Qalamkar Website Header Image

گڑیا، لڑکی اور کافکا

چھوٹی سی بچی کی گڑیا گم ہوگئی تھی اور وہ بری طرح رو رہی تھی۔ ایک افسانہ نگار روز اس پارک میں سیر کے لئے جاتا تھا وہ لڑکی کے ساتھ مل کر گڑیا ڈھونڈنے لگا لیکن گڑیا کو نہ ملنا تھی نہ ملی۔ اس نے لڑکی کو کہا کہ میں کل تمہیں اسی جگہ ملوں گا اور وہ اپنے وعدے کے مطابق اگلے روز اسے وہاں ملا اور آنے سے پہلے اس نے معصوم بچی کا دل بہلانے کا ایک منصوبہ بنایا۔ وہ بچی سے کہنے لگا کہ دیکھو تمہاری گڑیا کا پتہ چل گیا ہے اور پھر اپنی جیب سے اپنا لکھا ہوا وہ خط نکالا جو اس نے گڑیا کی طرف سے اس بچی کو لکھا تھا۔

خط میں لکھا تھا کہ میں خیریت سے ہوں اور ایک طرح کی زندگی سے اکتا کر دنیا کی سیر کو نکلی ہوں۔ میں جہاں بھی جاوں گی اس جگہ کے متعلق اپنے تجربات خط میں لکھ کر تمہیں بتاتی رہوں گی۔

پھر وہ افسانہ نگار اپنے وعدے کے مطابق ملتا اور بچی کی گڑیا کا خط پڑھ کر سناتا۔ گڑیا ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی رہی اور ہر مختلف مقامات کے بارے میں خط لکھ لکھ کر بھیجتی رہی۔ بچی خوش ہوتی رہی۔ بچی کو امید ہو چلی تھی کہ گڑیا بہت دنیا گھوم چکی اب ضرور لوٹ آئے گی۔ اور ” واقعی ایسا ہی ہوا ”۔ ایک دن وہ افسانہ نگار ایک گڑیا اور گڑیا کے خط کے ساتھ پارک پہنچا۔ گڑیا بچی کو دی تو بچی نے حیرت سے دیکھا اور اسے واپس کرتے ہوئے کہا کہ یہ گڑیا میری نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  جیت - آخری حصہ

افسانہ نگار نے کہا کہ پہلے اپنی گڑیا کا خط تو سن لو۔
لڑکی نے خط پڑھنا شروع کیا۔ پیاری لز مجھے آتے ہوئے اس بات کا ڈر تھا کہ آپ مجھے نہیں پہچانو گی۔ ملکوں ملکوں گھومنے سے میری شکل بہت بدل گئی ہے” اب میں شاید پہلےسی دکھائی نہیں دیتی ” شکل موسموں کی شدت سے بھی بدل جاتی ہے۔ کپڑے بدلنا تو خیر اپنے اختیار میں ہے۔ میں بغیر بتائے چلی گئی تھی امید ہے آپ مجھے معاف کر دو گی۔
یوں ہی اچھے دن ‘ اصل جمہوریت ‘ امن و امان ‘ ایمانداری ‘ترقی و خوشحالی اس گڑیا کی مانند ہیں۔ جو پاکستانی عوام سے کھو گئی ہے اور ہر آنے والا حکمران وہ افسانہ نگار ہے جو اپنے دور میں گڑیا کے پیارے پیارے خط ہمیں سنا کر بہلاتا رہتا ہے اور جاتے ہوئے بدلی ہوئی شکل والی اپنی مرضی کی گڑیا ہمارے ہاتھ میں تھما کر چلا جاتا ہے۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »