ہر انسان کی شخصیت کے دو اہم پہلو ہوتے ہیں۔ ایک جازبہ اور دوسرا دافعہ۔ جازبہ یعنی Attraction اور دافعہ یعنی Repulsion۔ دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں ہے کہ جس سے کچھ لوگ محبت تو کرتےہوں مگر ساتھ ہی ساتھ کچھ لوگ نفرت نہ کرتے ہوں۔ وہ اس لئے کہ ہمارے نظریات ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔ اگر آپ سے سارے لوگ خوش ہیں تو آپ منافق ہیں۔
امام علیؑ کی شخصیت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ کہ جن لوگوں نے ان سے جازب اختیار کیا یعنی ان سے محبت کی تو ایسی محبت کی کہ محبت اور جانثاری کی دنیا میں اپنا نام بنا بیٹھے جسکی بہترین مثال ابوزرؓ، میثمؓ، بہلول ہیں۔کہ جنہوں علیؑ سے محبت کی تو ایسی کی کہ ان پر ظلم کرنے والے بھی حیران رہ گئے۔
مگر ساتھ ہی ساتھ علیؑ سے جن لوگوں نے نفرت کی بغض رکھا دشمنی کی تو ایسی سخت دشمنی کی کہ علیؑ سمیت علیؑ کے گھر والوں پر بھی رحم نہ کھایا۔ کبھی رسولﷺ کی بیٹی پر جلتا ہوا دروازہ گرایا تو کبھی علیؑ کی آ ل پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑدیے۔
علیؑ سے جن لوگوں نے نفرت اور دشمنی اختیار کی ان میں سے ایک گروہ خوارج بھی ہے۔ کہ جنہوں جنگِ صفین کے بعد امام علیؑ کو کافر قرار دے دیا۔ علیؑ سے ہر دور میں بعض لوگوں نے محبت کی تو بعض لوگوں نے نفرت کی۔اور ہمیں اس دور میں علیؑ سے نفرت کرنے والے سفیانی لوگ بہت بڑی تعداد میں ملتے ہیں۔
آخر میں ما ؔہر لکھنوی صاھب کا یہ شعر یاد آیا،
ہم سےمت پوچھو کہ پیاسوں سے محبت کیوں ہے
تم بتاؤ تمیں پیاسوں سے عداوت کیوں ہے؟
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn