مارگلہ کے پہاڑوں پر ابهی بھی گہرے اور سیاہ بادلوں نے بسیرا کیا ہوا تھا بارش نے موسم خوشگوار کر دیا تھا اور ہلکی ٹھنڈی خنکی نے موسم کو مزید سحر انگیز کر دیا تھا۔ موسم سرما کی پہلی بارش روح تک کوگھائل کر رہی تھی.
میں ابھی آفس سے موٹر سائیکل پر بارش میں بھیگتا ہوا گھر پہنچا, کپڑے تبدیل کیے اور چائے بنانے لگا…
میرے اندر ہمیشہ کی طرح آج بھی بارش کا وہ سُوناپن موجود تھا جو ہمیشہ کی طرح مجھے اداس کر دیتا ہے۔
موبائل فون کی گھنٹی بجتی ہے.کسی نا معلوم نمبر سے کال آ رہی تھی۔ میں نے کال اٹھائی دوسری جانب خاموشی تھی .میں نے کئی بار ہیلو کہا.پر مسلسل خاموشی چھائی ہوئی تھی. میں نے کال کاٹ دی تھی۔ موبائل رکھنے ہی لگا تھا تو پھر سے موبائل فون گونج اٹھا. موبائل سکرین پر وہی نمبر تھا میں نے کچھ لمحے سوچنے کے بعد کال اٹھائی ہیلو کہا اس بار سسکیوں کی آواز آنے لگی۔ سسکیوں کی اس آواز کو میں نے پہچان لیا. میں اچانک خاموش ہوگیا۔
اس کی آخری کال بھی سسکیوں اور ہچکیوں کے درمیان ختم ہوئی تھی ۔
میرا دل شدت سے دھڑکنے لگا تھا وسوسے اور اندیشے میرے دل میں رینگنے لگے…
زندگی کتنی تبدل ہو چکی تھی .میرا مزاج, عادات ,خواہشات ہر چیز بدل گئی تھی .
اب میں ان لمحوں کو یاد کرنا لگا جب ایک بار اچانک میں نے اس کے ہاتھ کو ہاتھوں میں لے کر وعدہ کیا تھا کہ میں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا تم میری زندگی کا مستقل ساتھی بن گئ ہو اور وہ میری اس حرکت پر مسکرا دی اور ہاتھ چومنے لگی تھی…وہ ہماری پہلی ملاقات تھی …..
اچانک کال کٹ گئی تھی. اور میں موبائل فون کو پکڑے گزرے وقت کی تمام دیواروں پھلانگ کر اسے محسوس کرنے لگا تھا۔
اس کو بارش بہت پسند تھی. ہمیشہ سے بارش میں بھیگنا اور بارش کی مدہم آواز کو خاموشی سے سنتے رہنا .میرے ہاتھ تھام کر بارش میں لہرانا.
مجھ سے اکثر بارش پر شاعری سننا اور بار بار سننا…
اور میں ہر بار مسکرا کر اسے سناتا تھا
میں نے موبائل فون رکھا اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا بارش کی رفتار اور بھی تیز ہو چکی تھی
میں وقت کے زاویوں کو ناپتا ہوا ٹھہر سا گیا تھا.
وقت صدا ایک سا نہیں رہتا ۔ ہمارے درمیان دوریاں آ گئی تھی ایک شہر میں رہتے ہوئے بھی ہمارے درمیاں فاصلے بہت تھے۔ پر یہ فاصلے بارش کی محبت کو کم نہ کر سکے۔ میں آج بھی بارش ہونے پر ڈائری کے اوراق کھول کر اس کے ساتھ بیتے لمحے یاد کرتا تھا!
میں آج بھی اسے کہنا چاہتا تھا کہ مجھے آج بھی بارش اچھی لگتی ہے آج بھی بارش اس کی یاد دلاتی ہے۔میں اسے کہنا چاہتا تھا کہ یہ بارشیں تمہارے ساتھ اور تمہاری یاد کو اور بھی پیارا کر دیتی ہیں۔
میں وقت کی گرتی بوندھوں سے یہ سیکھ چکا تھا۔کہ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا لیکن اب دھیرے دھیرے یہ بھی سمجھ آنے لگا ہے کے ہر بارش اور ہر بارش کی بوندھ ویسی نہیں ہو سکتی … وقت گزرنے سے فاصلوں میں وسعت تو آتی ہے لیکن محبت کبھی کم نہیں ہوتی۔ ڈائری کے اوراق کو پلٹتے جب ایک نگاہ بارش کو ڈالی تو اس میں مجھے میری محبت آج بھی تازہ نظر آئی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn