Qalamkar Website Header Image

نسوار

پرسوں ایک ہم عصر و ہم عمر بزرگ راہ چلتے ملے ۔ سلام دعا و بغل گیری کے بعد ایک سگریٹ سلگا کرپوچھنے لگے۔آپ سگریٹ پیتے ہیں ۔ میں نے کہا’’ بالکل بھی نہیں ۔پھر پان تو کھاتے ہی ہوں گے۔ جی رات کے وقت ایک پان منہ میں رکھ لیتا ہوں ۔ صرف ایک پان ؟ اس کے علاوہ کوئی شوق نہیں فرماتے ۔ نسوار بھی رکھتا ہوں منہ میں ۔ نسوار رکھتے ہیں ؟؟وہ انتہائی حیرت سے گویا ہوئے جیسے میں نے نسوار کی بجائے دستی بم کہہ دیا ہو۔ جی!! ۔میں نے مختصر سا جواب دیا ۔

خدا کا خوف کریں ۔ آپ نسوار رکھتے ہیں منہ میں ۔آپ کو گھِن نہیں آتی ۔”معاف کیجئے نسوار رکھتا ہوں منہ میں ،بھینس کے بوسے نہیں لیتا  جو گھِن آئے۔  لیکن آپ کو نسوار سے اتنی چڑ کیوں ہے ۔ یہ بھی تو تمباکو کی ایک قسم ہے ۔ ویسا ہی تمباکو، جیسا سگریٹ میں ہو تا ہے ۔ جس کا دھواں آپ کے پھیپھڑوں کا پورا دورہ کر کے اپنے نشانات وہاں چھوڑ آتا ہے "۔ میں نے تنک کر جواب دیا ۔سگریٹ میں سٹائل ہے ۔ پھر دھواں ہی تو ہے ۔ یوں کھینچا ( ایک کش لگا کے )  اور یوں باہر نکال دیا۔

وہ  دھویں کا مرغولہ میری ناک پر چھوڑتے ہو ئے بولے ۔ میری ناک میں تو آگ ہی لگ گئی ۔ خیالی آستینیں چڑھا کے بولا۔ "دیکھیں حضور یہ مری ناک ہے ۔ سائیکل کی ٹیوب نہیں جو آ پ اس میں ہوا بھرنے کی کوشش کر ر ہے ہیں ” ویسے کبھی آ پ نے سُنا کسی نسوار رکھنے والے کی وجہ سے بس میں سوار مسافروں کے دل خراب ہوئے ہوں یا پاس بیٹھے ہو ئے نسوار نوش بندے کی وجہ سے کسی کو کھانسی آئی ہے ۔دل کی دوروں کی وجوہات میں پولیس تھانوں کے بعد سگریٹ نوشی کا نام آتا ہے ۔ نسوار  رکھناتو اتنا بے ضرر شوق ہے کہ طبی تحقیق  کے اداروں نے اس پر ریسرچ کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی ۔ کٹے پھٹے ہونٹ سگریٹ کی ڈبیوں پر ہوتے ہیں ۔ نسوار کی پڑیوں پر بنانے والے کی تصویر ہوتی ہے ۔”

"اس کی تصویر کیوں ہوتی ہے ؟”وہ بولے ” کیا نسوار رکھنے سے بندہ اس تصویر جیسا ہو جاتا ہے؟ "”آپ سے بحث کرنا بیل کو ٹکر مارنے کے مترادف ہے” ۔ میں نے کہا۔ پان کھانے والا بندہ ایک وقت میں اتنا مجبور ہو جاتا ہے کہ اسے کسی کے پاؤں میں تھوڑی سی جگہ مل جائے اس کی پِیک نکل جاتی ہے ۔زر زمین اور زن پر ہونے والی لڑائیوں میں پان کی پیک بھی شامل کر لیں تو بات مکمل ہو تی ہے ۔سگریٹ تو خیر کپڑوں میں چھوٹے چھوٹے سوراخ کرنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کو بھی داغدار کرتا ہے۔ کبھی آپ اپنا پھیپھڑے کا ایکسرے دیکھ لیں آپ کولگے گا کسی گٹر کی اندرونی فوٹو ہے ۔  لیکن کبھی کسی کو نسوار کسی کے کپڑوں پر فائر کرتے دیکھا آپ نے؟ ۔ پان آرٹ کے نمونے عوامی بیت الخلا کے دروازو ں کے ساتھ ساتھ بازروں پلازوں کی دیواروں، سیڑھیوں پر یوں بنے ملتے ہیں جیسے ابھی ابھی پانچ چھ سو آرٹسٹ رفع حاجت کرکے نکلے ہوں۔ ایک انگریز تو پان کی پیکوں کی بوچھاڑ کو تجریدی آرٹ سمجھ کر واہ واہ کرتا رہا ۔ میں نے نسوار کی گولی اوپری ہونٹ سے نچلے ہونٹ تک منتقل کرتے ہو ئے ایک لمبی سانس پھیپھڑوں میں بھری ۔

یہ بھی پڑھئے:  ہاتھی اور گدھا - عامر راہداری

وہ بھی کہاں چُپ رہنے والے تھے ۔ ادھ بجھی سگریٹ کو لمبا کَش کھینچ کر دوبارا بھڑکاتے ہوئے بولے ۔ لیکن جناب نسوار سے منہ کا کینسرہو جاتا ہے ۔ جہاں نسوار رکھی جاتی ہے وہاں ایسا سوراخ بن سکتا ہے جیسے دیوار میں ڈرل مشین سے چھید کیا گیا ہو  ۔دوسرے منہ سے نسوار ایسے نکالی جاتی ہے جیسے گلی کی نالی میں جھاڑو پھیر کر کیچڑ نکالا جاتا ہے ۔ اور سبحان اللہ نسوار رکھنے کا طریقہ بھی خوب ہے ۔ نچلے ہونٹ کو کھینچ کر یوں لمبا کیا جاتا ہے جیسے نسوار نہیں رکھی جا رہی ، کسی پاجامے میں الاسٹک ڈالا جا رہا ہوں۔پھر نسوار سیدھی دماغ پر اثر کرتی ہے اس سے ذہنی صلاحتیں کُند ہو جاتی ہیں۔ میں نے آج تک کسی نسوار رکھنے والے کو عقل کی بات کرتے نہیں دیکھا ۔ اب آ پ خود ہی کو دیکھ لیجئے ۔

ان کے آخری نے جملے مجھے تپ سی چڑھا دی ۔میں نے نسوار کی پرانی گولی منہ سے نکال کر پھینکی اور نئی گولی بناتے ہوئے جوابی جملے سوچنے لگا ۔ گولی منہ میں رکھی اور بولا۔  کیا مطلب؟ ذہنی صلاحتیں کُند ہو جاتی ہیں ؟۔ یعنی یہ جتنے سیاستدان ہیں یہ منہ میں نسوار رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم، صدر وزیر مشیر سب نسواری ہیں  ۔ارے صاحب نسوار کا یہی تو کمال ہے پی ایچ ڈی آدمی بھی منہ میں رکھے پھر بھی معزز لگتا ہے جب تک کوئی رکھتے دیکھ نہ لے ۔

ویسے سگریٹ پیا جاتا ہے ۔ پان چبایا جاتا ہے ۔واحد نسوار ہے جو صرف منہ میں رکھنے کے بعد ہلائی بھی نہیں جاتی۔ نسوا ر عرب ممالک میں بَین ہو چُکی ہے  انہوں نے نیا وار کیا ۔ "جناب عرب ممالک میں تو خشخاش بھی بَین ہو چُکی ہے  جبکہ شرا ب مل جاتی ہے ۔ اب خود ہی سوچئے خشخاش جیسی بے ضر ر چیز سےان کی بادشاہت کو کیاخطرہ تھا۔ خشخاش گھول کر پینے  والے کیا انقلابی ہوتے ہیں؟ ۔ویسے میری سمجھ میں نہیں آتا ۔ اپنی گاڑی کو آپ روز دھو کر کپڑے سے چمکاتے ہیں لیکن اپنے اکلوتے پھیپھڑوں میں یہ دھویں کا کیچڑ بھرتے ہیں ۔ پھیپھڑے کی کم از کم گاڑی جتنی قدر تو کیجئے "

یہ بھی پڑھئے:  اردوئے‘معلیٰ’ کی بجائے اردوئے‘محلہ’-عبدالحنان مغل

یہ بحث مزید بڑھتی اور دلوں میں کجی آ جاتی ۔اچانک منہ میں پان لئے وہاں علامہ ماچس آ دھمکے ۔ محترم نے ایک لمبی سے پچکاری  پھینکی جو ہم دونوں کے درمیان سے گزرتی ہوئے سامنے درخت کے تنے سے جا ٹکرائی۔ منہ کھلنے کے قابل ہوا تو یوں بولے ۔ دیکھئے محتر م !!پان اور نسوار ہمارا قومی ورثہ ہے ۔ لکھنئو دلی کے نواب پان کا شوق تو فرماتے ہی تھے ۔ اس زمانے کے شرفاء نسوار بھی ناک میں چڑھاتے تھے ۔ اور سگریٹ تو واہ واہ سبحان اللہ !! سگریٹ کے تو ہمارے بزرگ اتنے دلدادہ تھے کہ لوٹے والے سگریٹ نوش فرماتے تھے

"علامہ صاحب !! اسے حقہ کہا جاتا تھا "۔میرے مدِ مخالف نے تصحیح کرنے کی کوشش کی۔ علامہ ماچس نے ایک پتلی سے پچکاری  قریب کھڑی موٹر سائیکل کے پہیے پر پھینکی اور ہمارے مدِ مخالف سے بولے۔ "ارے میاں !!اب کون حقہ بغل میں لئے گلی گلی پھرتا رہے ۔ اسی آسانی کے لئے سگریٹ ایجاد ہوا ۔ بس یوں سمجھ کیجئے کہ حقہ سگریٹ کا والد ہے ۔اچھا چلئے !! ایک سگریٹ تو پلائیے ۔ سگریٹ کے بغیر پان کا مزا ادھورا سا رہ جاتا ہے ۔ اور میاں آ پ شوق سے نسوار منہ میں رکھئے لیکن بعد از نسوار نوشی اس کی گولیاں اِدھر اُدھر نہ پھینکتے رہا کریں ۔ لگتا ہے بکری مینگنیاں کر کے نکل گئی”

٭٭٭٭٭

حالیہ بلاگ پوسٹس

ورلڈ ٹی ٹونٹی: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ پر میمز کی بھرمار

ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں آج چوتھے دن پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ ہے۔ یاد رہے پچھلے ماہ پاکستان کے دورے پر آئی نیوزی لینڈ کی ٹیم میچ شروع

مزید پڑھیں »

دکھی آتما، عشق و عاشقی

کچھ لوگوں کو شعر و شاعری سے انتہا کا عشق ہوتا ہے کہنا تو شغف چاہیے لیکن ہم یہاں بات کریں گے ان دکھی آتماؤں کی جو ہر وقت عشق

مزید پڑھیں »

اقوالِ نوخیز

محبوبہ اور چائنا کے موبائل میں کوئی فرق نہیں دونوں جب جی چاہے روٹھ جاتے ہیں۔ اُدھار اور ووٹ جس کو بھی دیں بعد میں ایک ہی جملہ کہنا پڑتاہے‘

مزید پڑھیں »