Qalamkar Website Header Image

مسلے پھول | شاہانہ جاوید

صبح اخبار کھولتے ہی ایک ایسی خبر پہ نظر پڑی تو دل لرز کر رہ گیا، کیا اندھیر ہے معصوم بچی کے ساتھ ایسی حرکت، کون درندہ تھا کاش یہ نہ ہوتا ہم یہی سوچ کر رہ جاتے ہیں. ماں باپ کس ارمان اور محبت سے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو پالتے ہیں ان کے لیے ہر طرح کا آرام اور سکون مہیا کرتے ہیں چاہے اس کے لیے انھیں اپنے منہ کا نوالہ روکنا پڑے. انھیں تعلیم دلانے کے کے لیے ہر طرح کی محنت کرتے ہیں. جب ان کی اولاد کے ساتھ اس قسم کا حادثہ ہوجائے تو ان کی دنیا اجڑ جاتی ہے انھیں کچھ سوجھتا ہی نہیں کہ اس حادثے کے بعد کس طرح اپنے بچے کو زندگی طرف لائیں کہاں سے انصاف حاصل کریں اگر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا ئیں تو انھیں وکیلوں کی جرح شرم سے پانی پانی کر دے گی ثبوت، گواہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے عمر گزر جائے گی اور انصاف پھر بھی نہیں ملے گا، بچی کی زندگی تباہ اور ماں باپ برباد ہو جاتے ہیں. ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے ماں باپ اور بچوں کو آگہی حاصل کرنی پڑے گی کہ ایسے حادثے کے بعد اور اس جرم کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کریں.
کاش ماں باپ اپنے بچوں کو دنیا کی آسائش اور آرام دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ اپنے قریب آنے والے خطرے کو بھانپ لیں اور اپنے آپ کو محفوظ کرلیں، کبھی کسی اجنبی کے پاس نہ جائیں نہ ان سے کچھ کھانے پینے کی چیز لیں ، بچےبچیاں بڑے ہیں تو انھیں حدود بتائیں کہ کزنز کے ساتھ زیادہ فری نہیں ہونا اور ماں باپ بھی بچوں پہ نطر رکھیں انھیں اکیلا نہیں چھوڑیں ، لڑکیوں کو باپ اور بھائیوں کے دوستوں کے ساتھ آزادانہ میل جول نہ رکھنے دیا جائے، انھیں پیار اور دوستانہ انداز میں حدود بتائی جائیں کہ اس طرح اجنبیوں کے ساتھ فری نہیں ہونا، اسکول میں اپنے کلاس فیلوز چاہے لڑکیاں ہوں یا لڑکے ان سے کس طرح ایک فاصلہ رکھ کر دوستی کریں، بچوں کو قرآن کی تعلیم دلانا ضروری ہے لیکن مولوی صاحب سے پڑھواتے وقت ان پہ نظر رکھیں یا وہیں ساتھ بیٹھیں . بچوں کو سب سے پہلے یہ سمجھایا جائے کہ آپ کے جسم کے کچھ خاص حصے ہیں جو ماں باپ اور قریبی فرد کے علاوہ کسی کو ہاتھ نہ لگانے دیں اور اگر کوئی ہاتھ لگائے تو زور زور سے چیخ کر قریبی بڑے کو بلائیں اور ان کو بتائیں. اپنے بچوں کو اتنا بھروسہ دیں کہ وہ کھل کر بات کرسکیں. ماں باپ میں سے کوئی ایک بچے سے اتنا قریب ہو جا ئے کہ وہ آپ سے کھل کر بات کرسکیں اور ہر بات شئیر کریں. بیٹا ہو تو باپ کو اور بیٹی ہوتو ماں کو اپنے سے قریب رکھنا چاہیئے اور اتنا اعتماد دینا چاہیئے کہ بچہ خود آپ کو ہر بات کھل کر بتا سکے تاکہ جب کوئی فرد اس سے غلط حرکت کرے تو وہ فوراً آپ کو بتائے، بچوں کو کسی غیر کے ساتھ اکیلا نہ چھوڑیں اور نہ بچوں کو زبردستی کہیں کہ ہمیں کہیں جانا ہے یہاں رکیں، بچے کو خود سے اتنا قریب کر لیں کہ وہ ہر بات بغیر جھجھک کے آپ کو بتا سکے اسے معلوم ہوگا کہ با با ماما مجھے ہی سپورٹ کریں گے. اسکول وین ڈرائیورسے بھی جان پہچان رکھیں تاکہ وہ بچے کا خیال رکھے. بچوں کو اکیلا بالکل دکان پہ چیز لینے نہ بھیجیں ان کے اطراف پہ نظر رکھیں کہ کہیں بڑے بچوں سے ان کی دوستی تو نہیں ان کےحلقے پہ نظر رکھیں ، ان کے دوستوں کے والدین سے بھی دوستی کرلیں تاکہ بچوں کو محفوظ ماحول مل جائے۔
اب سب سے اہم بات اگر کسی بچے کے ساتھ ایسا حادثہ ہو جائے تو آپ شرمندہ یا گھبرانے کے بجائے بچے کو پیار اور بھروسہ دیں اس کے ذہن سے یہ حادثہ محو کرنے کے لیے اس کا نفسیاتی علاج کروائیں، بچے کو اس حادثے کو بھلانے میں مدد دیں بار بار اس واقعہ کا ذکر نہ کریں، اس کی توجہ بٹانے کے لیے ڈرائینگ، پینٹنگ، کھلونوں اور باہر گھمانے پھرانے کی ایکٹیوٹی کریں. انھیں پراعتماد بنانے کے لیے ان کے ساتھ کھڑے رہیں، ماں باپ کا مثبت ردعمل ہی ان کو ٹھیک کردے . اللہ ان پھول سے بچوں کی حفاظت فرمائے اور انھیں مرجھانے سے بچائے آمین

یہ بھی پڑھئے:  کافر سائنس کا اسلام کے نام خط - اویس اقبال
Views All Time
Views All Time
196
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

Dr Rehmat Aziz Khan Profile Picture - Qalamakr

یونیسکو سے امریکہ کی علیحدگی

تحریر: ڈاکٹر  رحمت عزیز خان  چترالی امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے علیحدگی کا اعلان عالمی سطح پر حیرت اور

مزید پڑھیں »
ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »