Qalamkar Website Header Image

قسمت کی دیوی تھر پر مہربان ہو رہی ہے

تھر بدل رہا ہے ۔جی ہاں تھر کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔  تھر پاکستان کی تاریخ میں ایک روشن باب رقم کرنے جارہا ہے۔  تھر جہاں ریت کے ٹیلے تھے جہاں بھوک وافلاس کا راج تھا جہاں موت رقص کرتی تھی کیا انسان کیا جانور سب اس کی دسترس میں تھے لیکن اللہ کی رحمت سے تھر کی قسمت بدل رہی ہے جی ہاں یہ حقیقت ہے۔

1991 ء میں تھر کے صحرا میں کوئلہ دریافت ہوا لیکن کچھ سیاسی،  کچھ کچھ ذاتی کچھ نااہلی کی وجہ سے اس کوئلے کو کام میں نہ لایا جاسکا اور کالا سونا زمین کے نیچے دبا رہا،  مئی 2013ء میں اس کوئلے سے بجلی بنانے کا کام شروع کیا گیا۔  سندھ گورنمنٹ اور اینگروپاورجن کمپنی کے اشتراک سے کوئلہ نکال کر اس سے پاور پلانٹ میں بجلی بنائی جائے گی،  اس کی تفصیل الگ ہے لیکن اس پراجیکٹ  کی بدولت تھر کے علاقے کی حالت بدلنے کو ہے،  وہی تھر جہاں لوگ جانے سے کتراتے تھے اب گھومنے پھرنے جایا کریں گے۔  سندھ حکومت  نے ننگر پار کر میں ایک محل نما ریزورٹ  روپ کولہی کے نام سے بنایا ہے اس کا افتتاح  اگست 2017 میں ہوچکا ہے۔  یہاں ہر چیزمہیا کی گئی ہے سیاحت کو فروغ ملے  گا۔  کاروونجھر پہاڑی سلسلے میں موجود قدیم مسجد اور مندروں تک رسائی  کے لیے پکی سڑک  بنائی جا رہی ہے۔

اسی طرح تھر کول پراجیکٹ 2 کی فیلڈ میں جو علاقے اور گھر آرہے ہیں انھیں سندھ اینگرو مائننگ پراجیکٹ ان علاقوں میں ہر طرح کی سہولیات میسر کی جارہی ہے۔  تھر فیلڈ کے دورے کے دوران محسوس  کیا کہ بہترین سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔  تھر کے لوگوں کو ہزار مربع فٹ کے گھر بناکر دیے جارہے ہیں جن میں رہن سہن کے سامان کے علاوہ دس سے گیارہ ہزار روپے ماہانہ بھی دیے جائیں گے

یہ بھی پڑھئے:  کاش کوئی مظلوم کی آہ کو سنے۔

 جو انکی زرعی زمین کی آمدنی  سے کہیں زیادہ ہونگے تاکہ وہاں کے عوام خوشحال زندگی گذار سکیں۔  تھر کول پراجیکٹ 2 میں زیادہ تر تھر کے لوگوں کو روزگار دیا گیا ہے،  مزدور،  انجینئر اور ڈرائیور  بھی تھر سے لیے گئے ہیں۔  ان لوگوں کو باقاعدہ ٹریننگ دی گئی ہے۔  خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ڈرائیونگ  کررہی ہیں اور ہیوی ٹرک اتنی آسانی سے چلاتی ہیں جیسے گھر میں چکی پیس رہی ہوں۔  اب تک تقریباً  سولہ خواتین بھرتی ہوچکی ہیں۔  اس منصوبے کا  تقریباً دو فیصد تعلیم،  صحت اور غربت   خرچ کیا جارہا ہے،  تھر فاؤنڈیشن  اسکول بنارہی ہے جہاں بچوں سے صرف پچاس روپے فیس لی جائے گی۔  پینے کے پانی کے لیے کنوئیں کھودے گئے  ہیں،  ہینڈ پمپ لگائے  گئے ہیں،  آر او پلانٹ  لگائے  گئے  ہیں۔  ایک بڑا پارک بھی بنایا جائے گا جس میں منی زو جھولے اور جوگنگ ٹریک بھی ہوگا۔  ماروی کلینک دو شفٹوں میں کام کررہا ہے انڈس ہسپتال کی مدد سے اسے بڑے ہسپتال میں تبدیل کیا جائے گا۔  جامعہ کراچی کی مدد سے چالیس ہزار درخت لگائے گئے ہیں اور مزید ایک ملین درخت لگائے جائیں گے  ۔

پاور پلانٹ کے کام شروع کرتے ہی راکھ سے اینٹیں اور ٹائل بنانے کے کارخانے لگائے جائیں گے  کیونکہ اس عمل کے دوران ایک بڑی مقدار راکھ کی حاصل ہوگی،  اسی راکھ   سے خواتین کو زیورات بنانے کی تربیت دی جارہی ہے ، چند دنوں کی بات ہے تھر ایک صنعتی حب کی شکل اختیار کر لےگا۔

تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کا عمل تھوڑا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں اور انشاءاللہ  3 جون 2019 ء کو نیشنل گرڈ میں بجلی کی سپلائی  شروع ہو جائے گی۔  اس طرح پاکستان کی ترقی کا دروازہ بھی کھل جائے گا  ۔ پاکستان میں غلط پالیسیوں کی وجہ پاکستان ہمیشہ بحران کا شکار رہا لیکن اب ہر اٹھنے والا قدم ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔ پاکستان کی تجارتی صنعتی اہمیت کی پہچان بنے گا تھر کول پراجیکٹ 2 ۔ اللہ تعالٰی  قرآن میں فرماتا ہے ” اور تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے "

یہ بھی پڑھئے:  زینب کے مجرم کو سزا دی جائے

سچ ہے اللہ تعالیٰ  نے ہمارے ملک کو کتنی نعمتوں سے نوازا ہے اگر ہم ذاتی،  سیاسی مفاد سے بالاتر  ہوکر سوچیں تو ہمارا ملک دنیا کا بہترین ملک بن جائے ہماری دعا ہے

خدا کرے میری ارض پاک پہ اترے

وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

حالیہ بلاگ پوسٹس