اوجِ امکانِ بشر کا سلسلہ ہے کربلا
عبدیت کی شانِ تسلیم و رضا ہے کربلا
روح ہو بیمار تو خاکِ شفا ہے کربلا
خالقِ اکبر کا زندہ معجزہ ہے کربلا
عشق کی تاریخ سے آواز آتی ہے یہی
زندگی کو وار نے کی انتہا ہے کربلا
گردشِ ایام سے محفوظ رکھنے کے لئے
پنجتن کے اسم اور دل کی دوا ہے کربلا
غمگساری ، دوستداری ، بیقراری کے لئے
کربلا ہے کربلا ہے کربلا ہے کربلا
بانیانِ ظلم مٹ سکتا نہیں ذکرِ حسین
جبر کے ماحول میں تازہ ہوا ہے کربلا
زائرینِ روضہ شبیر ہیں اس سوچ میں
خلد ہے یا خلد کا اک راستہ ہے کربلا
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn