نویں دسویں محرم اور ایک دکھ درد سوز و گریہ کی کیفیت کا طاری ہوجانا، ننھے علی اصغر کی نیاز بناتے بانٹتے، پانی کی سبیل لگاتے اور پھر رات بھر حلیم پکتے دیکھنا معمول رہا۔ عصر کے وقت گھر میں کلمہ شہادت کا ورد اور پھر TV پر شام غریباں، ہر بار مجھے لگتا آج دکھ سے دل پھٹ جائے گا مگر پھر صبر آجاتا۔ چند باتیں بہت اہم ہیں جو سیکھیں واقعہ کربلا سے، حق پر قائم ہوجانا، صبر، حوصلہ اور ثابت قدمی، نماز قائم رکھنا اور باطل کے آگے کبھی سر نہ جھکانا۔
حسین کا غم
ہر ایک آنکھ جو نَم ہے حُسین کا غم ہے
کہ آج دل کوجو غم ہے حُسین کا غم ہے
کوئی بھی درد مِری آنکھ نم نہیں کرتا
مگر یہ غم میں جو دَم ہے حُسین کا غم ہے
کبھی رہا ہی نہیں ہے سیاہ رنگ عَلم
جو اب سیاہ عَلم ہے حُسین کا غم ہے
سسک رہے ہیں سرِ صفحہ حرفِ گریہ کناں
کہ میں ہوں میرا قلم ہے حُسین کا غم ہے
تو ایک عمر میں کیسے لکھوں خداوندا
یہ عُمر ویسے بھی کم ہے حُسین کا غم ہے
یہ سوگوار سا موسم ہے شازیہ مفتی
ہوا کی سانس جو نم ہے حُسین کا غم ہے
شازیہ مفتی
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn