Qalamkar Website Header Image
اسلا کے صوتی علوم - حسنِ قرات

اسلام کے صوتی علوم – حسن قرات

قرآن پاک کلام و بیاں کا جیتا جاگتا معجزہ ہے۔جس نے اسے نازل کیا وہی قادر و قیوم اس کی حفاظت کا ذمہ دار بھی ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت کے خاص آداب ہیں اور اسے خوش الحانی سے ادا کرنے کا فن ’حسن قرات‘ کہلاتا ہے۔حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ زینوا القران باصواتکم یعنی قرآن مجید کو اپنی آواز سے مزین کرو۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے من لم یتخن بالقران فلیس منا یعنی جس نے قرآن مجید کو خوش الحانی سے ادا نہیں کیا وہ ہم میں سے نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور اور ہر عہد میں قرآن پاک کو لحن سے پڑھنے والے قاری صاحبان کی تعداد کی کثرت رہی ہے۔ مفسرین اور شارحین نے فن قرآت کے حصول کو فرض کفایہ اور اس کے مطابق تلاوت کو فرض عین قرار دیا ہے۔

حضرت داؤد علیہ السلام وہ نبی تھے ،جن کا لحن ایک مثال قرار دیا جاتا ہے۔ترمذی کی ایک روایت کے مطابق حضور اکرم ﷺ نے ایک صحابی کو تلاوت کلام پاک کرتے سنا تو ان کے لحن کو حضرت داؤد علیہ السلام کے لحن سے تشبیہ دی۔ ابن ماجہ میں آنحضرت ﷺ کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ قرآن کو اس طرح پڑھو جس طرح کہ عرب یعنی اہل زبان پڑھتے ہیں ۔قرآن پاک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عربوں میں مروج سات حروف پر نازل ہوا ہے ،اس کی ادائیگی کے بھی سات انداز اور سات الحان ہیں جس میں پیوند کاری اور اضافہ سے ان کی تعداد دس تک بیان کی جاتی ہے۔ان تمام لحنوں کا بھر پور اور شان دار مظاہرہ عالمی محفل حسن قرآت میں دیکھنے اور سننے میں آتا ہے جہاں دنیا بھر کے ممتاز اور نامور قاری صاحبان اپنے کمال، ریاض، فنی مہارت حسن قرات اور اختصاص کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔قاری صاحبان کا یہ فن مسلم اور غیر مسلم ہر اس شخص کو متاثر کرتا ہے جو ذوق سماعت اور حسن جمال رکھتا ہے۔قرآن پاک کی تلاوت کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ یہ نہ صرف ہر شخص کے دل و دماغ تک اتر جائے بلکہ اسے غور و فکر اور عمل کی طرف مائل اور متوجہ بھی کر سکے۔

یہ بھی پڑھئے:  سجود قلم در بارگاہ مولود حرم

قرآن پاک کی بیشتر سورتیں اپنے اندر ایسا صوتی آہنگ رکھتی ہیں جن کی تلاوت سے نہ صرف قاری حضرات بلکہ اس قرآت کو سننے والے بھی وجد کی ایک کیفیت میں آجاتے ہیں ۔ مثلاً جب بھی سورۂ رحمٰن کی مشہور آیت فبای الاربکما تکذبٰن کی تلاوت کی جاتی ہے قاری صاحبان کے ساتھ ساتھ سامعین بھی جھومنے لگتے ہیں ۔ دنیا میں ہر زمانے میں اچھے قاری پیدا ہوتے رہے ہیں ۔ مشہور مقولہ ہے کہ’ قرآن کریم حجاز مقدس میں نازل ہوا، ہندوستانیوں نے سمجھا اور مصریوں نے پڑھا’ ۔اس مقولہ کے مطابق حجاز مقدس خصوصاً مصر میں بے شمار قراء پیدا ہوئے۔ قاری عبدالباسط، قاری عبدالصباح،قاری محمد خواجہ اکرم مکی،قاری محمود خلیل، قاری مصطفٰیٰ اسماعیل اور قاری راغب غنوش عالم اسلام کے وہ قاری صاحبان ہیں جو دنیا کے ہر خطے کو اپنی قرآت سے منور کر چکے ہیں ۔ پاکستان میں بھی قاری زاہر قاسمی (مرحوم)، قاری شاکر قاسمی ،قاری وحید ظفر قاسمی،قاری خوشی محمد اور قاری غلام رسول سمیت ایسے بے شمار قُرّاء کے نام لئے جا سکتے ہیں جن کی فنی مہارت اور صلاحیت کا سارا زمانہ معترف ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی قرآن کو حسن قرات سے پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے… آمین

یہ بھی پڑھئے:  صبحِ نو ر کی آمد - پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
Views All Time
Views All Time
1072
Views Today
Views Today
2

حالیہ پوسٹس

قمر عباس کی تصویر، قلم کار کے ایڈیٹوریل ٹیم کے انچارج

خدا پرست سوشلسٹ

حضرت ابوذر غفاریؓ کی سوانح پر مبنی "خدا پرست سوشلسٹ” دراصل سرمایہ دارانہ اسلام کے خلاف ایک انقلابی آواز ہے۔

زید ؒ شہید بن امام زین العابدین ؑ

امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزندوں میں امام محمد باقرؑ کے بعد سب سے زیادہ نمایاں حیثیت جناب زیدؒ شہید کی تھی ۔آپ بلند قامت، حسین اور پروقار شخصیت

مزید پڑھیں »

یوسف کربلا امام حسین علیہ السلام

امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پہ کوئی بے حس انسان ہی ہوگا جو اس عظیم سانحے کو سن کر اس کی آنکھیں اشک بار نہ ہوں۔ بعض لوگ رونے

مزید پڑھیں »