قلم کار ویب سائٹ کا آئیڈیا ملک قمر عباس اعوان کا تھا۔اور انہوں نے مجھ سے اس ویب سائٹ کے ایڈیٹر کا نام تجویز کرنے کو کہا تو میں نے حیدرجاوید سید کا نام تجویز کردیا۔قمر عباس اعوان، صدیف گیلانی اور رضوان گورمانی یہ تین افراد اس ویب سائٹ کو سامنے لانے والے تھے۔پھر دو افراد ذاتی مصروفیات کے سبب اس سے وابستہ نہ رہے اور پھر قلم کار کی ٹیم میں کئی خواتین اور چند اور نوجوان شامل ہوگئے لیکن میرے خیال میں اس ویب سائٹ میں ایڈیٹنگ کے شعبے میں اگر ٹیم کی خواتین اراکین کی محنت شامل نہ ہوتی تو یہ ویب سائٹ اس قدر ترقی نہیں کرسکتی تھی۔
دو سال میں رضاکارانہ بنیادوں پہ ویب سائٹ کا چل جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ویب سائٹ کا بلاگ اور کالم سیکشن کسی حد تک جاندار ہے اور مسلسل ترقی کررہا ہے۔لیکن اس ویب سائٹ کا انگریزی سیکشن، ادب کا سیکشن اور ایسے ہی انٹرویو سیکشن ریگولر نہیں ہیں۔ویسے تو اس وقت جتنی بھی اردو میں بلاگ ویب سائٹس ہیں ان پہ مذکورہ سیکشن خاص ترقی پہ نہیں ہیں پرانی تحریریں اور پہلے سے شائع شدہ انٹرویوز سے ہی کام چلایا جارہا ہے۔مگر قلم کار ویب سائٹ نے کئی نئے افسانہ نگاروں، کہانی کاروں کو متعارف کرایا ہے اور کئی تراجم ایسے ہیں جو اس ویب سائٹ کے علاوہ کہیں اور نہیں ملیں گے۔
انگریزی سیکشن اگرچہ اتنا طاقتور نہیں ہے مگر پھر بھی اس سیکشن میں تکرار اور فرسودگی نہیں ہے۔
قلم کار ویب سائٹ کے ایڈیٹر حیدر جاوید سید ترقی پسند سرائیکی قوم پرستانہ نظریات کے حامل ہیں اور ریڈیکل سیاسی خیالات کے سبب پورے پاکستان میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔کہنہ مشق صحافی ہیں۔لیکن ان کے نظریات ان کے خیالات سے اتفاق نہ کرنے والوں کی تحریریں اگر معیاری ہوں تو قلم کار پہ نمودار ہونے کے آڑے نہیں آتیں۔یہ ایک صحت مند روایت ہے جو قلم کار نے قائم کی ہے۔
قلم کار کی ادارتی ٹیم جن کے ناموں کو ویب سائٹ کے کور پیج پہ ہونا چاہیے نوجوان اور تجربہ کار ،کہنہ مشق لکھاریوں کا سنگم ہے۔ام رباب،فرح رضوی، حمیرا جبین اگر کہنہ مشق لکھاری ہیں تو مدیحہ سید، زہرا تنویر، مصلوب واسطی،بلال حسن بھٹی نوجوان لکھاری ہیں۔
ملک قمر عباس اعوان اس ویب سائٹ کے چیف ایڈمن ہیں اور قلم کار کی ادارتی ٹیم کو ایک جگہ پہ لانے کا سہرا بھی ان کے سر بندھتا ہے۔اس نوجوان کی ہمت اور مستقل مزاجی کی داد دینا بنتی ہے۔یہ نوجوان پاکستان کے اکثر نوجوانوں کی طرح دن رات گھر کا چولہا جلانے کے لیے کمر توڑ محنت کرتا ہے اور ساتھ ساتھ یہ لکھنے پڑھنے سے محبت کرتا ہے۔پاکستانی سماج کو جو روگ لاحق ہیں ان پہ کڑھتا بھی ہے اور غضب کی حس مزاح رکھتا ہے۔اگر ملک قمر عباس کا عزم پختہ نہ ہوتا تو نہ ہی قلم کار ویب سائٹ دو سال کی ہوتی اور نہ اس قدر شاندار ٹیم بن پاتی۔
قلم کار کی ساری ٹیم اس ویب سائٹ کو رضاکارانہ بنیادوں پہ اپنے انتہائی ٹائٹ شیڈول میں سے وقت نکال کر دیتی ہےاور یہی وجہ ہے کہ اس ویب سائٹ کے کچھ سیکشن تھوڑے سست ہیں ۔ اس ویب سائٹ کی ادارتی ٹیم میں اگر کسی شخص نے اپنے فرائض کی ادائيگی میں سب سے زیادہ سستی دکھائی ہے تو وہ راقم خود ہے۔میرے پاس ادارتی انچارچ کی ڈیوٹی رہی ہے جو میں شاید اچھے سے ادا نہیں کرسکا اور حقیقی طور پہ یہ کام قمر عباس ، مدیحہ سید نے پہلے کیا اور آج کل قمر کے ساتھ یہ کام زہرا تنویر کررہی ہے۔
ویب سائٹ کو نئے آئیڈیاز اور نت نئے خیالات سے روشناس کرانے اور اردو زبان اور لغت کی درستی پہ توجہ دینے کا کام اور بلامبالغہ کئی صد مضامین کی ایڈیٹنگ کرنے کا کام جس طرح سے ام رباب صاحبہ نے کیا ہے،اس پہ انھیں جتنی داد دی جائے کم ہے۔اور قلم کار کی پوری ٹیم کو ان پہ فخر ہے۔باقی اس ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر بارے میں کچھ کہنا آفتاب کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn