چوہدری صاحب یہ سڑک کے کنارے کچی آبادیوں کو گرا کر میرا ادھر ایک کارخانہ قائم کرنے کا ارادہ تھا لیکن وہ اقلیتی آبادی والے لوگ کسی صورت تیار نہیں ہیں” کارخانے دار گاؤں کے چوہدری کو ان لوگوں کی شکایت لگا رہا تھا ۔
چوہدری صاحب کو غصہ آیا اور کہنے لگے ” ان لوگوں کی ہمت کیسی ہوئی ؟ آپ پریشان نہ ہو ۔آج ہی محلے والوں کو اکٹھا کرتا ہوں اور ان غریب لوگوں پہ گستاخی کا الزام لگاتا ہوں۔ اگلے دن ان کو جلا کر راکھ نہ کیا تو میرا نام بدل دو "۔
ادھر بیٹھے ایک مولانا صاحب کہنے لگے ” چوہدری صاحب گستاخی معاف کیجئے گا لیکن ان لوگوں نے تو کبھی کوئی بےادبی یا گستاخی نہیں کی ،یہ لوگ تو ہر سال محرم الحرام میں سبیلیں لگاتے ہیں، ربیع الاول اور دینی اجتماعات میں مدد کرتے ہیں ۔ ہماری بات خوش دلی سے سنتے ہیں ۔یہ ان پہ اس طرح الزام عائد کرنا اچھی بات نہیں ۔”
چوہدری کہنے لگا ” آپ بھی کیا سادہ انسان ہیں ۔گستاخی تو میرے دوست کی شان میں ہوئی ہے ۔میں محلوں والوں کو تو صرف یہ کہوں گا کہ ان لوگوں نے گستاخی کی ہے ۔ اب گستاخی کس کی شان میں ہوئی ہے؟ یہ تو کوئی نہیں پوچھتا.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn