Qalamkar Website Header Image

شعور کی ضرورت یا نئے پاکستان کی ؟ | یاسر حمید

ڈیرہ اسمعٰیل خان میں کسی لڑکے کا گاؤں کی لڑکی کے ساتھ تعلق تھا۔ لڑکی کے بھائیوں نے لڑکے کی سولہ سالہ بہن کو برہنہ  کر کہ پورے گاؤں میں پھرایا۔

یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے یہ وہ تھپڑ ہے جو ہمارے منہ پر مارا گیا ہیں ہم جو اس معاشرے میں خود کو بہت عزت دار  سمجھتے ہیں دراصل یہ ہماری سوچ ہے جو برہنہ ہے ایک لمحے کو صرف ایک لمحے کو یہ تصور کر لیں کہ اس لڑکی کی جگہ ہماری بہن بیٹی ہوتی تو ہمارا کلیجہ نہیں پھٹتا۔۔۔میرا تو پھٹ رہا ہے میرا سوال یہ ہے کہ بحیثیت انسان ہم کہاں کھڑے ہیں اور کیا واقعی ہم انسان بھی ہیں؟

نہیں ہم انسان نہیں۔ ہم تو جانور سے بھی بدتر ہوتے جا رہے ہیں ہم فحاشی کو تو الزام دیتے ہیں پر خود ہم سے زیادہ برہنہ کوئی نہیں۔

 یہ بھی بتاتا چلوں کہ یہ علاقہ تحریک انصاف اور جے یو آئی کا گڑھ ہے- یہ ہے تحریک انصاف کا  نیا پاکستان اور ن لیگ کا پرانا پاکستان۔ یہ جو تماشائی اس وقت تماشا دیکھتے رہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ وہی لوگ تھے جو کہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ فحاشی کی اجازت نہیں دیتا ہم اپنی روایت ملک و قوم کے لئے جان بھی دے دیں گے

یہ بھی پڑھئے:  کھوکھلی بنیادیں | خدیجہ افضل مبشرہ

ہم امریکہ انڈیا اور اسرائیل پر اور ان کے معاشرے پر تنقید ضرور کرتے ہیں اور آئے روز ان کے خلاف احتجاج اور سڑکیں بند کی جاتی ہیں مگر ایسے انسانیت سوز واقعات کے لیے کوئی احتجاجی ریلی نہیں ہو گی۔

کیا یہی ہماری تربیت ہے۔ یا یہ بھی امریکہ انڈیا کے ایجنٹس کا کام ہے اور ان پر ہی الزام دینا ہے۔ ہم صرف انگلیاں اٹھا سکتے ہیں۔۔

افسوس۔۔

ملزمان کی گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ ہوا کی بیٹی کب تک انصاف کے لیے در بدر پھرتی ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ ہمیں شعور کی ضرورت ہے نئے یا پرانےپاکستان کی نہیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »