اسلام میں شخصیت پرستی کی اگر بات کی جائے تو مسلمان اپنے بزرگوں کے کارنامے، فضائل اور انکی عقلی باتیں کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔ اسلام آئے چودہ سو سال ہوئے ہیں اور اس عرصہ میں ہزاروں شخصیات ایسی گرزی ہیں جن کا تذکرہ ادبی، جنگی، اور فلسفی لحاظ سے آج بھی زندہ ہے۔ انہیں شخصیات میں ایسی بھی شخصیات زیرِغور ہیں جنہیں نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مذہب کے لوگ بھی پسند کرتے ہیں اور چاہتے ہیں۔ ایسی ہی شخصیات میں ایک ایسا نام جو ہر مسلم اور غیر مسلم کے لبوں پر ہے، میں بات کر رہا ہوں اسلام کی بہادرترین شخصیت امامِ متقیان حضرت علیؑ ابن ابی طالب کی۔
تاریخِ اسلام کے چند ایسے ناموں میں آپ کا شمار ہوتا ہے جنہیں اسلام کی بااثر شخصیات میں شمار کیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ مکہ مکرمہ میں جناب ابو طالب ابن عبدالمطلب کے گھر میں آنکھ کھولنے والے اس بچے کا نام علیؑ تجویز کیا گیا۔ ماں نے نام حیدرؑ رکھا۔ اگر میں امام علیؑ کے ناموں اور دیگر القابات کا ذکر کرنے بیٹھ جاؤں تو شائد میں تھک جاؤں گا میرا قلم جواب دے دے گا مگر امام علیؑ کے نام اور القابات ختم نہ ہوں۔
یہ دور وہ تھا کہ اسلام نہیں آیا تھا اس سے پہلے ہی امام علیؑ رسولِ خداﷺ کے ساتھ رہنے لگے تھے۔ اور جب آپﷺ نے اسلام کا اعلان کیا تو امام علیؑ گویا اس وقت چھوٹے تھے مگر پہلے فرد تھے جنہوں نے اسلام کو اپنا دین چنا۔ بلکہ میں یوں کہوں کہ اسلام چاہتا تھا علیؑ مجھے اپنے لیے چنے۔ جس طرح علیؑ نے اپنی پیدائش کے لیے کعبہ نہیں چنا بلکہ دوران طواف کعبہ کی دیوار میں دراڑ پڑتی ہے، مادرِ حیدرؑ اندر تشریف لے جاتی ہیں جہاں آپؑ کی ولادت ہوئی۔ اللہ اکبر۔
جب سے اسلام کو یہ شرف حاصل ہوا امام علیؑ نے اعلانِ یقین کیا تب سے لے مرتے دم تک جب جب اسلام کو آپؑ کی ضرورت پڑی آپ نے اپنی موجودگی کو یقینی بنایا۔ کوئی جنگی مرحلہ ہو یا علمی مسئلہ امام علیؑ ہر وقت حاضر رہے۔ رسولﷺ نے متعدد احادیث میں ذکرِ علیؑ کیا اور فضائل علیؑ بیان کیے۔ جیسا کہ اہل سنت کتب میں درج ہے کہ رسولﷺ فرماتے ہیں کہ” میں شہرِ علم ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں”۔ اسی طرح قرآن میں متعدد جگہ اللہ تعالیٰ نے امام علیؑ سے متعلق آیتوں کا نزول فرمایا۔ جن میں آیت تطہیر، آیت مباہلہ، سورۃ دہر کی 3 مخصوص آیات اور اس کے علاوہ متعدد آیات ہیں جہاں چھپے الفاظ میں فضائل علیؑ ملتے ہیں۔
جب آخری حج کر کے رسولﷺ واپس مدینہ تشریف لا رہے تھے تو وحی ہوئی کہ” وہ پیغام دو جس کا حکم ہوا، اور اگر نہ دیا تو سمجھو رسالت ہی ادا نہیں ہوئی”(مفہوم) گویا لوگوں کو جمع کیا گیا اور جہاں یہ ماجرا ہوا وہ مقام غدیر خم کا تھا۔ رسولﷺ نے تمام حاجیوں کے سامنے امام علیؑ کا ہاتھ بلند کر کے ولایت کا اعلان کیا اور بتا دیا "من کنت مولا فہذا علی مولا” یعنی جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے علیؑ مولا ہیں۔ اور میرے بعد علیؑ میرے جانشین ہیں۔ حدیث میں یہ بھی ملتا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا کہ "میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اور قرآن اور اپنی عطرت” یہاں عطرت سے مراد امام علیؑ اور دیگر امامؑ ہیں۔
امام علیؑ شجاعت کا علمبردار، بہادری کا پیکر اور تلوار چلانے کے ماہر تھے۔ خدا نے آپ کو ذوالفقار سے نوازا تھا۔ کمال ذوالفقار سے زیادہ آپ کا تھا کہ زورِ بازو اتنا ہونا چاہیے تھا کہ ذوالفقار کو سنبھالا جائے۔ جس جنگ میں آپ نے حصہ لیا اس جنگ کا نقشہ پلٹ دیا۔ جنگ بدر ہو یا احد، خندق ہو یا خیبر تمام جنگیں امام علیؑ نے تمام کی جیت اسلام کی جھولی میں ڈالی۔ ایک عرصہ کے بعد لڑی جانے والی جنگیں صفین و جمل بھی امام علیؑ کے حصہ میں آئیں اور دشمنِ دین کو ہار نصیب ہوئی۔ امام علیؑ کے اگے مرحب و عنتر جیسے بھی نہیں چل سکے تو یہ ننھے منافقین کیسے چل پاتے۔
علم میں آپ کا کوئی ثانی نہیں۔ دورِ رسالت میں آپؑ کچھ نہیں بولتے تھے کیوں کہ اس وقت خود رسولﷺ اس کام کے لیے موجود تھے مگر رحلتِ رسول خدا ﷺ کے بعد آپؑ نے جو دعویٰ کیا کوئی اور کر ہی نہیں سکتا تھا۔ منبرِ رسولﷺ سے آپ نے صداِ سلونی بلند کری جس کا مطلب تھا آو میں دعوت دیتا ہوں ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو جو پوچھنا ہے پوچھو اس سے پہلے تم مجھے کھو دو۔ انصاف کی کیا دلیل ہوگی جو یہ کہے کہ مسلمانوں کا فیصلہ قرآن سے یہودیوں کا فیصلہ توریت سے اور عیسائیوں کا فیصلہ انجیل سے کروں گا۔
امام علیؑ پر لکھنے والے لکھتے چلے گئے مگر فضائل ختم نہیں ہوئے۔ اور میں نے تو ابھی شروع ہی کیا تھا۔ البتہ کوشش کروں گا کہ ہر پہلو الگ الگ سے بیان کروں۔ کام مشکل اور تحقیق والا ہے مگر کوشش میں حرج نہیں۔ آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ ہمیں سنتِ رسولﷺ پر عمل اگر کرنا ہے تو دیکھنا ہوگا کہ کس طرح امام علیؑ نے اپنی زندگی گزاری۔ کیوں کہ سنتِ رسولﷺ پر عمل کرنے والی شخصیت میں امام عالی جنابؑ کا اول نمبر ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn