Qalamkar Website Header Image

مزدور ڈے کا مذاق – سخاوت حسین

تم مزدور کی بات کر کس سے رہے ہو اس سرمایہ دار سے جس نے مزدور کو اس کی آرزوؤں سمیت دار پر چڑھایا ہے۔ تم مزدور کی بات کر کس سے رہے ہو اس سیاستدان سے جس نے مزدور سے بھوک کے نام پر ووٹ لے کر اسے بھوکا رکھا۔ تم مزدور کی بات کس سے کر رہے ہو اس ٹھیکدار سے جس کی بلڈنگ کی تعمیر میں کئی مزدوروں کی محنت کے ساتھ خون بھی شامل ہے۔ تم مزدور کی بات کس سے کر رہے ہو اس بیوروکریٹ سے جس نے مزدور پالیسی بنا کر مزدور کو بھی ایک انشورنش جیسی پالیسی بنا دیا۔ تم مزدور کی بات کس سے کر رہے ہو اس ہسپتال، پولیس، صحافت اور اقتدار پر بیٹھے لوگوں سے جس کا عملہ گریڈ 1، جو بیٹ میں، فوج کا سپاہی، پولیس کا سپاہی، اخبار فروش، ویٹر، بے روزگار پڑھا لکھا، وہ شخص جو دفتر کو دس لاکھ کا فائدہ دے اور اسے دس ہزار بطور تنخواہ کے نام پر ملے۔

کبھی سرحد پر بیٹھے سپاہی کو دیکھو وہ ہے مزدور۔ کبھی دفتر میں چائے پیش کرتے دفتر بوائے کو دیکھو وہ ہے مزدور کبھی سیٹھ کے گھر میں پودوں کو زندگی عطا کرنے والے مالی کو دیکھو وہ ہے مزدور۔کبھی 24 گھنٹے ڈیوٹی کرنے والے اس ہاؤس آفیسر کو دیکھو جسے اس کی تنخواہ بھی نہیں ملتی وہ ہے مزدور۔کبھی ایم اے/ایم ایس سی کر کے چلچلاتی دھوپ میں ملازمت کے لیے ہر سڑک کی خاک چھاننے والے انسان کو دیکھو وہ ہے مزدور۔کبھی ہوٹل میں بلیک اینڈ وائٹ شلوار قمیض پہنے بیرے کو دیکھو وہ ہے مزدور ۔ہر وہ شخص مزدور ہے جس کو اس کی صلاحیت کا 5 فی صد بھی بطور اجرت ادا نہیں کیا جاتا۔

یہ بھی پڑھئے:  میری خواہش (حاشیے) | عزیر راجو

کبھی صبح سے شام تک، بہار سے خزاں تک، چائے سے طعام تک بچوں کی خدمت سے شوہر کو دئے جانے والے مقام تک اور چوبیس گھنٹے بلاچوں چرا گھر کے کام کرنے والی عورت جو شکوہ بھی نہیں کرتی وہ ہے مزدور۔ تم مزدور کا دن کیوں منا رہے ہو۔ کن سے کہہ رہے ہو کہ مزدورکو حق دیں۔

کبھی سانپ نے بھی چڑیا کی حفاظت کی ہے۔کبھی عقاب نے بھی کبوتر پر رحم کیا ہے۔کبھی چیتے نے بھی ہرن کو دوست سمجھا ہے۔کبھی بھیڑئے نے بھی بکریوں سے دوستی نبھائی ہے۔کبھی تم نے جنگل کے بھیڑیے کو بکری ڈے مناتے دیکھا ہے۔سانپ کو چڑیا ڈے,،عقاب کو کبوتر ڈے اور چیتے کو ہرن ڈے۔
تو مزدور ڈے کیا ہے۔کبھی سرمایہ دار نے بھی مزدور کی حفاظت کی ہے۔کبھی سیاستدان نے بھی اس کی آرزوؤں کو محسوس کیا ہے ۔مزدور کا نام سپاہی، بیٹ مین، گریڈ 1 ، گھریلو عورت، بے روزگار جوان اور فاقہ کش ہے۔تم کس سے امید لگا بیٹھے ہو۔یہ دن تمہارا تمسخر اڑانے کے لئے ہے۔تمھیں طعنوں کی فصیل پر دار چڑھانے کا دن ہے۔

بائیکاٹ کرو ایسے دن کا۔جو تمھارے نام پر پیسے اور اقتدار والوں کا گھر آرام کرنے کا دن ہو۔فائیو اسٹار ہوٹلز میں مزدور ویٹرز اور عملے کے ہاتھوں بہتریں کھانا کھانے کا دن ہو۔غریب اخبار فروشوں سے لے کر اخبار کے غریب رپورٹرز اور صحافیوں کے ہاتھوں پڑھے جانے والےاخبار کے مذاق کا دن ہے یہ۔یہ مزدور ڈے ہے تو لگاؤ نعرہ۔جئے مزدور ہمارا۔۔جئے مزدور ہمارا۔۔قوم کی آنکھوں کا تارا۔ہم کو جان سے پیارا۔ہم ادا کریں گے مزدور کا حق سارا۔مزدور نہیں پھرے گاآج کے بعد دربدر اور مارا مارا۔لگاو نعرہ۔

Views All Time
Views All Time
433
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

سعادت حسن منٹو کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر

منٹو بنام طارق جمیل

از عالم بالا ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔

مزید پڑھیں »
مصلوب واسطی کی فائل فوٹو

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »