Qalamkar Website Header Image

اوجِ امکانِ بشر کا سلسلہ ہے کربلا

اوجِ امکانِ بشر کا سلسلہ ہے کربلا
عبدیت کی شانِ تسلیم و رضا ہے کربلا

روح ہو بیمار تو خاکِ شفا ہے کربلا
خالقِ اکبر کا زندہ معجزہ ہے کربلا

عشق کی تاریخ سے آواز آتی ہے یہی
زندگی کو وار نے کی انتہا ہے کربلا

گردشِ ایام سے محفوظ رکھنے کے لئے
پنجتن کے اسم اور دل کی دوا ہے کربلا

غمگساری ، دوستداری ، بیقراری کے لئے
کربلا ہے کربلا ہے کربلا ہے کربلا

بانیانِ ظلم مٹ سکتا نہیں ذکرِ حسین
جبر کے ماحول میں تازہ ہوا ہے کربلا

زائرینِ روضہ شبیر ہیں اس سوچ میں
خلد ہے یا خلد کا اک راستہ ہے کربلا

یہ بھی پڑھئے:  شاہِ شہیداں علیہ السلام کا قیام کربلا - حیدر جاوید سید

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »