Qalamkar Website Header Image

قلم کتاب اور ہماری اصلاح

ہر دور میں معاشرے کی اصلاح کے لیے حضرت انسان کے لیے ہدایت کا سامان میسر رہا۔اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن میں اس بات کو دہرایا کہ زمین کا کوئی بھی ایسا حصہ نہیں جہاں ہم نے اپنا نمائندہ نہ بھیجا ہو۔ حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدؐ تک انبیاء کا یہ سلسلہ ہر قوم و نسل کے لیے ہدایت کا ایسا سلسلہ تھا جو رہتی دنیا تک باقی رہنے والا تھا۔ پروردگار نے حضرت انسان کے لیے آسمانی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے جن کا ایک ہی مضمون تھا "انسان”۔ اور خداوند چاہتا تھا کہ انسان ہدایت کا راستہ اختیار کرتے ہوئے صحیح راہ پر چلے۔

خدا کی جانب سے آنے والی وحی کو محفوظ کرنے کے مختلف طریقہ اپنائے گئے۔ اگر دورِ محمدؐ کو دیکھیں تو اس دور میں بھی ہمیں مختلف طریقوں سے قرآن محفوظ ہوتا دکھائی دےگا۔ ایک بڑی تعداد میں صحابہ کرام ان آیات کو حفظ کر لیا کرتے اور زبانی طور پر آگے پہنچاتے۔ مگر یہ سلسلہ زیادہ نہیں چل سکتا تھا۔ اس لیے قرآن کو بھی حتمی کتابی شکل دی گئی۔ اب قرآن ہو کہ کوئی اور آسمانی کتاب اس کو محفوظ کرنے کے لیے جس چیز کا استعمال بنیادی تھا، وہ تھا قلم۔

لفظ "قلم” قران پاک میں واضح طور پر سامنے آیا ہے۔ سورۃ مبارک العلق میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ – 96:4” ترجمہ: "جس نے قلم کے ذریعہ سکھایا۔” یہاں اللہ تعالیٰ نے اس بات پر زور دیا ہے جتنا علم اس کائنات میں ہے وہ سب ایک قلم کے ذریعہ ہی سکھایا ہے۔ اب یہ علم کسے سکھایا گیا ہے یہ الگ بحث ہے مگر یہاں ایک بات وضح ہو رہی ہے کہ اگر قلم نہ ہو تو علم کا وجود مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  مرا مجلسی تبسم مرا ترجماں نہیں ہے

اب تک جتنے بھی عالم دین گزرے ہیں انہوں نے متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ اور حضرت انسان کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ ہم اگر یہ سمجھیں کہ جس شکل میں کتابیں آج ہمارے پاس محفوظ ہیں اور شروع سے ایسا تھا تو یہ غلط ہوگا۔ بلکہ ان تمام علوم کو عالم کبھی کسی جانور کی کھال پر محفوظ کرتے تو کبھی پیڑ کی چھالوں پر۔ اور یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا ہوا ہم تک پہنچا ہے۔ یہ انکے احسان ہیں ہم پر کہ انہوں نے مختلف علوم کو اپنے قلم کے ذریعہ قید کیا اور آج ہم ان علوم سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔

آج جب معاشرے کو اصلاح کی ضرورت ہے تو یہی کتابیں ہیں جو کام آئیں گی۔ حضرت انسان کی اصلاح کے لیے سب سے بڑی کتاب قران مجید ہے۔ اور اس کی مسلسل تلاوت اور اس کو سمجھنے کی صلاحیت ہمیں راہ ہدایت پر چلنے پر مدد کرے گی۔ ہمارے علماء نے اس سلسلے میں کافی کام کیا ہے۔ قران مجید کے ترجمہ دنیا میں بولے جانے والی تقریباَ ہر زبان میں ہے۔ ترجمہ اگر سمجھنے کے لیے کافی نہ ہو تو تفاسیر بھی لکھی جا چکی ہیں اور ہر دور میں کسی نہ کسی نے اس پہلو پر کافی کام کیا ہے۔

قلم کی طاقت کا نتیجہ کتنا زیادہ ہوتا ہے ہمیں پتا ہونا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سی جنگیں بھی قلم کے ذریعہ جیتی جاتی ہیں نا کہ گولا بارود کے۔ جن اقوام نے قلم و کتاب کی طاقت کو بہتر انداز میں سمجھا آج وہی قومیں ترقی کی راہ میں گامزن ہیں اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں ہیں۔ ہمارے معاشرے کی اصلاح بھی انہیں دو چیزوں سے ہوگی۔ جس قوم میں تعلیم کا شعور ہو وہ قوم کبھی پیچھے نہیں رہ سکتی۔ اگر کسی قوم کی ترقی کا راز جاننا ہو تو یہ دیکھو کہ وہ قوم تعلیم کو کتنا فروغ دیتی ہے۔ آج ایسی بھی ممالک موجود ہیں کہ جہاں کوئی اگر کسی بھی علمی گفتگو پر کتاب لکھی جائے تو حکومت خود اسے شائع کرنے کا وظیفہ دیتی ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں قلم و کتاب کی کیا اہمیت ہے۔

یہ بھی پڑھئے:  عورت کی چھاتی اور ثقافت

بات رہی کہ ہمیں پاکستان کی بقاء کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ تو اسکا بھی ایک ہی جواب ہے ہے کہ تعلیم کو فروغ دیا جائے۔ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی ہے کہ جس عمر میں بچوں کے ہاتھ میں قلم ہونے چاہیے اس عمر میں انکے ہاتھوں میں اسلح تھما دیا جاتا ہے اور ان کے زہنوں میں نفرت کے زہر گھول دیے جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے کو تندرست کرنا ہوگا اور تعلیمی نظام کو بہتر سے بہتر کرنا ہوگا۔

حالیہ بلاگ پوسٹس