ڈیرہ اسمعٰیل خان میں کسی لڑکے کا گاؤں کی لڑکی کے ساتھ تعلق تھا۔ لڑکی کے بھائیوں نے لڑکے کی سولہ سالہ بہن کو برہنہ کر کہ پورے گاؤں میں پھرایا۔
یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے یہ وہ تھپڑ ہے جو ہمارے منہ پر مارا گیا ہیں ہم جو اس معاشرے میں خود کو بہت عزت دار سمجھتے ہیں دراصل یہ ہماری سوچ ہے جو برہنہ ہے ایک لمحے کو صرف ایک لمحے کو یہ تصور کر لیں کہ اس لڑکی کی جگہ ہماری بہن بیٹی ہوتی تو ہمارا کلیجہ نہیں پھٹتا۔۔۔میرا تو پھٹ رہا ہے میرا سوال یہ ہے کہ بحیثیت انسان ہم کہاں کھڑے ہیں اور کیا واقعی ہم انسان بھی ہیں؟
نہیں ہم انسان نہیں۔ ہم تو جانور سے بھی بدتر ہوتے جا رہے ہیں ہم فحاشی کو تو الزام دیتے ہیں پر خود ہم سے زیادہ برہنہ کوئی نہیں۔
یہ بھی بتاتا چلوں کہ یہ علاقہ تحریک انصاف اور جے یو آئی کا گڑھ ہے- یہ ہے تحریک انصاف کا نیا پاکستان اور ن لیگ کا پرانا پاکستان۔ یہ جو تماشائی اس وقت تماشا دیکھتے رہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ وہی لوگ تھے جو کہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ فحاشی کی اجازت نہیں دیتا ہم اپنی روایت ملک و قوم کے لئے جان بھی دے دیں گے
ہم امریکہ انڈیا اور اسرائیل پر اور ان کے معاشرے پر تنقید ضرور کرتے ہیں اور آئے روز ان کے خلاف احتجاج اور سڑکیں بند کی جاتی ہیں مگر ایسے انسانیت سوز واقعات کے لیے کوئی احتجاجی ریلی نہیں ہو گی۔
کیا یہی ہماری تربیت ہے۔ یا یہ بھی امریکہ انڈیا کے ایجنٹس کا کام ہے اور ان پر ہی الزام دینا ہے۔ ہم صرف انگلیاں اٹھا سکتے ہیں۔۔
افسوس۔۔
ملزمان کی گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ اب دیکھتے ہیں کہ ہوا کی بیٹی کب تک انصاف کے لیے در بدر پھرتی ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ ہمیں شعور کی ضرورت ہے نئے یا پرانےپاکستان کی نہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn