Qalamkar Website Header Image

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا
ہم خاک کے آسودوں کو آرام نہ آیا

بے ہوش- مئے عشق ہوں کیا میرا بھروسا
آیا جو بخود صبح تو میں شام نہ آیا

کس دل سے ترا تیر- نگہ پار نہ گذرا
کس جان کو یہ مرگ کا پیغام نہ آیا

دیکھا نہ اسے دور سے بھی منتظروں نے
وہ رشک- مہ- عید لب بام نہ آیا

سو بار بیاباں میں گیا محمل- لیلیٰ
مجنوں کی طرف ناقہ کوئی گام نہ آیا

اب کے جو ترے کوچے سے جاؤں گا تو سنیو
پھر جیتے جی اس راہ وہ بدنام نہ آیا

نے خون ہو آنکھوں سے بہا ٹک نہ ہوا داغ
اپنا تو یہ دل میرؔ کسو کام نہ آیا
شاعر میر  انتخاب عمیر سعید

یہ بھی پڑھئے:  عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی - اختر سردار چودھری

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »