Qalamkar Website Header Image

ہمیں اصل شکوہ پروفائلنگ کا ہے

تعلیم کے ساتھ شعور نہ ہو تو وہ تعلیم آپ کو چھوٹی موٹی نوکری تو دے سکتی ہے لیکن باقی حقوق کے بارے میں آپ بالکل اندھے بہرے گونگے ہوں گے۔

نائن الیون کے حملے میں سارے عرب و دیگر دہشت گرد ملوث تھے۔ جب الزام افغانستان اور پاکستان پہ لگا تو دہشت گرد فقط پشتون ظاہر کیا گیا۔ جتنے بھی ریاستی فلم ڈرامے بنے سب میں ولن دہشت گرد پشتون حلیہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ فقط پشتون ہی کیوں؟ ان عرب ممالک کو کیوں نہیں ظاہر کیا گیا جہاں سے فنڈنگ آتی تھی؟ جن کو یہ فنڈنگ آتی تھی اور ان کے ذریعے فنڈنگ تقسیم ہوتی تھی ان کی شناخت کیوں ظاہر نہیں کی گئی؟ جنہوں نے درس گاہوں کے نام پر تربیت گاہیں بنا کر دہشت گردوں کو ہر قسم کی گوریلا تربیت دی، وہ لوگ اس پروفائلنگ سے کیوں باہر کئے گئے؟

میں جہاں بھی جاتا ہوں، کسی سے دین و مذہب و مسلک کی وجہ سے کبھی نفرت نہیں کرتا بلکہ انسان کو ہر چیز پہ مقدم رکھتا ہوں لیکن پھر بھی میری شناخت میرا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ جب تک کوئی ایک عرصہ قریب ره کر نہ گذاریں تب تک مجھ پر جو نگاہیں پڑتی ہیں ان کے سوالات میرے دل میں چبھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:  پنجاب اور گومل یونیورسٹیز کے افسوسناک واقعات - حیدر جاوید سید

آخر دنیا بھر میں فقط مجھے ہی کیوں دہشت گرد ظاہر کیا گیا؟ میرے پیچھے سارے مقدس چہرے چھپا کر فقط مجھے دہشت گردی کا نشان کیوں بنا لیا گیا؟

ایسے بہت سے سوالات ہمارے سینوں میں برچھیوں کی طرح پیوست ہیں جو نکالے نہیں جا سکتے۔ آپ فقط نعرے سے لال پیلے ہو رہے ہو اور مجھے دنیا بھر کے لئے ایک وحشی اور جاہل کے طور پر پیش کر دیا گیا۔ اس سب کا آپ سے کیا حساب مانگوں؟ انسدادِ دہشتگردی کے نام پر سوشلسٹ ذہنیت کو کچل دیا گیا لیکن دہشتگردی کے اڈے آج بھی قائم و دائم ہیں۔ کیا یہ لاکھوں انسان نابینا ہیں؟

ہمیں عوام یا کسی بھی قومیت سے نفرت نہیں کہ وه بیچارے بھی ہماری طرح ہی کچلے گئے ہیں۔ ہمیں شکوہ اشرافیہ سے ہے یہ لوگ ملک میں غریب عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ مذہب و مسلک اور قوم و لسان کے نام پر نفرت پیدا کرتے ہیں۔ ہم اندھے نہیں جو دیکھ نہیں سکتے کہ اس ملک کے ہر صوبے سے ظلم کے خلاف موثر آوازیں بلند ہوئی ہیں اور کسی نہ کسی صورت سب نے اپنا فرض ادا کیا۔ ہمیں ان لوگوں پہ فخر ہے۔ ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں بلکہ دوریاں فقط ہمارے اور ان کے بیچ ہیں جو اشرافیہ کے در سے وصولیاں کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:  اختلاف رائے سے محروم ہوتا ہوا معاشرہ

جس دن ہم نے اس یکطرفہ پروفائلنگ کا حساب مانگا تو اشرافیہ کے لئے بہت مشکل ہو جائے گی۔ اب بھی وقت ہے اور بہتر بھی یہی ہے کہ اس گندے کھیل کا خاتمہ کیجئے ورنہ ایک دن آگ لگانے والے خود تو جلیں گے لیکن ہمیشہ کی طرح کئی بے گناہ بلاوجہ اس کا ایندھن بن جائیں گے۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »