نیلی آنکھوں والی گڑیا زینب کے اغوا زیادتی اور بہیمانہ قتل اور قصور میں ہی اس سے پہلے بارہ ننھی بچیوں کے ساتھ ہوئے واقعات کا تسلسل ایک بہت بڑی بحث کو جنم دے گیا ہے۔ اسی علاقے میں کچھ زیادہ نہیں دو تین ہی سال پہلے معصوم بچوں کے ساتھ رکیک حرکات اور ان کی پورن فلمیں منظر عام پر آئیں۔ انتظامیہ، عدلیہ، اسمبلیوں دنیا کی بہترین فوج کے ہوتے ہوئے ہم آج تک سوائے رونے، احتجاج کرنے کی صورت میں پٹنے، گولیاں کھانے اور جیل میں سڑنے کے سوا کچھ نہ کرسکے۔ یا پھر جہاں ہم کیڑے مکوڑے جمع ہوتے ہیں اجتماعی بد دعاؤں کا سلسلہ شروع کردیتے ہیں۔ پہلے کبھی مجرمین پکڑے گئے اور نہ ہی اب کچھ امید نظر آرہی ہے۔ کچھ کمیشن بنیں گے نام نہاد بہت سے سرکاری افسران ایک چٹکی بجا کر معطل کردیے جائیں گے لیکن نتیجہ ڈھاک کے وہی تین پات۔
ایک لطیفہ یاد آیا ایک مراثی نو آزموز جیب کترا غالباً چند سو روپے چراتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ تھانہ میں جناب کی نو نمبر کی پاپوش سے تواضع کی گئی۔ دو چار ضربیں ہی کافی رہیں اور وہ سب کچھ مانتا چلا گیا۔ بہت سی بند فائلیں کھل گئیں اور مشتبہ ملزم مبینہ جیب کترے کے ہم شکل نکلتے چلے گئے۔ کئی ایک ڈکیتیوں اور قتل سب کو قبول کرنے کے بعد موصوف نشست کے بل بیٹھنے کے قابل بھی نہ رہے۔ تھانہ کا عملہ بہت خوش اور خیالوں خیالوں میں کندھے پر پھولوں کا بوجھ اور جیب میں انعامی رقم کا لمس محسوس کرنے لگا کہ اتنے میں محرر صاحب کی کچی پنسل گم گئی۔ تلاش کے دوران محرر صاحب پیٹ کے بل لیٹے سیدھے سادھے مراثی جو چند گھنٹوں میں دھاڑیل، قاتل، ڈاکو اغوا برائے تاوان کا مجرم ثابت ہوچکا تھا کے پاس سے گزرے۔ وہ وہیں سے چلایا "پادیو پادیو میرے اتے پا دیو پر ہور کٹیو نہ بادشاہو” ( پنسل چوری کا الزام بھی مجھ پر لگادو بس اور مارنا نہیں)۔ موجودہ صورت حال میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ نجانے کہاں کہاں کے گڑے مردے اکھاڑے جارہے ہیں۔ کئی نیم حکیم پیڈیو فیلیا Pedophilia نکال لائے ہیں۔ کوئی کہہ رہا ہے بہت بڑا نیٹ ورک پورن ویڈیوز بنا نے والوں کا کام کررہا ہے جسے کمال محبت سے رہا بھی کردیا گیا تھا کچھ عرصہ قبل اور نجانے کیا کیا جتنے منہ جتنے چینل اتنی باتیں۔
سیدھی سی بات ہے ایک شخص جنسی جنونی ذہنی مریض تقریباً آٹھ کلیاں کچلنے کے بعد غائب ہوگیا ہے۔ ایک ہی شخص ہے وہ جہنمی اس کے ثبوت بھی مل چکے ہیں۔ اب ہمارے شرلاک ہومز سالوں پرانے کھاتے کھول کر اس کے حساب میں ڈالنے کو تلے ہیں۔ نالائقوں سفید ہاتھیوں تم سے کچھ نہیں ہوگا تم اپنی زنگ لگی کھوپڑیوں کو مت زحمت دو ہمیں اور مت بھٹکاؤ۔ مسند اقتدار پر براجمان بزرجمہروں کی خدمت میں ہاتھ جوڑ کر التجا ہے کہ جب آپ اپنے گوناگوں امراض کے علاج کے لیے ملک سے باہر بھاگے جاتے ہیں تو اس ناسور کے علاج کے لیے بھی باہر سے دوا منگوالیجئے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ (scotland yard) سے تفتیش کرالیجے۔ اس سے پہلے کہ مزید دکھ جھیلنے پڑیں۔ تڑپتی، بلکتی، سسکتی ماؤں پر رحم کریں۔ اگر ملکی خزانے خالی ہو چکے ہیں تو ہماری آنکھیں ہمارے دل اور ہمارے گردے لے لو مگر ہماری زینبوں کو بچا لو ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn