ملک کے ممتاز عالم دین، مفکر، خطیب اور دینی اسکالر علامہ طالب جوہری انتقال کر گئے۔ اہلِ خانہ کے مطابق علامہ صاحب کچھ روز سے شدید علیل تھے اور طبیعت بگڑنے پر انہیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ (ICU) میں داخل کیا گیا تھا۔ کئی روز زیر علاج رہنے کے بعد اتوار کی شب وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
علامہ طالب جوہری کی نمازِ جنازہ سے متعلق تاحال کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ اہلِ خانہ نے احتیاطی تدابیر اور حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے تعزیت کے لیے رابطہ نمبرات جاری کیے ہیں تاکہ عوام الناس اپنی دعاؤں اور افسوس کا اظہار فون یا واٹس ایپ کے ذریعے کر سکیں:
📞 021-36361500
📱 0335-6361500 (WhatsApp)
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم کی وفات پر دینی، سماجی، سیاسی اور علمی حلقوں میں شدید دکھ اور غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے افراد نے ان کے انتقال کو ایک علمی خلا قرار دیا ہے جسے پر کرنا ممکن نہیں۔
علامہ طالب جوہریؒ کا مختصر تعارف
علامہ طالب جوہری پاکستان کے مایہ ناز مذہبی اسکالر، فلسفی، شاعر، مفکر، اور خطیب تھے جنہوں نے نصف صدی سے زائد عرصے تک خطابت، علم و فکر، اور اتحاد بین المسلمین کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ آپ نے نجف اشرف (عراق) میں آیت اللہ خوئی، آیت اللہ باقر الصدر اور دیگر جید علمائے کرام سے تعلیم حاصل کی۔ واپسی کے بعد انہوں نے کراچی کو اپنا مرکز بنایا اور یہاں مختلف علمی، دینی، اور سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
علامہ جوہری پاکستان ٹیلی ویژن پر ہر سال مجلسِ شام غریباں سے خطاب کرتے رہے جو نہ صرف شیعہ برادری بلکہ تمام مکاتب فکر میں احترام اور عقیدت سے سنی جاتی تھی۔ ان کی گفتگو میں عقلی استدلال، شعری ذوق، اور بین المسالک ہم آہنگی کی جھلک ہمیشہ نمایاں رہی۔
ان کی تصانیف میں "حکمت قرآن”، "نقش اول”، "آیات غم”، اور "خطبات محرم” شامل ہیں جنہیں علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ علامہ طالب جوہری کا انتقال پاکستان کے دینی اور فکری منظرنامے میں ایک عہد کا خاتمہ ہے۔


دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn