Qalamkar Website Header Image

(میرے دیس کی کہانی (گستاخی

چوہدری صاحب یہ سڑک کے کنارے کچی آبادیوں کو گرا کر میرا ادھر ایک کارخانہ قائم کرنے کا ارادہ تھا لیکن وہ اقلیتی آبادی والے لوگ کسی صورت تیار نہیں ہیں” کارخانے دار گاؤں کے چوہدری کو ان لوگوں کی شکایت لگا رہا تھا ۔

چوہدری صاحب کو غصہ آیا اور کہنے لگے ” ان لوگوں کی ہمت کیسی ہوئی ؟ آپ پریشان نہ ہو ۔آج ہی محلے والوں کو اکٹھا کرتا ہوں اور ان غریب لوگوں پہ گستاخی کا الزام لگاتا ہوں۔ اگلے دن ان کو جلا کر راکھ نہ کیا تو میرا نام بدل دو "۔

ادھر بیٹھے ایک مولانا صاحب کہنے لگے ” چوہدری صاحب گستاخی معاف کیجئے گا لیکن ان لوگوں نے تو کبھی کوئی بےادبی یا گستاخی نہیں کی ،یہ لوگ تو ہر سال محرم الحرام میں سبیلیں لگاتے ہیں، ربیع الاول اور دینی اجتماعات میں مدد کرتے ہیں ۔ ہماری بات خوش دلی سے سنتے ہیں ۔یہ ان پہ اس طرح الزام عائد کرنا اچھی بات نہیں ۔”

چوہدری کہنے لگا ” آپ بھی کیا سادہ انسان ہیں ۔گستاخی تو میرے دوست کی شان میں ہوئی ہے ۔میں محلوں والوں کو تو صرف یہ کہوں گا کہ ان لوگوں نے گستاخی کی ہے ۔ اب گستاخی کس کی شان میں ہوئی ہے؟ یہ تو کوئی نہیں پوچھتا.

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »