Qalamkar Website Header Image

عشق کے شہر کا کچھ روز مکیں میں بھی ہوں

عشق کے شہر کا کچھ روز مکیں میں بھی ہوں
آج کل جس جگہ فطرس ؑ ہے وہیں میں بھی ہوں
اک زیارت کے سبب سدرہ نشیں میں بھی ہوں
ہے جو شہ رگ کے قریں اُس کے قریں میں بھی ہوں
صبح عاشور کے چڑھتے ہوئے سورج نے کہا
فتحِ مکہ کی قسم صبحِ یقیں میں بھی ہوں

دیکھ کر جون ؑ کو یوسف ؑ بھی یہ کہتے ہوں گے
آپ سا حُسن کہاں لاکھ حسیں میں بھی ہوں

دیکھ کر سوئے فلک کرب و بلا نے دی صدا
ایک تُو ہی تو نہیں عرشِ بریں میں بھی ُہوں
ہر عزاخانے کی پیہم یہ صدا ہے اکبر
کربلا والوں کے حصے کی زمیں میں بھی ہوں

شاعر: باوا حسنین اکبر

یہ بھی پڑھئے:  وسعتِ قلب بر سرزمینِ عشق

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »