہوئی ایک دوست نے سمجھا کہ ہمارا واسطہ کسی پیر کے مرید سے پڑ گیا ہے.

حتی کہ سب نے بات کا رخ اپنی سوچ کے مطابق موڑا۔ تو سب دوستوں سے عرض ہے کہ اس جملے کے پس پشت میرا یہ خیال تھا کہ ہر وہ آدمی جو کسی اعلیٰ عہدے اور کرسی پر براجمان ہے وہ پیر کے زمرے میں آتا ہے اور ان کے سیکرٹری ان کے مرید ہوتے ہیں جو فائلز کا پلندہ اٹھائے اور خوشامدی مسکراہٹ چہرے پر سجائے ان کے آگے پیچھے پھرتے ہیں۔ اور گردن اکڑا کر یوں چلتے اور بات کرتے ہیں جیسے اس ادارے کے سربراہ ہوں۔
(نوٹ: یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے ہر جگہ اچھے لوگ بھی ہیں اور برے بھی )

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »