Qalamkar Website Header Image

ہر کامیاب عورت کے پیچھے بھی ایک مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔

مشہور مقولہ ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے مگر ایک کامیاب عورت کے پیچھے بھی ایک مرد کا ہاتھ ہوتا ہے اور وہ کامیاب مرد ہوتا ہے باپ،ایک باپ جب اپنی بیٹی کو بہترین تعلیم دلواتا ہے اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو وہی بیٹی آگے چل کر معاشرے میں بہتر مقام حاصل کرتی ہے سر اٹھا کے چلتی ہے فخر سے جیتی ہے، ہر محاذ پر کامیابی حاصل کرتی ہے۔
ارشاد نبوی ہے "علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت دونوں پر فرض ہے”۔ معاشرے وہی ترقی یافتہ ہوتے ہیں جہاں عورت بھی ترقی کی راہ میں اہم خدمات انجام دیتی ہے اور ایسا تعلیم سے ہی ممکن ہے۔ تعلیم نسواں سے معاشرہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوتا ہے۔

تاریخ میں جو نامور خواتین گزری ہیں ان کی مثال سامنے ہے جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا شادی سے قبل بھی ایک کامیاب بزنس وومن تھیں یقیناً ان کے والد کی حوصلہ افزائی ضرور شامل رہی ہوگی۔کس قدر خوش قسمت خاتون تھیں کہ کائنات کی سب سے بڑی شخصیت اللہ کے محبوب کی زوجہ بننے کا شرف حاصل ہوا اور فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی والدہ گرامی ہونے کا فخر حاصل ہوا وہ فاطمہ جن کے والد کے کیا کہنے کائنات جن کے لئے تخلیق ہوئی ان کے آنے پر احتراماً کھڑے ہو جایا کرتے تھے اور ان کے لئے اپنی چادر بچھا دیا کرتے تھے۔ پھر علی کی بیٹی زینب سلام اللہ علیہاکا یزید کے دربار میں علی کے لہجے میں خطاب کون بھول سکتا ہے۔ یقیناً یہ علی علیہ السلام جیسے والد کا ہی کمال ہے کہ سخت ترین مشکل میں بھی بیٹی ایک ظالم کے دربار میں سر اٹھا کے کھڑی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  ہم مائيں، ہم بہنیں، ہم بیٹیاں

نپولین کا قول ہے تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں بہترین قوم دوں گا۔ یہ اچھی مائیں اچھی تعلیم و تربیت سے ہی بنتی ہیں اچھی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے خصوصاً والد پر۔ایک تعلیم یافتہ لڑکی جب ماں بنتی ہے تو اپنی بچوں کی تعلیم و تربیت کا فریضہ زیادہ بہتر طور پر سنبھال سکتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ عورت ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی اہل ہوتی ہے۔ لہذا یہ بات ایک باپ کو بہتر سمجھنی چاہئیے کہ بیٹی کی تعلیم بہتر معاشرے کی تشکیل ہے۔ ایک ماں تو ہر حال میں بچوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے لیکن باپ بچے کو اعتماد دیتا ہے ایک باپ جو دنیا کے آگے ڈٹ کر بیٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور معاشرے میں سر اٹھا کے جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے ایک باپ ہر مشکل میں بیٹی کی ڈھال ہوتا ہے۔اپنی بیٹیوں کو کم تر نہ سمجھیں انہیں بھی برابر اہمیت دیں۔ان پر بھروسہ کریں،انہیں خود اعتمادی اور خود پر بھروسہ کرنا سکھائیں۔

یہ بھروسہ اور اعتماد ایک والد سے زیادہ اور کون دے سکتا ہے۔
ہمارے ملک میں بھی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں محترمہ بینظیر بھٹو جو اپنے والد کی حوصلہ افزائی کے باعث سیاست میں آئیں اور وزیراعظم کے عہدے تک پہنچیں۔ اسکواش کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی ماریہ طور اور ملالہ یوسف زئی کی مثال سامنے ہے کہ سخت گیر قبائلی علاقوں میں رہنے کے باوجود دونوں کے والد نے تعلیم اور کھیل کے میدان میں دونوں کا بھر پور ساتھ دیا اور آج ان دونوں کا شمار دنیا کی کامیاب خواتین میں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  لاہور کے صحافی ساتھیوں کا شکریہ

عالمی یوم خواتین پر آج میں ہر اس مرد، وہ باپ ہو یا بھائی یا شوہر کو مبارک باد اور خراج تحسین پیش کرتی ہوں جن کی حوصلہ افزائی اور سپورٹ نے کسی بھی عورت کو معاشرے میں اعلیٰ مقام دلوایا اور جو ہر موقع پر ان کی ڈھال بنے اور ترقی کی راہ میں قدم بقدم ان کے ساتھ رہے۔

میں اپنے مرحوم والدین کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گی خصوصاً اپنے والد کا، جنہوں نے اپنی ہر بیٹی کی پیدائش پر کسی کی باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہمیشہ خوشی منائی اور مٹھائی بانٹی اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں ہمیشہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی تلقین کے ساتھ معاشرے میں سر اٹھا کے جینا سکھایا۔

حالیہ بلاگ پوسٹس