Qalamkar Website Header Image

حسینؑ اب خطِ درمیاں کھینچتے ہیں

قیامت بہ طرزِ فُغاں کھینچتے ہیں
زمیں کی طرف آسماں کھینچتے ہیں

نہیں ہم کو آسان کارِ تَنَفُس
کلیجے سے ہردم دھواں کھینچتے ہیں

ہمارا مکاں ہے محلٌے سے باہر
کہ ہم نالۂ ناگہاں کھینچتے ہیں

عجب ہیں کنارہ کشانِ غمِ دل
نَفَس ہر نَفَس رائیگاں کھینچتے ہیں

اِدھرآیتیں ہیں، اُدھر اُن کے حافظ
حسینؑ اب خطِ درمیاں کھینچتے ہیں

خدنگِ تبسم سے بچ حُرملہ اب
علی اصغرؑ اپنی کماں کھینچتے ہیں

کبھی کھینچتے ہیں عمامہ ستم گر
کبھی لاشۂ نیم جاں کھینچتے ہیں

سوا ہے سکینہؑ پہ مشکل کہ اعدا
ردا چھین کر بالیاں کھینچتے ہیں

بلا کی مسافت ہے درپیشِ عابد ؑ
بدِقّت تمام استخواں کھینچتے ہیں

یہ بَیڑی نہیں، بندشِ این و آں ہے
یہ لنگر یہی ناتواں کھینچتے ہیں

یہ بھی پڑھئے:  یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن 

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »