Qalamkar Website Header Image

اسلام کے دو کمائی کے ماہ رمضان اور محرم | کنول زہرا

 یوں تو ہمارے بجلی والے ہر قسم کی شرم و حیا سے پاک ہیں مگر” کے الیکٹرک” نے تو گویا اس میدان میں جھنڈے گاڑ ے ہیں اور جھوٹ بولنے میں تو ان کا کوئی ثانی نہیں ہے ۔وہ جب یہ یقین دلاتے ہیں کہ اب بجلی کا تعطل نہیں ہوگا تب ہی بجلی کا فقدان ہو جاتا ہے ۔ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی ماہ صیا م سے پہلے کے الیکٹرک نے بہت زور شور سے کہا کہ صارفین کو ماہ رمضان میں بے جا لوڈ شیڈنگ کی تکلیف سے نبرد آ ز ما نہیں ہونا پڑ ے گا اسی وقت اندازہ ہو گیا تھا کہ ابلیس اپنی قید کے دنوں میں اپنی کمی کس کے ذریعے  سے پوری کر ے گا۔ تو جناب پہلے روزے کی سحری میں ہی بجلی غائب، پتہ چلا جام شورو سے بجلی بند ہے خدا خدا کر کے صبح سات بجے کے بعد بجلی آئی وہ بھی اتنی عجلت میں کہ تین گھنٹے بعد پھر چلی گی اور دوسرے روزے تک آنے جانے کا یہ عمل جا ری رہا پھر تسیرا اور چو تھا روزہ بھی اس ہی طرح بسر ہوا باقی روزے بھی ایسے ہی گزر جا ئیں گے مگر کے الیکٹرک کو شرم نہیں آ ئے گی اور وہ ہی کیوں شرم کر یں ؟
کیا کبھی سبزی والے، پھل والے یا دیگر اشیا خور دو نوش والے نے شرم کی ؟ کیا کبھی عوام نے شرم کی ؟ کیا کبھی ان لوگوں نے شرم کی جوروزوں کی تھکاوٹ اے سی کی کی ٹھنڈ ک سے دور کرتے ہیں اور یہ ٹھنڈک چوری کی بجلی سے میسر آتی ہے۔ شرم صرف بجلی والے ہی کیوں کر یں ؟ کیا کبھی انہوں نے شرم کی جو سارا سال سیکو لر اور لبرل ازم کی تصویر بنے نظر آتے ہیں مگر اس مقد س ماہ میں پیسہ کما نے کے لئے اچھے خاصے مسلمان بن جا تے ہیں۔ مجھےکہنے دیجئے اسلام کے دو ماہ ایسے ہیں جس میں کما نے والوں کی چاندی ہے کوئی نام محمد پر لوٹ رہا ہے تو کسی نے نواسہ رسول کے ذکر کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنا یا ہوا ہے۔ ماہ صیام کا آغاز ہوا نہیں ہوتا کہ کھائے پیتے چہرے مزید تجوریاں بڑہانے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں۔یہی حال ماہ محرم کا ہے یہاں زہرا کے لعل کے نام پر بزنس کرنے والوں سے ایک سوال ہے۔ محبت تو ا پنا آپ لٹانے کا نام ہے تو پھر نواسہ رسول سے کیسی محبت ہے جس کے ذکرکی بولی لگا ئی جاتی ہے ۔ مجلس کے تبرک میں الگ ریا کاری کی منظر کشی کی جاتی ہے۔ دوسری جانب ماہ صیام میں کیوں د کھا د کھا کر نیکی کی ادائیگی جا تی ہے جبکہ اسلام میں ریا کاری نہیں ہے ۔ میں یہاں کسی کے لباس پر کوئی تنقید نہیں کر نا چاہتی مگر دوپٹہ صرف رمضان میں ہی کیوں؟ فلم,ٹی وی ،گانے کر کٹ اور نیوز سے وا بستہ اہم شخصیا ت تک رمضان ٹرا نسمشن کے عوض ملنے والی بھاری رقم کے حصول کے لئے نئے نئے روپ میں نظر آتے ہیں تو شرم صرف کے الیکٹرک والوں کے لئے ہی کیوں ؟ شرم تو کجھور فروخت کر نے والے کو بھی آنی چاہیے، شرم تو حکمرا نوں اور سیاست دوانو ں کو بھی آ نی چا ہیے اور ان عالم دین کو بھی آ نی چا ہیے
جو "ذکر”کی قمیت لگا تا ہے ۔ ان نعت خواں ، منقبت خواں اور نو حہ خواں کو بھی آ نی چا ہے جو اپنی آواز کا سودا کرتے ہیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس