Qalamkar Website Header Image

رئیل اسٹیٹ کا بڑھتا ہوا بزنس

اسلام آباد میں جس ہوشربا رفتار سے شاپنگ مالز میں اضافہ ہو رہا ہے ، وہ پاکستان کی نحیف سی معیشت میں مزید معاشی عدم مساوات لائے گا ۔ یہاں پہلے ہی دولت مند سرمایہ دار ہر آن دولت کے انبار میں اضافہ کر رہے ہیں اور غریب کو ڈھنگ سے مرنے کیلئے چند روپے بھی میسر نہیں ، ایسے میں پراپرٹی میں یہ اربوں کروڑوں کی سرمایہ کاری امیر و غریب طبقات کے درمیان معاشی خلیج کو اور وسیع کرےگی ۔

چند سال (یہی کوئی پانچ سال ) پہلے تک اسلام آباد میں سنٹارس اور پھر گیگا مالز تھے ۔ اب امیزون، مال آف اسلام آباد ، ایمپوریم اسلام آباد ، ایکویٹک مال جیسے بڑے منصوبوں پر زور و شور سے کام جاری ہے ۔ پاکستان میں پراپرٹی و رئیل اسٹیٹ کا بزنس ان حالیہ چند سالوں میں جتنا اوپر گیا ہے ، ایسی تیزی سے کسی بھی دوسری انڈسٹری نے اڑان نہیں بھری ۔ ٹیلی کام کا شعبہ اس صدی کے اوائل میں تیزی سے آگے بڑھا، لیکن اس نے امیر دولت مندوں کی سرمایہ کاری پر ترقی نہیں کی ، یہی وجہ ہے کہ آج ٹیلی کام انڈسٹری زوال کے بجائے آہستہ لیکن بتدریج ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ دوسری طرف رئیل سٹیٹ کا یہ حال ہے کہ لاکھوں کی جائیدادیں کروڑوں میں ہو چکی ہیں ۔ بڑے سرمایہ کار اب کچھ نہیں کرتے ماسوا ئے لاکھوں کی زمینیں خرید کر انہیں کروڑوں میں بیچنے کے ۔ اگر آپ کے پاس پچاس لاکھ تک کا سرمایہ ہے تو اسے پراپرٹی کے کام میں لگائیں اور شرطیہ دو سے تین سال بعد اسے کروڑوں میں بیچ دیں ۔ یہ عظیم الشان تعمیرات ایسے ملک میں ہو رہی ہیں جہاں ایک کروڑ سے کچھ زائد گھروں کی قلت ہے ۔ پچاس فیصد کے قریب آبادی shanty towns میں رہتی ہے ۔

یہ بھی پڑھئے:  کھیلن کو مانگے چاند

اس ہوشربا تعمیراتی کام کا ماحول پر بھی اثر ہے ۔ اسلام آباد میں روات کی طرف جائیں ، پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر عمارتیں اور مہنگی ہاؤسنگ سوسائٹیز تیار کی گئی ہیں ، جن میں اکثر غیر قانونی ہیں ۔ سی ڈی اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں کوئی 42 کے قریب سوسائٹیز غیر قانونی / غیر تصدیق شدہ ہیں جن میں نیم اسلام آبادیوں کی ہر دلعزیز PWD سوسائٹی بھی شامل ہے ۔ ان میں سے اکثر کو طاقتور سرمایہ کاروں کی آشیرباد حاصل ہے اور چونکہ یہ کراچی کی مہاجر کالونیاں بھی نہیں ، تو ہنوز قائم ہیں ۔ ہر اچھی چیز کی طرح پاکستان میں گرین ہاؤسنگ کا تصور بھی اتنا عام نہیں کہ تعمیرات کرنی ہی ہیں تو ماحولیات کو مدنظر رکھا جائے ۔

رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں سرمایہ کاری سے دولت میں جو بیٹھے بٹھائے اضافہ ہوتا ہے ، اس نے صنعتکاروں اور بزنس مین کو بھی مائل کیا ہے ، ظاہر ہے اگر چند لاکھ لگانے سے گھر بیٹھے کچھ مہینوں میں کروڑوں مل جائیں تو کون کاروبار چلائے ۔

Views All Time
Views All Time
733
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »