سفید پوش لوگوں کو سفید پوشی کا بھرم بھرم رکھنا مشکل ہوگیا . غریب کو ہمیشہ نصیحت کی جاتی ہے کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاؤ اب تو وہ وقت ہے کہ چادردیکھیں یا پاؤں تراش لیں، سر ڈھکیں تو پاؤں کھلتے ہیں، پاؤں ڈھکیں تو سر کھلتے ہیں. پاکستان کے عوام بھی آج کل اپنے کیے کرم بھگت رہے ہیں، تبدیلی لانے کا شوق بڑا مہنگا پڑگیا، تبدیلی کے نعرے نے تو ہر چیز ہی تبدیل کر دی. احتساب کا جو نزلہ بڑے بڑے لیڈورں گرنا تھا وہ بے چارے عوام پہ ایسا گرا کہ غریب حیران پریشان ہے کیا کرے. لوٹے ہوئے اربوں روپے تو کیا واپس آتے الٹی آنتیں گلے پڑ گئیں عام آدمی کو اپنے لالے پڑ گئے. کیسے گزارا کرے بقول شخصے ننگا نہائے گا کیا نچوڑے گا کیا.
پندرہ بیس ہزار تنخواہ پانے والے تو زندگی کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر پارہے، ایک عام خوشحال بندہ بھی اب بد حال ہوچکا ہے بجلی گیس کے بل اور ساتھ ہی پیٹرول کی قیمت روز روز بڑھنا کوئی چیک اینڈ بیلنس ہی نہیں ہر چیز کی قیمت ککڑی کی بیل کی طرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اس سب کے باوجود عوام کو ہی نشانہ بنایا جارہا ہے جیسے عام آدمی بہت عیش کر رہا تھا اور اس عیش کو ختم کرکے ملک کے قرضے اتارے جائیں گے، عوام کے لیے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے، دوائیں تک مہنگی ہو گئیں تاکہ غریب غلطی سے بیمار ہونے کی عیاشی بھی نہ افورڈ کرسکے.
رمضان میں سفید پوش افراد نے اپنے بچوں کو بھی روزے رکھوانے شروع کردیے کہ رمضان کے بعد بھی دو وقت کھانے کی عادت رہے . اچھے صاحبِ نصاب لوگ جو زکواة ادا کرتے تھے اب ان کے پاس نصاب کے حساب سے سونا چاندی بھی نہیں رہا بلکہ اتنے کم نصیب ہوگئے کہ زکواة لینے کے لیے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوگئے ہیں. عید منانے کا تو سوچ ہی نہیں سکتا غریب، امیروں کی مہربانی سے ان کے بچے تن پر نیا جوڑا بھی نہیں پہن سکتے.
آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینے کا وعدہ کرنے کرنے والے آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان کر قرضہ لینے پر مجبور ہوگئے ، یہ ایک تکلیف دہ معاہدہ ہے جس میں عوام پر ہی ٹیکس لگانے کے ساتھ مہنگائی کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں.
موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی عجب بوکھلاہٹ دکھائی، ایسا لگتا تھا کہ انھیں اقتدار میں آنے کی امید نہیں تھی. اقتدار ملتے ہی ان پرانے چہروں کو عوام پر نازل کردیا گیا جو آزمائے ہوئے تھے. روز روز نئے نئے اقدامات کیے جارہے ہیں اور سارا نزلہ غریب عوام پر گر رہا ہے.
امیروں کو کوئی فرق ہی نہیں پڑ رہا ان کے اللے تللے اسی طرح جاری ہیں. سنا ہے اس عید پر ہمارے وزیراعظم سانپ کی کھال کی بنی پشاوری چپل پہنیں گے جس کی قیمت چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے اور بنانے والے نے گفٹ کرنے کا اعلان کیا ہے بہ قول شاعر
خان کی چپل بنی ہے اژدھے کی کھال سے
منفرد ہیں کس قدر تبدیلیاں سرکار کی
قوم اپنی کھال سے جھوٹے بنائے شوق سے
یوں کریں دوبالا خوشیاں عید کے تہوار کی
سچ ہے ان پر سجے گی بھی یہ چپل آخر وہ اس مملکتِ خداداد پاکستان کے وزیراعظم ہیں پھر چاہے عید پر غریب عوام کے پاؤں ننگے ہی رہیں.
، موسم کی سختی بھی جاری ہے، . کاش حکومت بھی کچھ اچھے فیصلے عوام کے حق میں کردے ورنہ توعوام مہنگائی کی چکی میں پستی ہی رہے گی بہر حال سب کو عید مبارک ،خوش رہیں اور خوشی میں سب کو شریک کریں کیونکہ خوشیاں بانٹنے کے لیتے ہوتی ہیں.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn