یاد ہے ایک کسان تھا جسے اپنے کھیتوں میں تیار فصل کاٹنا تھی۔ اس نے مدد کے لئے رشتہ دار، دوست، احباب سب کو پیغام بھیجے پر کوئی نہ آیا۔ آخر جب اس نے اعلان کیا کہ وہ خود ہی اپنی فصل کاٹے گا تو کھیت میں رہنے والے پرندے نے اپنے بچوں سے کہا، اب یہاں سے کوچ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اب یہ کھیت کٹ کر ہی رہے گا۔
سننے اور پڑھنے میں آ رہا ہے زیر زمین پانی ختم ہو رہا ہے، دریا سوکھ رہے ہیں، ڈیم خالی ہورہے ہیں۔ چند سال، صرف پانچ یا سات سال کی چیتاونی ہے اور میٹھا پانی ختم ہوجائے گا۔ گلوبل وارمنگ کا دیو بڑھتا چلا آرہا ہے۔ ہر طرف یہی چرچا ہے لیکن ہم سب کبوتر بنے بیٹھے ہیں اور بلی کسی کو نہیں دِکھ رہی۔
پھر لے دے کر ایک ہی دھمکی ہے ہمارے پاس کہ ووٹ نہیں دیں گے پہلے ڈیم کا وعدہ کرو۔ چلئے یہ وعدے وعید بھی ہو جائیں گے اور کوئی محکمہ بنا دیا جائے گا، سروے ہونگے، بحث و مباحثے ہوں گے۔ بہت بھاگ دوڑ ہو گی۔ خوب کاغذی کاروائیاں بھی ہوں گی اور پھر ٹائیں ٹائیں فش۔ پھر ہم بھول جائیں گے بلکہ بے فکر ہوجائیں گے۔ لو جی ہمارا فرض پورا ہوا لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرا یقین کیجئے، نیرو کی صرف شکل بدلے گی اور وہ بانسری ہی بجائے گا۔ آگ میں ہم ہی جلیں گے۔ چلئے! ہم خود اپنے گھر، اپنے روم کی آگ بجھاتے ہیں۔
ایک وقت تھا، بہشتی مشکوں میں پانی لا کر گھروں میں مٹکے بھر جاتے تھے۔ اب تو رننگ واٹر نے زندگی کتنی آسان کردی۔ اصرافِ بیجا سے بچئے۔ میٹھا پانی ہی زندگی کی ضمانت ہے۔ اپنے محتسب بن جائیے اور پانی کے استعمال میں کفایت اپنا شعار بنا لیجئے۔ ایک پرانی ٹوکری، بالٹی یا کوئی بھی گتے کا خالی ڈبہ مخصوص کر لیجئے۔ پھلوں کے بیج، سبزیوں پھلوں کے چھلکے وغیرہ اس میں ہی ڈالتے جائیے۔ ہاں یاد رہے اس کو رکھئے گا گھر کے کسی دور کونے میں ورنہ بو پھیلے گی اور اس سے گھبرا کے آپ یہ خزانہ، سپرد کچرا کر دیں گے۔
اب چلئے پکنک پر۔ یہ بیج اور قدرتی کھاد سے بھرا ڈبہ، کھرپی اور پانی کی بوتلیں اٹھائیے۔ صبح کی سیر بھی ہو جائے گی۔ سورج مشرق سے ابھرتا دیکھئے۔ جو بھی خالی زمین کسی نہر کنارے یا سڑک کنارے ملے، وہیں یہ بیج بودیجئے۔ مون سون راستے میں ہے، یہ بیج اور ہماری زرخیز زمین، مل کر دیکھئے گا کیسا گلزار کھلاتے ہیں۔ صرف کچھ وقت دیجئے، جنت میں گھر بھی بن جائےگا، درخت بھی لگتے جائیں گے آپ کے نام کے اور پھر جب فرصت ملے اپنے لگائے بوٹوں سے ملاقات کر آئیے۔
جہاں سبزہ ہوگا، پودے درخت ہونگے، وہیں بادل بھی برسیں گے۔ گلوبل وارمنگ اپنی موت آپ مرے گی۔ آئیےچلئے! ہم اپنی فصل خود کاٹتے ہیں، خیبر سے گوادر تک وطن بچانے۔ یہ امید کے پھول پودے ہیں، انشاء اللہ ضرور کھلیں گے۔ اس پکنک کی تصویریں ضرور شئیر کیجئے گا۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn