یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین، عدم برداشت، غیر تسلی بخش عدالتی نظام، حالیہ فرانس مخالف احتجاج وغیرھم کے حوالے سے پاکستان کے خلاف ایک قرارداد پاس کی ہے جس کا متن ہم اپنے قارئین کے لیے اردو میں پیش کرتے ہیں۔
1. یہ ہاؤس شگفتہ کوثر اور شفقت ایمانوئیل کی صحت اور تندرستی کے لئے اپنی تشویش کا اظہار کرتا ہے اور پاکستانی حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر انہیں مناسب طبی امداد مہیا کرے۔ نیز پاکستانی حکام سے شفقت ایمانوئل اور شگفتہ کوثر کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے اور ان کی سزائے موت کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔
2. اس حقیقت پر افسوس ہے کہ شگفتہ کوثر اور شفقت ایمانوئیل کی اپیل ملتوی کردی گئی ہے۔ یہ ہاؤس، لاہور ہائیکورٹ، لاہور سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جلد سے جلد اس بارے میں اپنا فیصلہ سنائے اور کیس میں مزید التوا کی صورت میں معقول وضاحت پیش کرے۔
3. ایوان کے لئے قابل اعتناء ہے کہ شفقت ایمانوئل کو حالت سنجیدہ ہونے کی وجہ سے جیل کے ہسپتال میں رکھا جا رہا ہے اور اس کا دو بار فیصل آباد جیل کے باہر بھی علاج کیا گیا۔ قابل افسوس امر ہے کہ یہ جوڑا سات سالوں سے ایک دوسرے اور اپنے اہل خانہ سے الگ ہے۔ لہذا، حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جیلوں میں حالات مہذب اور انسانیت (بنیادی انسانی حقوق) کے تقاضوں کے مطابق ہوں۔
4. ایوان کو پاکستان میں توہین مذہب قوانین کے مسلسل غلط استعمال پر تشویش ہے، جو موجودہ مذہبی تقسیم کو بڑھاوا دے رہا ہے اور اس طرح مذہبی عدم رواداری، تشدد اور امتیازی سلوک کی فضا پنپ رہی ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ توہین مذہب کے پاکستانی قوانین انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے اور شیعہ (مسلمانوں)، احمدیوں، ہندوؤں اور عیسائیوں سمیت ملک میں (دیگر) کمزور اقلیتی گروہوں کو نشانہ بنانے کے لئے ان کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ لہذا، حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ ان قوانین اور ان کے اطلاق کا جائزہ لیں اور بالآخر ان کو ختم کریں۔ اسکے ساتھ نام نہاد توہین مذہب کے مقدمات میں ججوں، دفاع کے وکیل اور دفاع کے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
5. یہ ایوان پاکستان سے قومی تعزیرات کی دفعہ 295 بی اور سی کو ختم کرنے اور توہین مذہب قوانین کے استعمال پر موثر طریقے سے پابندی عائد کرنے، پورے ملک میں آزادی فکر، ضمیر، مذہب اور اظہار رائے کے حقوق کا احترام اور ان کی تائید کرنے کی درخواست کرتا ہے۔ (یہ ایوان) مزید حکومت پاکستان سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ توہین مذہب کے مقدمات انسداد دہشت گردی عدالتوں میں نہ چلائے جائیں اور توہین مذہب کے مبینہ مقدمات میں ضمانت کے مواقع فراہم کئے جا سکیں۔
6. یہ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ مذہب و عقیدے کی آزادی، اظہار رائے اور اظہار رائے کی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پاکستان کے آئین میں فراہم کئے گئے انسانی حقوق میں شامل ہیں
7. حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کے لئے بلا اشتعال شر انگیزی کی مذمت کرے۔ یہ ہاؤس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مختلف زیر التواء توہینِ رسالت کے مقدمات میں متعلقہ قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے تحقیقاتی، استغاثہ اور عدالتی سطح پر مؤثر ، طریقہ کار اور ادارہ جاتی حفاظتی تدابیر کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
8. ایوان کو اس حقیقت پہ تشویش ہے کہ پاکستان میں توہینِ مذہب کے قوانین کو اکثر غلط مراعات لینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس کی بنیاد پر اکثر غلط الزامات عائد کیے جاتے ہیں جن میں ذاتی تنازعات کو حل کرنا یا معاشی فائدہ حاصل کرنا شامل ہے۔ لہٰذا یہ ہاؤس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس پر غور کرے اور اس کے مطابق توہینِ مذہب کے قوانین کو منسوخ کرے۔ ہم پاکستان کے پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی خان کے اس بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، جس میں انہوں نے توہین مذہب کے مرتکب افراد کا سر قلم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
9. یہ ایوان تمام یوروپی یونین اور یورپی سفارتی عملہ سے شگفتہ کوثر اور شفقت ایمانوئل کو تحفظ اور مدد فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ جس میں ان پر کیے گئے مقدمات میں شرکت، جیل کے دوروں کی درخواست کرنے اور مستقل طور پر اس معاملے میں ملوث حکام تک پہنچنے کے لئے تمام معاملات شامل ہیں۔
10. رکن ممالک سے ایمرجنسی ویزوں کے اجراء میں آسانیاں پیدا کرتے ہوئے شگفتہ کوثر، شفقت ایمانوئل ، ان کے وکیل سیف الملوک اور دیگر افراد کے لئے جو انسانی حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں سب کے لئے بین الاقوامی تحفظ کی پیش کش کرتے ہیں۔
11. یہ ایوان صحافیوں ، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کی تنظیموں، خاص طور پر خواتین اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے آن لائن اور آف لائن حملوں پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ حکومتِ پاکستان سے صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور مذہب پر مبنی تنظیموں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے فوری اور موثر تحقیقات کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتا ہے۔
12. یہ ہاؤس کمیشن اور یورپی بیرونی ایکشن سروس (EEAS) سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ موجودہ واقعات کی روشنی میں +GSP کی حیثیت کے لئے پاکستان کی اہلیت کا فوری طور پر دوبارہ جائزہ لے اور یہ کہ آیا اس حیثیت سے عارضی طور پر انخلاء کے لئے کوئی طریقہ کار شروع کرنے کی کافی وجہ موجود ہے؟ اور جلد از جلد اس معاملے پر یورپی پارلیمنٹ کو رپورٹ کیا جائے۔
13. یہ کہ EEAS اور کمیشن سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ان تمام اختیارات کو استعمال کریں جو ان کے اختیار میں ہیں، بشمول مذہبی برادریوں کی مدد کے لئے اور یورپی یونین کے رہنماؤں کے ذریعہ فراہم کردہ مذہب کی آزادی اور مذہب کی آزادی کے تحفظ اور عقیدے کے تحفظ کے لئے، اور حکومت پاکستان پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے جس مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لئے تمام تر اقدامات کرنا شامل ہیں۔
14. یہ کہ EEAS اور ممبر ممالک سے عدالتی اصلاحات اور صلاحیت سازی کے سلسلے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے لئے زور دیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ نچلی عدالتیں حراست میں لئے گئے افراد کے لئے فوری طور پر مقدمات چلانے کی صلاحیت سے لیس ہیں؟ اور یہ کہ وہ قابل اعتماد شواہد کے ہوتے ہوئے توہین رسالت کے مقدمات کو خارج کرنے کی حمایت کرتی ہیں؟
15. پاکستان میں ہونے والے باہمی مکالمے کا خیرمقدم کیا جاتا ہے اور EEAS اور یورپی یونین کے وفد سے مذہبی اقلیتوں سمیت مذہبی رہنماؤں کے ساتھ اس طرح کے باقاعدہ اقدامات کے انعقاد میں پاکستان کی قومی امن کونسل برائے بین المذاہب ہم آہنگی کی حمایت جاری رکھنے کی اپیل کی جاتی ہے جس کی حمایت عقائد پر مبنی تنظیموں نے بھی کی ہے۔ سول سوسائٹی کی تنظیمیں ،انسانی حقوق اور قانونی پیشہ ور افراد اور ماہرینِ تعلیم، مزید یورپی یونین کے وفد اور ممبر ممالک کی نمائندگیوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں مدد کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو انسانی حقوق کی نگرانی اور مذہب اور صنف پر مبنی تشدد کے متاثرین کی مدد فراہم کرنے میں معاون رہیں۔
16. یہ کہ پاکستان سے تمام متعلقہ سفارشات پر عمل درآمد کرانے اور بین الاقوامی معیارات کے حصول کی طرف پیشرفت کی نگرانی اور رپورٹنگ کو بہتر بنانے کے لئے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ اپنے تعاون کو تیز کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔
17. فرانس کے خلاف پرتشدد مظاہروں اور حملوں کو ناقابل قبول سمجھتے ہوئے پاکستان میں فرانسیسی مخالف جذبات پر سخت تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے فرانسیسی شہریوں اور کمپنیوں کو عارضی طور پر ملک چھوڑنا پڑا ہے۔
18. سپریم کورٹ اوف پاکستان کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا جاتا ہے جس سے ذہنی صحت کی حالت unsound mind/ mental asylum کی صورت میں قیدیوں کی سزائے موت پر پابندی عائد ہے۔ تمام معاملات میں (بغیر کسی استثنا کے) ، سزائے موت کے خلاف یوروپی یونین کی سخت مخالفت کا اعادہ کیا جاتا ہے۔ سزائے موت کے عالمی خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ان تمام افراد کی سزاؤں کو تبدیل کرے جو سزائے موت کا سامنا کررہے ہیں اور یہ امر یقینی بنایا جائے کہ ان کے مقدمات بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ منصفانہ طریقہِ کار کے مطابق آئین میں دیے گئے طریقہِ کار کا احترام کرتے ہوئے چلائے جائیں۔
19. پاکستان کے حوالے سے اپنے صدر کو یہ قرار داد کونسل ، کمیشن ، کمیشن کے نائب صدر / یونین برائے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کے اعلی نمائندے، ممبر ممالک کی حکومتوں اور پارلیمنٹس ، اور حکومت اور پارلیمنٹ کو بھیجنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn