Qalamkar Website Header Image

انا اور فرقہ وارانہ ذہنیت (حاشیے) | شفقت لاشاری

انا پیدائشی بیماری نہیں ہے یہ ایسا جرثومہ ہے کہ جو بڑهتی عمر کے ساتھ لگ جاتا ہے، وہیں شعور آتے ہی خواہشِ بقا بهی پیدا ہوتی ہے تو انسان ہمیشہ باقی رہنا چاہتا ہے اور فنا سے اندر ہی اندر خوف پیدا ہوتا ہے تمام ضروریات، خواہشات، جذبات اور احساسات کی بنیاد جذبۂ انانیت اور تمنائے بقا پر ہے
ہر بچہ چاہتا ہے کہ وہ جیسا چاہے ویسا ہو جائے ، ابتدا میں جب اس کی تمام ضروریات اس کے والدین سے پوری ہوتی ہیں تو وہ اپنے والدین کو سپریم طاقت سمجهتا ہے مگر جب وہ تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے تو بہت سے معاملات میں اپنے والدین کو بهی عاجز پاتا ہے اس وقت اسے ایک غیر محسوس طلب پیدا ہوتی ہے کہ کوئی ایسی شے یا طاقت مل جائے جو ہر چیز پر قادر ہو جس کے ذریعے وہ اپنی تمام خواہشات و ضروریات پوری کرلے۔
شعور کی سیڑهیاں چڑهتے ہوئے اپنے بڑوں کو کسی غیر مرئی طاقت سے رجوع کرتے دیکهتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو جاتی ہے کہ یہی وہ ذات ہے جو ہر چیز پر قادر ہے اور پهر وہ بهی اپنے بڑوں کی طرح اس طاقت سے رجوع کرلیتا ہے اسے یہ ذات محبوب ہوجاتی ہے مگر دراصل یہ محبت اسے اس ذات سے نہیں خواہشِ بقا اور تکمیل ضروریات سے ہوتی ہے اسے صرف من پیارا ہوتا ہے یہ صرف انا کی محبت ہے پس جس چیز کا تعلق انا سے ہوگا پیاری ہو گی ہر میرا میری سے پیار ہو گا کیونکہ بچے کو اپنے پالنے والے سے محبت ہوتی ہے اس لیے ان کی ہر بات اسے پیاری لگتی ہے ان کے مذہبی عقیدے اور مراسم جو اس کے لاشعور میں غیر ارادی طور پر ثبت ہو جاتے ہیں اسے محبوب ہوجاتے ہیں سونے پہ سہاگا یہ کہ معاشرے میں موجود اس کے فرقے و مذہب کے "ٹھیکیدار” عقائد سے اس کی محبت کو کیش کراتے ہوئے اس کی اس طرح ذہن سازی کرتے ہیں کہ وہ اپنے فرقے و عقائد پہ تنقید تو کجا ان سے مختلف الرائے لوگوں سے بهی نفرت کرنے لگ جاتا ہے یہیں سے فرقہ ورانہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کا آغاز ہوتا ہے. ایسے لوگ اپنی عقل و دانش استعمال کئے بغیر اپنے اپنے فرقوں کی اندهی تقلید شروع کر دیتے ہیں اور جیسے جیسے اپنے زعمِ باطل میں آگے بڑهتے چلے جاتے ہیں اپنے نظریات میں اتنے ہی متشدد ہوتے چلے جاتے ہیں اپنے فرقے کے لئے جان لینے اور دینے کو عین دین سمجهتے ہیں اور اس طرح انسانیت کی سلامتی اور بقا کیلئے خطرہ بن جاتے ہیں

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »