بچے کیوں معصوم ہوتے ہیں؟ کیونکہ بچے یہ نہیں جانتے کہ میرا دوست کس عقیدے کا ہے میرے ساتھ کھیلنے والا بچہ کس نظریے پہ یقین رکھتا ہے بچے ابھی لڑیں گے اگلے لمحے پھر سے دوست بن کر کھیلیں گے زیادہ دیر تک نفرت و کدورت دل میں نہیں رکھیں گے. جب ان خصوصیات کی بنا پر بچے معصوم ہیں تو اگر بڑے ہو کر بھی ویسے رہیں تو معاشرہ کتنا پرامن ہوگا. معاشرے میں پیار و محبت سے رہنا ہے تو بچہ بن کر رہنا چاہیے. خدارا دلوں میں نفرت و کدورت کو نکال باہر پھینک دیں.
اگر تو آپ کسی بھی رب و خالق پر یقین رکھتے ہیں تو پھر یہ یقین کیوں نہیں رکھتے کہ وہ جس کو جس شکل و صورت یا کسی بھی مذہب و مسلک کے خاندان میں پیدا کرتا ہے وہی بہتر جانتا ہے. یا تو پھر آپ کا عقیدہ یہ ہے کہ فقط آپ کو خالق نے خلق کیا ہے باقی کو کسی اور نے خلق کیا ہے. دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور جا رہی ہے لیکن ہم اب بھی صدیوں قبل دور میں ره رہے ہیں. جوش و جذبات کو ایک طرف رکھ کر ذرا عقل و ہوش سے کام لے کر سوچیں کہ جو رویہ ہمارا دوسروں کے ساتھ ہے اگر باقی سب نے مل کر یہ طے کیا کہ اس نسل کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے تو یقین رکھیں کہ آپ کی نسل ہی نہیں رہے گی.
یہ خواب و خیال کی دنیا سے باہر نکلیں اور حقیقت کا سامنا کیجئے کہ نہ تو کوئی ابابیل آئیں گی جو ان کے جہاز و میزائل مار گرائیں گی نہ ہی کچھ اور….خوارزم شاہی سلطنت وسطی ایشیا و ایران کے بعض علاقوں پر مشتمل ایک بڑی مسلم سلطنت تھی چنگیز خان نے پانچ سو افراد پہ مشتمل وفد بھیجا اور شاہراہ ریشم کے ذریعے تجارت کی پیشکش کی لیکن اس وفد کو لوٹ کر قتل کیا گیا. چنگیز خان نے سلطنت سے اس غلطی پر معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کا کہا لیکن یہ مطالبہ مسترد کیا گیا چنگیز خان نے ایک مسلمان اور دو منگولین پر مشتمل وفد شاه سے صلح کرنے اور ہرجانہ بھرنے بھیج دیا لیکن شاہ غرور و تکبر سے سرشار تھا وفد کے دو منگولین کے بال منڈوائے اور مسلمان کا سر قلم کر کے واپس بھیج دیا.
چنگیز خان نے فوج بھیج کر خوارزم شاہی سلطنت کا ایسا خاتمہ کر دیا کہ دوبارہ کبھی قائم نہ ہو سکی اور لوگوں کا قتل عام کیا ان کے کانوں اور آنکھوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈال دیا.یہی حال ہلاکو خان نے عباسی خلافت کے ساتھ کیا تسلیم کرنے کے لئے کہا لیکن خلیفہ نےکہا ہمارا الله ہمیں بچائے گا اور آپ کو ہلاک کرے گا لیکن فلک نے وه خون آشام منظر دیکھا کہ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور گلی کوچوں میں انسانی خون کی نہر بہتی رہی دریائے دجلہ کتابوں کی سیاہی سے سیاہ مائل ہوا مسلم تاریخی آثار کو ملیا میٹ کر دیا گیا. خلیفہ نے گرفتار ہونے کے بعد کہا مجھے پتہ ہے کہ بدھ مت میں کسی بادشاہ کا اپنی سلطنت پر خون گرانا برا شگون ہے ہلاکو خان نے کہا اپنے الله سے کہو اب تمہیں مجھ سے بچائے اور حکم دیا زمین پر خون نہ گرے قالینوں میں لپیٹ دیا گیا اور اس پر گھوڑے دوڑائے گئے اور خلیفہ کا قیمہ بنا دیا. تو جناب اس زعمِ تکبر سے باہر نکلیں ورنہ تاریخ خود کو دہراتی ہے اور ہر بار پہلے سے زیادہ بھیانک پلٹ کر آتی ہے. انسان بن کر رہیں اور دوسرے انسانوں کو جینے کا حق دیجئے ورنہ کوئی آ کر تجھ سے سب کچھ چھین لے گا.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn