Qalamkar Website Header Image

فیصلہ میری مرضی کا | سبطین نقوی امروہوی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی علاقے میں بہت سے وڈیرے رہتے تھے. یہ سب ہی ایک دوسرے سے لڑتے رہتے لیکن کبھی کبھی اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لیے خود کو باہم شیر و شکر بھی ظاہر کرتے تھے. اسی علاقے میں باہمی اختلافات کو ختم کرنے کے لیے قضاوت کا سلسلہ بھی تھا. ایک دفعہ اس ادارہ قضاوت پر کچھ حرف آیا تو ان وڈیروں میں سے ایک اس ادارے کی سر بلندی کے لیے سڑکوں پر یہ کہہ کر نکل آیا کہ عدلیہ کی سربلندی میں ہی ہماری سربلندی ہے. اور بالاخر عوام نے اس کا ساتھ دے کر اس ادارے اور اس کے متعلقین کی مانگوں کو پورا کر دیا…
پھر کافی وقت بیت گیا… ایک بار ایسا ہوا کہ اسی وڈیرے پر عوامی مال کی لوٹ کھسوٹ اور ناحق دھن دولت اکھٹا کر کے اپنے بچوں کی جیبیں بھرنے کا الزام لگا… اسی قضاوتی ادارے نے فریقین کے دلائل سننے کے لیے پنچائیت بنا دی… اس وقت تو وڈیرے اور اس کے طرفداروں نے یہ کہا: جو کچھ بھی عدالتی ادارے فیصلہ کریں گے ہمین دل و جان سے قبول ہو گا… پنچائیتی سر جوڑ کر بیٹھے اور فیصلہ کچھ یوں آیا…
دو نے کہا: ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ یہ گناہگار ہے لیکن تین نے کہا: ہمیں ان کے بےگناہ ہونے پر یقین نہیں اس لیے ایک اور عدالتی چھنّا لگنا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے…
پنچایتی بہت پڑھے لکھے تھے اس لیے انہوں نے مذکورہ فیصلہ انگریزی میں سنایا تھا لیکن چونکہ وڈیرا خود اور اس کے جیالے بھی انگریزی اچھے سے سمجھ نہیں سکتے تھے لہذا وہ یہ سمجھ کر کہ یہ انکی بےگناہی کا اعلان اور فتح کا نقارہ ہے، دنیا بھر میں مٹھائیاں بانٹتے دکھائی دیے…
لیکن خوشی کے یہ نقارے زیادہ دیر تک باقی نہ رہے… وڈیرے کے ساتھیوں کا کہنا تھا: ہمیں اس عدلیہ پر یقین تھا یہ حق کا ساتھ دے گی… حق کی فتح ہوئی …
لیکن ان کے کچھ پڑھے لکھے افراد نے انہیں بتایا کہ قبلہ… آپ کیچڑ سے نکل کر دلدل میں پھنس گئے ہیں..
پھر ہوا یوں کہ بار بار ان وڈیروں اور ان کے بچوں اور ان کے بنا پیسوں کے وکیلوں کو بلوا بلوا کر تفتیشیں ہونے لگیں اور انہیں اپنی ناؤ ڈوبتی دکھائی دی. بس پھر کیا تھا ابھی فیصلہ آیا بھی نہیں تھا کہ پنچایتیوں کے خلاف دے بیان پر بیان…
وہی ادارہ جو کچھ عرصے پہلے عدالت کا سر چشمہ تھا وہی ظلم و استبداد کا مرکز ہو گیا…
نتیجہ: عدالت اگر کسی اور کے خلاف یا ہماری امنگوں کے حساب سے فیصلہ سنائے تو عدل و انصاف کا پتیک لیکن اگر ہمارے خلاف یا کسی اور کے حق میں فیصلہ سنائے تو یہ کیا تماشا لگا رکھا ہے… ہمیں بتا تو دو کہ ہمارا قصور کیا ہے… ہم نے کیا کیا ہے… ہم نے وہ قرض بھی اتار دیے جو واجب بھی نہیں تھے…!

Views All Time
Views All Time
260
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

Dr Rehmat Aziz Khan Profile Picture - Qalamakr

یونیسکو سے امریکہ کی علیحدگی

تحریر: ڈاکٹر  رحمت عزیز خان  چترالی امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے علیحدگی کا اعلان عالمی سطح پر حیرت اور

مزید پڑھیں »
ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »