Qalamkar Website Header Image

سا ئکالوجی بحیثیت مضمون

aleena-arshadجب تک انسان زندہ رہتا ہے اپنی زندگی سے کچھ نا کچھ سیکھتا رہتا ہے،اپنی زندگی سے سیکھتا ہے،اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے،اپنے والدین سے سیکھتا ہے،اپنے آس پاس سے سیکھتا ہے۔یہ عمل چلتا رہتا ہے جب تک کہ انسان ابدی نیند نہیں سو جاتا۔میں نے بھی اپنی زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے مگر سب سے زیادہ میں نے سیکھا تو اپنے منتخب کردہ مضمون سے۔ ایف۔ایس۔سی پری میڈیکل کی مشکل دوڑ میں پاس ہونے کے بعد جب اگلی فیلڈ کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو میں نے صرف ایک ہی مضمون کا انتخاب کیا اور وہ مضمون تھا
سا ئکالوجی۔داخلہ فارم جمع کروایا گیا اور اللہ کے فضل و کرم سے میرا نام اوّل میرٹ لسٹ میں آگیا خوشی خوشی داخلہ جمع کروا کے اپنی سیٹ کو پکاّکیا۔ مگر وہ ہوتے ہیں نا کچھ رشتہ دار جو آپکوہمیشہ ہی کنفیوژ کرتے ہیں ۔ارے جناب یہ کیا مضمون چنا ہے پاگل ہو جاؤگی ۔اسے پڑھنے والے خود پاگل ہو جاتے ہیں تمہارا کیابنے گا وغیرہ وغیرہ۔مگر میں نے فیصلہ کیا کہ اپنے ارد گرد رہنے والے لوگوں کی اس سوچ کو بدلنا ہے، دنیا کی اس سوچ کو بدلنا ہے۔
یقین جانیے سا ئکالوجی نے میری سوچ کا دائرہ بدل دیا۔
مجھ میں خود اعتمادی پیدا کی۔
میرے اعصاب کو مظبوط کیا۔
مجھے حقیقی معنوں میں زندگی جینے طریقہ بتایا ۔
میں نے غصے پہ قابو پانا سیکھا۔
خوش رہنا سیکھا اوردوسروں کو خوش رکھنا سیکھا۔
اپنی غلطی کو تسلیم کرنا سیکھا۔
گِر کے پھر سنبھلنا سیکھا ہے۔
مشکلات تو سب کی زندگی میں آتی ہیں مگر یہ ہم پر ہے کہ ہم ان کا مقابلہ کس طرح سے کرتے ہیں ۔
وقت گزرجانا ہے، ہنس کے بھی اور رو کر بھی۔پھر کیوں نا اچھے وقت میں اپنے رب کا شکر ادا کریں اور مشکل وقت میں اسی سے مدد مانگیں۔
ّّآج یہ مضمون پڑھتے ہوئے مجھے چا ر سال ہو گئے ۔اس سال فاؤنٹین ہاؤس لاہور میں انٹرن شپ کرتے ہوئے دل سے اک ہی آواز اٹھتی تھی کہ یا اللہ پاک تیرا شکر ہے ۔اگر ہم لوگ اپنی سوچ کا دائرہ بدل لیں تو یہ لوگ اپنی زندگی میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔
وہاں گھروں سے بے سہارا لوگ تھے جنہیں گھر والوں نے بھی دھتکارا ہوا ہے۔وہ ٹھیک ہو بھی جائیں تو بھی انہیں قبول نہیں کیا جاتا۔
ان سے بات کرنا سیکھا انہیں پھر سے زندگی میں لوٹانا سیکھا۔ پھر خودپر فخر محسوس ہوتا کہ اللہ نے ہمیں انسانیت کی خدمت کے لیے چنا ہے
جنہیں کوئی نہیں سمجھتا ان کی باتیں ہمیں سمجھ آتی ہیں۔ وہ لوگ پاگل نہیں ہوتے مگر حالات سے ہار جاتے ہیں ذہنی دباؤ لیتے ،اپنا آپ چھوڑ بیٹھتے ہیں ۔
اپنے اس تجربے سے کچھ باتیں آپ کے گوش گوار کرنا چاہوں گی۔
اپنے اردگرد نظر رکھیں ،اور ہونے والی تبدیلیوں کو محسوس کریں ۔
اپنے بچوں پر بھروسہ کریں انہیں اپنے اعتماد میں لیں ۔
آپ سب کو ایک ساتھ خوش نہیں رکھ سکتے،اس لیے سب کے معیار کو پورا کرنے کی کوشش نا کریں، ایسا کرنے سے آپ سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ھوتے ہیں۔
زندگی کی منفی سوچوں کو مثبت سوچوں سے بدلیں۔
معافی مانگنا اور معاف کرنا سیکھیں۔
کبھی کسی کے لیے برانہیں سوچیں،اپنی سوچ اور اپنی نیت کو صاف رکھیں۔
حالات سے گھبرائیں نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کریں۔
اپنے احساسات اور جذبات کو دل میں نہ رکھیں۔
مایوس نہ ہوں ،وقت کے ساتھ ساتھ چلنا سیکھیں۔
جو مل گیا ہے اس پر شکر کریں اور جو نہیں ملا اس پر ملال نہ کریں اور بہتری سمجھیں۔
خوش رہیں اور دوسروں کو خوش رکھنا سیکھیں۔
یقین جانیے دنیا بدل جائیگی۔اب آپ بتائیں کیا سا ئکالوجی بحیثیت مضمون رکھنے سے انسان پاگل ہوتا ہے یا اس میں نکھار آتا ہے؟
اپنی قیمتی رائے سے آگاہ ضرور کیجئے گا۔

حالیہ بلاگ پوسٹس