اسلام میں محرم کے مہینے میں جنگ و جدال سے روکا گیا ہے۔مگر اس بات کو کچھ دہائیوں کے بعد ہی بھلا دیا گیا اور کربلا میں امام حسین ؑکو پورے کنبے کے ساتھ ذبح کر دیا گیا۔یزید اس جنگ کو وقتی طور پر جیت گیا مگر خون حسینؑ نے اس کو دنیا کا بڑا سفاک اور لعنتی بنا دیا۔لفظ لعنت اس کا مقدر بنا۔کربلا کی جنگ عجیب معرکہ تھا جہاں تلواریں ہار گئیں اور مظلوم خون فتح یاب ہوا۔
یزید تھا ۔ ۔۔۔۔ حسین ہے
میری یمن میں حوثی قبیلے کے جواں مردوں سے دوستی رہی۔نہایت ہی حلیم اور سادہ لوح لوگ ہیں۔ سرخ انگور کاشت کرتے ہیں ۔ صعدہ ان کا علاقہ ہے جو کہ سعودی سرحد سے کچھ فاصلے پر ہے۔آل سعود کو یہ لوگ اسلام کا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔سعودیہ نے انہی کے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے جو کہ تیل سے مالا مال ہے۔ہر حوثی کی زندگی کا مشن اپنی دھرتی واپس لینا ہے۔حوثی کہتے ہیں کہ ایک دن آے گا جب اللّه کے گھر سے آل سعود کا قبضہ ختم ہو گا اور اللّه کے گھر کی کمائی ہر غریب مسلمان پر خرچ ہو گی۔آل سعود سالانہ چالیس ارب ڈالر حج اور عمرے سے کماتے ہیں اور شہزادے امریکا کے کلبوں میں جا کر جوا کھیلتے ہیں۔
حوثی قبیلہ زیدی شیعہ ہیں ۔ ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتے ہیں ۔ ان کو صوفی سنی بھی کہا جاتا ہے۔اہلبیت ؑسے بےپناہ عقیدت رکھتے ہیں اور میرا دوست کہتا تھا یمنی رسول اللّهﷺ کے آخری پیغام کے اصل امین ہیں۔
مولا علی اپنے ساتھ بیس ہزار یمنی لے کر مکہ پہنچے تھے ۔ جہاں رسول خداﷺ نے اپنا آخری خطاب کیا تھا۔خم غدیر وہ مقام ہے جہاں سے راستہ یمن کی طرف جاتا ہے۔یمنی کہتے ہیں غدیر والی بات پوری دنیا بھول سکتی ہے مگر غیرت مند یمنی اس بات کو کبھی نہیں بھول سکتا۔قنبر، مقداد اور اویس قرنی جیسے صحابہ اسی دھرتی کے بیٹے ہیں۔کربلا میں اصحاب حسین ؑمیں 53 شہید بھی یمن دھرتی کے جوان تھے۔
مالک حوثی اس وقت قبیلہ کا سربراہ ہے۔ بھائی اور باپ سعودی لڑائی میں مارے جا چکے ہیں۔آل سعود نے امریکا اور اتحادی ملکوں سمیت قریب دو سال سے یمن پر ظالمانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے ۔ لاکھوں لوگ بےگھر ہو چکے ہیں ۔ معصوم شہری اور بچے سعودی جہازوں سے مارے جا رہے ہیں۔یمنی قوم جواں مردی سے ظلم کا مقابلہ کر رہی ہے۔ دنیا کی غربت میں دسویں نمبر والی قوم دھرتی کا دفاع کر رہی ہے ۔ مقابلے پر تیل کی طاقت کے نشے میں بد مست آل سعود یمن کو اپنی طفیلی ریاست بنانا چاہتے ہیں مگر وہ ایک انچ بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہو رہے۔ کرائے کے فوجی کبھی غیرت کی لڑائی نہیں جیتا کرتے۔سعودیہ شام اور یمن میں بری طرح پھنس چکا ہے ۔ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو وزیر دفاع بنا کر یہ مہم جوئی سونپی۔ خیال تھا کہ شہزادہ یہ جنگ جیت کر آل سعود کا لائق فرزند ثابت ہو گا اور سعودیہ کا اگلا بادشاہ بنے گا۔
مگر یمنی قوم نے متحدہو کر سارے ارادے اور منصوبے خاک میں ملا دئیے ۔ پاکستان نے بڑی مشکل سے طاقت اور خون کی جنگ سے اپنا دامن بچایا۔آل سعود ہم کو بھی اپنا غلام سمجھتے تھے مگر اب آنکھیں کھل چکی ہیں۔چونتیس ملکوں کا ایک نام نہاد اتحاد بنا کر بھی دوسری قوموں کو اس جنگ میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی۔اس وقت یہ اتحاد ریاض میں بادشاہ کی سیکیورٹی کمپنی بن کر رہ گیا ہے ۔۔آل سعود اتنی لمبی جنگ کی توقع نہیں رکھتے تھے۔9 اکتوبر 2016 کے ظالمانہ حملے میں 160 افراد شہید اور پانچ سو کے قریب شدید زخمی ہوئے ہیں ۔ یہ حملہ ایک بڑے جنازے پر کیا گیا ۔ جس میں صنعا کے گورنر سمیت بہترین یمنی دماغ مارے گئے ہیں۔
یمن نے آل سعود سے فیصلہ کن جنگ کا اعلان کر دیا ہے اور مالک حوثی نے ہر یمنی مرد جس کے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں کو سعودی بارڈر پر پہنچنے کو کہا ہے۔ادھر یمن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جس کے سربراہ سابقہ صدر عبدللہ صالح ہیں، نے بھی آل سعود کے خلاف آخری جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔سعودی اس وقت پوری دنیا سے کرائے کے فوجی اکٹھے کر رہے ہیں۔آنے والے دن عرب کی سر زمین پر سخت بھاری نظر آتے ہیں۔ریاض کے محلات پر سکتہ طاری ہے۔بادشاہت صرف اللّه کی باقی رہتی ہے
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn