میں پاکستان کے متعدد شہروں یہاں تک کہ بعض اسلامی ممالک میں رمضان المبارک کے بابرکت ایام گزار چکا ہوں، لیکن جو خصوصیت کراچی والوں کی ہے وہ کسی کی نہیں۔ افطار کے قریب کراچی کی تقریبا تمام بارونق سڑکوں اور چوراہوں میں افطار کے دسترخوان یا ٹیبل سج جاتے ہیں جس میں ہر عام و خاص کو افطار کروائی جاتی ہے۔
افطار کے خاص ٹائم سڑکوں کے کنارے عام شہری کھجوریں، پانی کی چھوٹی بوتلیں، افطاری کے لوازمات یہاں تک کہ کھانے کے ڈبے لے کر کھڑے ہوتے ہیں تاکہ بسوں، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے مسافروں کو افطار کرانے کی سعادت حاصل کر سکیں۔ بعض جگہوں پر فیملیز تھال لئے گاڑیوں میں کھجوریں اور افطاری بانٹ رہی ہوتی ہیں۔ ان تمام باتوں کا کریڈٹ اہالیان کراچی کو جاتا ہے۔ یاد رہے کہ مساجد میں ہونے والی افطاری اس کے علاوہ ہے۔
جبکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں افطار کے وقت ہو کا عالم ہوتا ہے، بعض شہروں میں کبھی افطار سے قبل جانا پڑے تو کراچی کی عادت میں منتظر رہتا ہوں کہ کہیں کوئی کراچی جیسا منظر نظر آئے لیکن شدید مایوسی ہوتی ہے۔ اس وقت یا تو ہو کا عالم ہوتا ہے یا نفسا نفسی، ہر کسی کو افطار کے وقت گھر پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے جبکہ کراچی میں افطار کے ٹائم پر بھی رونق ہوتی ہے کیونکہ شہریوں کو اطمینان ہوتا ہے کہ افطار کے وقت کوئی بھوکا نہیں رہے گا۔
یہی وجہ ہے کہ امور خیریہ میں کراچی والے پیش پیش ہیں۔ ایدھی، چھیپا، سیلانی و عالمگیر ٹرسٹ وغیرہ اسی شہر سے ہیں۔ اللہ تعالی ان سب کی توفیقات میں اضافہ کرے اور ان کی کوششوں کا اجر عطا کرے۔
میری ان باتوں کا مقصد دیگر شہروں میں رہنے والوں کی دلآزاری نہیں بلکہ اہالیان کراچی کی ان کاوشوں کو خراج تحسین پہنچانا ہے۔ اگر ممکن ہو تو دیگر شہروں میں رہنے والے بھی اس سلسلے کو شروع کر سکتے ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn