Qalamkar Website Header Image

” راجر راجر ۔۔۔۔۔۔ بلیک ہارس اوور "

۔

ایک روز سابق وزیراعظم کو پیشی کے موقع پر اطلاع دی گئی کہ اسے چیمبر کے اندر طلب کیا گیا ہے ۔ وہ ششدر رہ گیا کہ فل بینچ وہیں عدالت لگائے ہوئے تھا ۔۔۔۔۔۔ چونکہ وہاں ایک خالی کرسی عمدا” رکھی گئی تھی  اس لیے سابق وزیراعظم بھی وہاں بیٹھ گیا ۔ چیف غرایا : اٹھو ! تم ایک ملزم ہو ، تم نہیں بیٹھ سکتے !! اور سابق وزیراعظم اٹھ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ سابق وزیراعظم نوے دن تک اس طرح بھی موت کی کوٹھری میں رہا کہ اس نے دھوپ یا روشنی نہیں دیکھی ۔۔۔۔۔۔ اس کی بینائی کمزور ہو گئی ۔۔۔۔۔ شدید گرمی اور بارشوں نے اس کی صحت کا شیرازہ بکھیر دیا ۔۔۔۔۔۔ چہرے اور بدن پر کیل ، مہاسے ، دھپڑ ، نیل جیسی چیزیں ابھر آئیں ۔۔۔۔۔ باہر صحن کوڑوں ، چیخوں ، محافظوں ، غلاظتوں سے ہر لحظہ غرق رہتا ۔۔۔۔۔ سابق وزیراعظم کا چہرہ مکھیوں اور مچھروں سے بھرا رہتا ۔۔۔۔۔ جب وہ باتھ روم استعمال کرتا تو سنتری کھلے دروازے پر اس کی طرف بندوق تانے کھڑا رہتا ۔۔۔۔۔ پچاس پاگل باہر چلاتے رہتے ۔۔۔۔۔ چھت پر پتھروں کی بارش برسائی جاتی ۔۔۔۔۔ آخری ایام میں پچیس دن تک پانی روکے رکھا ۔۔۔۔۔ گندے برتنوں میں کھانا دیا گیا ۔۔۔۔۔۔

یہ بھی پڑھئے:  میٹرک کے حالیہ نتائج اور فیس بک ٹرولنگ

آہنی سلاخوں ، آنسووں اور سسکیوں میں اہلیہ اور بیٹی سے آخری ملاقات ہو چکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

یہ تین اور چار اپریل کی درمیانی رات ہے ۔۔۔۔ آسمان بادلوں سے گھرا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ ہلکی ہلکی بارش ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔ سابق وزیراعظم کال کوٹھڑی کے فرش پر چپ چاپ لیٹا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ ہر طرف جلے ہوئے کاغذوں کی راکھ بکھری ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔ بلیک وارنٹ پڑھ کر سنایا جا چکا ہے ۔۔۔۔۔ موت کا وحشیانہ رقص شروع ہوچکا ہے ۔۔۔۔۔ جب اسے سیل سے نکالا جا رہا تھا تو اس کی قمیص کا پچھلا حصہ وارڈروں کے پاوں کے نیچے آگیا تو قمیص بازووں تک ادھڑ گئی ۔۔۔۔۔۔ اس کے دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈال کر انھیں پیٹ پر رکھ دیا گیا ۔۔۔۔۔۔

پھانسی گھاٹ کی پہلی سیڑھی کے قریب اسٹریچر رکھ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ بغیر کسی سہارے کے ایک ایک کر کے چھ سیڑھیاں چڑھ کر چبوترے پر کھڑا ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔ اسے حکم دیا جاتا ہے : جو ، چاک سے لائن لگائی گئی ہے اس پر سیدھے کھڑے ہو جاؤ ! اب اس کے بازو سخت ہاتھوں کے ساتھ کمر کے پیچھے لے جائے جاتے ہیں اور دوبارہ ہتھکڑی لگا دی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اس کے دونوں پیروں کو ایک رسی سے باندھ دیتا ہے اور جلاد چہرے پر نقاب چڑھا کر پھانسی کےپھندے سے دائیں جبڑے کے نزدیک مضبوط گرہ لگا دیتا ہے ۔۔۔۔ جب ٹھیک دو بج کر چار منٹ ہوتے ہیں تو مخصوص اشارہ پاتے ہی لیور کھینچ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ایک لمحے میں پیروں کے نیچے دروازہ کھلتا ہے اور قیدی نمبر : 3183 سابق وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک جھٹکے سے پھانسی کے کنویں میں جھول جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ فوراََ دہشت کی علامت سیکیورٹی سپرنٹنڈنٹ جیل فوجی کرنل اپنی سفری وائرلیس کے ذریعے نشہ ء اقتدار میں بد مست جنرل کو اطلاع دیتا ہے :

یہ بھی پڑھئے:  سارے خواب راکھ ہوئے - زری اشرف

قمیص بازووں تک ادھڑ گئی ۔۔۔۔۔۔ اس کے دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈال کر انھیں پیٹ پر رکھ دیا گیا ۔۔۔۔۔۔ پھانسی گھاٹ کی پہلی سیڑھی کے قریب اسٹریچر رکھ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ بغیر کسی سہارے کے ایک ایک کر کے چھ سیڑھیاں چڑھ کر چبوترے پر کھڑا ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔ اسے حکم دیا جاتا ہے : جو ، چاک سے لائن لگائی گئی ہے اس پر سیدھے کھڑے ہو جاؤ ! اب اس کے بازو سخت ہاتھوں کے ساتھ کمر کے پیچھے لے جائے جاتے ہیں اور دوبارہ ہتھکڑی لگا دی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اس کے دونوں پیروں کو ایک رسی سے باندھ دیتا ہے اور جلاد چہرے پر نقاب چڑھا کر پھانسی کےپھندے سے دائیں جبڑے کے نزدیک مضبوط گرہ لگا دیتا ہے ۔۔۔۔

جب ٹھیک دو بج کر چار منٹ ہوتے ہیں تو مخصوص اشارہ پاتے ہی لیور کھینچ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ایک لمحے میں پیروں کے نیچے دروازہ کھلتا ہے اور قیدی نمبر : 3183 سابق وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک جھٹکے سے پھانسی کے کنویں میں جھول جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ فوراََ دہشت کی علامت سیکیورٹی سپرنٹنڈنٹ جیل فوجی کرنل اپنی سفری وائرلیس کے ذریعے نشہ ء اقتدار میں بد مست جنرل کو اطلاع دیتا ہے :

یہ بھی پڑھئے:  پاکستان ریلویز کے ایک ٹرین ڈرائیور کا شکوہ

” راجر راجر ۔۔۔۔۔۔ بلیک ہارس اوور "

Views All Time
Views All Time
383
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »