تین شعبان چار ہجری كو امام على ۔ع۔ و پيغمبر ۔ص۔ كى دختر گرامى كے ہاں دوسرے بيٹے كى ولادت ہوئی، ان كا نام ركھنے كى رسم بھى ان كے بھائی امام حسن ۔ع۔ بن على ۔ع۔ كى طرح پيغمبر ۔ص۔ كے ذريعہ انجام پائی، رسول خدا ۔ص۔ نے خدا كے حكم كے مطابق اس نومولود كا نام حسین ۔ع۔ ركھا، ولادت باسعادت كے ساتويں دن جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ عليہا نے اپنے فرزند كے لئے ايک بھيڑ عقيقہ كے عنوان سے قربان كى اور ان كے سر كے بالوں كو تراش كر بالوں كے وزن كے برابر چاندى صدقہ ميں دی،
حسين ۔ع۔ بن على ۔ع۔ نے اپنے بچپن كے چھ سال اور چند ماہ پيغمبر خدا ۔ص۔ كے دامن ميں پرورش پائی اور منبع فياض رسالت ۔ص۔ سے علم و معرفت حاصل كيا، پيغمبر خدا ۔ص۔ امام حسين ۔ع۔ سے جو اظہار محبت و لطف فرماتے تھے وہ کائنات كے تيسرے رہنماء كى عظمت و بلندى كو بيان كرتا ہے،حضرت سلمان فارسى ۔ع۔ فرماتے ہيں كہ ميں نے ديكھا كہ رسول خدا ۔ص۔ نے حسين ۔ع۔ كو اپنے زانو پر بيٹھا ركھا ہے اور بوسے دے رہے ہيں اور فرماتے ہيں كہ تو سيد و سردار ہے، بڑے سردار كا بيٹا ہے ، بڑے سرداروں كا باپ ہے، تو امام ، فرزند امام اور ابوالائمہ ہے، تو حجت خدا فرزند حجت خدا اور جو نو افراد حجت خدا ہيں ان كا باپ ہے ان كا خاتم ان كا قائم ہوگا۔
جب رسول خدا ۔ص۔ سے پوچھا گيا كہ آپ اپنے اہل بيت ۔ع۔ ميں سے كس كو زيادہ دوست ركھتے ہيں تو فرمايا: حسن و حسين عليہما السلام كو رسول خدا ۔ص۔ بار بار حسن ۔ع۔ و حسين ۔ع۔ كو سينہ سے لگاتے، ان كى خوشبو سونگھتے، بوسہ ديتے اور فرماتے تھے حسن و حسين ۔ع۔ جوانان بہشت كے سردار ہيں۔
پيغمبر خدا ۔ص۔ اور امام حسين ۔ع۔ كے درميان معنوى اور وراثتى رابطہ كو بيان كرنے كے لئے بلند ترين قريب ترين اور واضح ترين جملہ، اس جملہ كو كہا جاسكتا ہے جس ميں پيغمبر ۔ص۔ نے فرمايا كہ حسين ۔ع۔ مجھ سے ہے اور ميں حسين ۔ع۔ سے ہوں۔ آپ سب کو ولادت باسعادت امام حسین علیہ السلام بہت بہت مُبارک ہو.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn