Qalamkar Website Header Image

حوا کی بیٹی کے حقوق؟

پاکستان میں اور دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔دنیا کے مختلف اداروں اور تنظیموں میں خواتین کے حقوق کے لئے تقریبات اور سمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔اور آج بھی اس دن کودنیا بھر میں عالمی سطح پر پورے خوش وخروش کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

8مارچ ایک ایسا دن ہے۔جس دن خواتین کے حقوق کے حوالے سےدنیا میں رہنے والے لوگوں کو آغا کیا جاتاہےکہ عورت بھی معاشرے کا قیمتی ہیرا ہے۔جس کا نہ کوئی انکاری ہے اور نا ہی کوئی اس حقیقت سے منہ موڑ سکتا ہے ۔آج کی تاریخ میں تقریبا ََپوری دنیا میں خواتین کی تعداد مرد ذات کے برابرہیں ۔لیکن یہاں سوال یہ جنم لیتا ہے آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی بےشمار خواتین اپنے حقوق سے محروم ہیں کیوں؟

اس ترقی یافتہ دور میں عورت بھی بے شمار مختلف طریقوں سے ہر شعبے میں اپنا لوہا منواتی نظرآ رہی ہیں ۔آج کے اس دور میں حوا کی بیٹیاں بھی مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی پائی جاتی ہیں ۔
آج سے پہلے دورے جہالت میں عورت کو کوئی مقام حاصل نہیں تھا۔مقام کیا عورت کو تو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا جاتا تھا۔ عورت کی حیثیت ایک عام غلام سے بھی بدتر تھی۔ یہاں تک کہ عورت کو کوئی مقام اور نا ہی حقوق حاصل تھے ۔

عورت ۔۔۔؟کیا ہےعورت ۔۔۔کیا مقام ہے عورت کا ؟
آج سے 14سوسال پہلے ہمارے آقا محمد صلی للہ علیہ وآلہ  وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کی بدولت اس بے ذات کو ایک ذات ملی۔ اور ساتھ ہی ساتھ سر عام عورت کے حقوق اس کی جولی میں ایک قیمتی خزانےکی طرح ڈال دیئے گئے۔لیکن آج بھی عورت کو وہ مقام و عزت نہیں دی جا رہی ،جو عورت کا حق ہے ۔چنانچہ اسلامی معاشرے میں بھی عورت کو وہ مقام حاصل نہیں جس کا تعین اسلام نے کیا ہے ۔
آج اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خواتین کو ان کے بے شمار حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔تبھی تو ہمارے معاشرے کو مرودں کا سماج کیا جاتاہے۔

یہ بھی پڑھئے:  ہر کامیاب عورت کے پیچھے بھی ایک مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔

عورت؟ ۔۔۔
عورت وہ ذات ہے ۔جو اسی ذات کو پیدا کرتی ہے اور اسی کی پروش میں دن رات ایک کر دیتی ہے ،اسی ذات کی ہر ضرورت کو پوری کرنا تب سے شروع ہو جاتی ہے جب سےاس ذات کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کیا چاہیے اور وہی ذات (مرد ) معاشرے میں قدم رکھتے ہی خواتین کو ہی ان کے حقوق سے عاق کر دیتے ہیں ۔

عورت ایک بیٹی ،بہن ماں اور بیوی ہر قسم کےروپ میں رشتے کو نبھانے کیلئے سر توڑ محنت کر دیتی ہے لیکن اگر اپنی کوئی خواہش کو سر عام پورا کرنے کی کو شش کرئے تو اس کی آوازکو عزت کے نام پر دبادیا جاتا ہے ۔آج بھی ہمارے اسلامی معاشرے کے گھر میں بیٹی سے زیادہ بیٹے کو سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں ۔ لوگ یہ بات شاید بھول چکے ہیں بیٹااگر نعمت ہے تو بیٹی بھی اللہ کی رحمت ہے ۔لیکن ان سب روکاوٹوں کے باوجود خواتین نے دنیا کے ہر میدان میں اپنے جوہر دکھائے ہیں ۔خواتین نے ہر شعبے میں اپنالوہا منوایا ہے چاہے وہ سیاست،سائنس ہو یا پھر کھیل کا میدان ہو۔

پاکستان کی تاریخ میں اگر نظر دوڑائیں تو ترقی کے شعبے میں خواتین نے ایک اہم کردار سرانجام دیا ہے۔جن میں سے چند نام فاطمہ  جناح، بیگم رعنا لیات علی خان،محترمہ بے نظیر بھٹو ،اور بے شمار ایسی خواتین جنہوں نے اپنی محنت سے یہ ثابت کیا کہ خواتین بھی مرد کے شانہ بشانہ کام کر سکتی ہیں ۔

یہ بھی پڑھئے:  تخلیق کار کو پابند نہیں کرنا

8مارچ خواتین کا عالمی دن منا کر یہ ثابت کیا جاتاہے کہ ایک عورت کے حقوق کو کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔خواتین کے اس دن کے موقع پر حکومت سے اپیل کی جاتی ہےکہ ملک میں ایسےاقدامات کیے جائیں جس سے معاشرے کی ہر عورت کو اس کے حقوق فراہم کیے جا سکیں جس سے خواتین نہ صرف سماجی بلکہ معاشرتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکیں ۔

حالیہ بلاگ پوسٹس