Qalamkar Website Header Image
Hammad Asghar Ali Featured Image

را نیٹ ورک کی گرفتاری – سازش کا پردہ چاک

بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ (ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ) کی پاکستان میں مداخلت اور تخریب کاری کی سرگرمیاں کوئی نئی بات نہیں۔ برسوں سے متعدد شواہد منظر عام پر آ چکے ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت نہ صرف پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرتا رہا ہے بلکہ دہشتگردی کے فروغ میں بھی ملوث رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پنجاب اور کراچی میں کی گئی مشترکہ کارروائیوں میں را   نیٹ ورک  کے 10 ایجنٹس کی گرفتاری نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اس حساس مسئلے کی جانب مبذول کرائی ہے۔ انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (CTD)، سندھ پولیس اور حساس اداروں کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں یہ ایجنٹس گرفتار کیے گئے، جن پر الزام ہے کہ وہ حساس معلومات اکٹھی کر کے بھارت کو فراہم کر رہے تھے۔

یہ صرف ایک بڑی گرفتاری نہیں بلکہ پاکستان کے اس بیانیے کی تصدیق بھی ہے جو وہ طویل عرصے سے عالمی سطح پر پیش کرتا آ رہا ہےکہ بھارت پاکستانی سرزمین پر تخریب کاری کی پشت پناہی کرتا ہے۔ ان افراد پر دہشتگرد تنظیموں کو مالی معاونت، سہولت کاری اور نیٹ ورکنگ میں ملوث ہونے کے الزامات بھی ہیں۔ اس تناظر میں سب سے بڑی اور نمایاں مثال کلبھوشن یادیو کی ہے، جو ایک حاضر سروس بھارتی نیوی افسر تھا اور جس نے خود اعتراف کیا کہ وہ پاکستان میں بدامنی پھیلانے، بلوچ علیحدگی پسندوں کو معاونت دینے اور سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنانے پر مامور تھا۔ اس اعتراف نے عالمی سطح پر بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا، لیکن افسوس کہ مغرب کی طرف سے وہ ردعمل سامنے نہیں آیا جس کی توقع کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے:  ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار | ام رباب

بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کا مقصد صرف دہشتگردی کے واقعات تک محدود نہیں، بلکہ اس کا بڑا ہدف پاکستان کو سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے۔ کراچی میں لسانی تفریق، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی حمایت، اور مذہبی منافرت کو ہوا دینا سب اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ حالیہ گرفتاریاں پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت اور تیاری کا ثبوت ہیں۔ انہوں نے نہ صرف دہشتگرد حملوں کو ناکام بنایا بلکہ ایک بڑے را   نیٹ ورک کو بھی بے نقاب کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ادارے مسلسل اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں نبھا رہے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشتگردی پر مسلسل خاموش ہے۔ جس طرح یوکرین، فلسطین یا شام کے مظالم پر آواز بلند کی جاتی ہے، اسی طرح جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی بھارت کے خلاف واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔

اسی پس منظر میں بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع اجلاس کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار، خطے میں بھارتی ہٹ دھرمی اور امن سے لاتعلقی کو ظاہر کرتا ہے۔ SCO ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے یکجہتی کا پیغام دیتا ہے، مگر بھارت اس سے بھی پیچھے ہٹتا نظر آ رہا ہے۔ سفارتی مبصرین کے مطابق بھارت پاکستان کے خلاف ایک منظم پراکسی وار کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے۔ افغان سرزمین، ایران یا خلیجی ممالک میں را   کے نیٹ ورکس، سب اسی طویل مدتی حکمت عملی کا حصہ ہیں، جو نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:  کاغذات نامزدگی 2024: قومی و صوبائی نشستوں پر کتنے جمع اور کتنے مسترد ہوئے؟

پاکستان میں خودکش حملوں، اقلیتوں پر حملوں اور فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے بھی کئی بار را   نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی وجہ سےبھارتی  سرپرستی کے شواہد ملے ہیں، جنہیں پاکستان عالمی فورمز پر پیش کرتا آیا ہے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر اداروں میں پاکستان نے بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش کی، مگر ردعمل ناکافی رہا۔ مبصرین کے نزدیک بھارت کی پاکستان دشمن حکمت عملی ایک طویل المدتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد نہ صرف پاکستان کو کمزور کرنا بلکہ خطے میں اپنے سیاسی اور اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ بھی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ داخلی استحکام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھارتی عزائم کو بے نقاب کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھے۔ امید ہے کہ حکومت، سول سوسائٹی اور پالیسی ساز ادارے اس ضمن میں اپنا کردار مزید مؤثر انداز میں ادا کریں گے۔

قلم کار Qalamkar یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

 

Views All Time
Views All Time
220
Views Today
Views Today
2

حالیہ پوسٹس

ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »