میں کچھ نجی کاموں کے سلسلے میں گجرات میں تھی۔ مجھے ایئرپورٹ چوک جانا تھا۔اس سلسلے میں جیسے ہی سروس شوز فیکٹری کے پاس سروس موڑ سٹاپ پہ پہنچی تو رکشے کی تلاش میں نظریں ادھر ادھر دوڑانے لگی۔ ایک چنگی چی پاس آ کررکا ۔چنگ چی والا سوالیہ انداز میں پوچھنے لگا مہمندے ہسپتال؟اس کو لگا میں عزیز بھٹی شہید ہسپتال کی طرف جانا چاہ رہی ہوں۔میں نے جھٹ کہہ دیا ایئرپورٹ چوک ماڈل ٹاؤن۔اس نے بٹھا لیا لیکن ایک دوسرے رکشے والے کو اشارہ کیا کہ اگر تم اس سائیڈ جا رہے ہو تو یہ سواری بھی لے جاؤ میں صرف مہمندہ تک جاؤں گا۔
دوسرے چنگی چی پہ بیٹھی تو دیکھا ایک بزرگ بھی سوار ہیں جو فرنٹ سائڈ بیٹھے تھے ۔ڈرائیور ایک خوش اخلاق صحت مند اور خوش شکل نوجوان تھا۔اس نے کرایہ بتایا میں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔رکشہ کچھ دیر بعد گجرات سنٹرل جیل کے گیٹ تک پہنچ گیا۔جب بابا جی رکشے سے اترے۔تو رکشے کی سیٹ کے اوپر اور نیچے موجود ڈھیر سارے بڑے بڑے پلاسٹک بیگ جو کے کھانے پینے کے لوازمات تازہ پھلوں اور دوسرے ضروری سامان سے بھرے تھے اتارنے لگے۔یہاں مجھ سے رہا نہیں گیا پوچھ بیٹھی بابا جی کون جیل میں بند ہے جس کی اتنی مدارات ہو رہی ہے۔ کہنے لگے "کی دساں پترا میرا پوتا جیل وچ قید اے۔ میں اے سارا کجھ اوہدے لئی لے کے آیاں واں تے ہر ہفتے ایسے طراں ای لے کے آنا واں”(بیٹا کیا بتاؤں میرا پوتا اس جیل میں قید ہے ۔اسی کے لئے یہ سب چیزیں لے کر آیا ہوں۔ اور ہر ہفتے اسی طرح ڈھیروں سامان لے کے آتا ہوں۔میں نے کہا واہ بڑی موجیں ہیں بابا جی اپ کے پوتے کی وہ تو عیاشی کر رہا ہے اندر اس نے باہر آ کے کیا کرنا ہے۔
بابا جی ہلکی سی ہنسی ہنستے ہوئے بولے”کی کریے پتر اے نون لیگ نے سانوں اجاڑ کے ای رکھ دتا اے۔ میرا پوترا بے قصور اے تے اوہنوں منشیات دے جرم وچ جیل کرا دتی اے”(کیا کریں بیٹا اس ن لیگ نے ہمیں اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ میراپوتا بے قصور ہے اس کو منشیات کے جرم میں جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔)بابا جی نون لیگ دا کی قصور؟میں نے حیرانگی سے پوچھا۔”او پترا اسی مخالف پارٹی دے ووٹر ہاں نہ ایس لئی میرے پتر نوں بے جرم سزا دیندے پئے (بیٹا ہم مخالف پارٹی کے ووٹر ہیں تو اس لئے میرے پوتے کو بے جرم سزاد دے رہے ہیں۔)بابا جی تو برا بھلا کہتے ایک پولیس والے کی مدد سے سامان اٹھا کر گیٹ سے اندر چلے گئے۔
رکشے والا افسردگی سے گردن ہلاتے چنگ چی سٹارٹ کرنے لگا۔میں نے کہا اپ کا رشتے دار تھا یہ؟ وہ بولا نہیں ۔”تو پھر اتنی افسردگی کیوں؟؟”وہ باجی جیل چوک پہ میڈیکل سٹور ہے ناں۔ہاں ہے!تو؟ میں نے پوچھا۔بس باجی میں صبح صبح دوائیاں لینے گیا اس سٹور پہ۔دوائیاں دینے والا ایک آدمی کہہ رہا تھا۔ہم مخالف پارٹی سے ہیں ۔پنجاب فوڈ اتھارٹی والوں نے رات میڈیکل سٹور پہ چھاپہ مارا اور ہمیں ایک کروڑ کا جرمانہ لگا گئے۔ہماری بہت سی دوائیاں بھی اٹھا کر لے گئے ہیں۔ہمیں مخالف پارٹی کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے۔میں نے پوچھا تمہیں یقین ہے ایسا ہی ہوا ہوگا؟؟کہنے لگا باجی وہ کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہی ہو گا۔اچھا یہ بتاؤ یہ جو بابا جی کہہ رہے تھے یہ بھی سچ ہے؟؟سچ ہی ہونا باجی وہ دلگیر سے انداز میں بولا۔میں نے کہا کہ باباجی کے پاس جو سامان تھا وہ کم ازکم 3 سے 4 ہزار کا تھا۔بلکہ اس سے زیادہ کا بھی ہو سکتا ہے۔اور وہ خود کہہ رہا ہے کے ہر ہفتے اسی طرح لدا پھندا آتا ہوں۔ جبکہ بابا جی حلیے سے ایک غریب خاندان سے نظر آتے ہیں۔کیا ایک غریب انسان کسی جیل میں بند قیدی کو ہر مہینے 15 سے 20 ہزار کی عیاشی کروا سکتا ہے؟
ہاں پر قصور تو برسر اقتدار پارٹی کا ہے۔جس کی وجہ سے عیاش پوتا جیل میں ہے۔اور یہ میڈیکل سٹور والے تو کروڑ پتی ہیں۔راتوں رات ان کی دکان پہ ڈاکہ پڑتا ہے اور ایکسپائر تاریخوں والی قاتل دوائیاں ان کے سٹور سے برآمد کرلی جاتی ہیں۔اور 50ہزار کا جرمانہ پڑ جاتا ہے تو۔ بر سر اقتدار حکومت کا جرم بنتا تو ہے جو چھاپہ مار رہی۔میڈیکل سٹور والوں کا بھی حق بنتا ہے کہ دبے لفظوں میں سرگوشیانہ انداز میں اپنی صفائی دیں۔جی ہم مخالف پارٹی سے ہیں۔اس لئے ہمارا ایک کروڑ کا نقصان کروا دیا برسراقتدار پارٹی نے۔یہی چہ مگوئیاں دبےدبے احتجاج کی بازگشت ہمیں پورے گجرات میں پورا دن سنائی دیتی رہی۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn