Qalamkar Website Header Image

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا

تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا
ہم خاک کے آسودوں کو آرام نہ آیا

بے ہوش- مئے عشق ہوں کیا میرا بھروسا
آیا جو بخود صبح تو میں شام نہ آیا

کس دل سے ترا تیر- نگہ پار نہ گذرا
کس جان کو یہ مرگ کا پیغام نہ آیا

دیکھا نہ اسے دور سے بھی منتظروں نے
وہ رشک- مہ- عید لب بام نہ آیا

سو بار بیاباں میں گیا محمل- لیلیٰ
مجنوں کی طرف ناقہ کوئی گام نہ آیا

اب کے جو ترے کوچے سے جاؤں گا تو سنیو
پھر جیتے جی اس راہ وہ بدنام نہ آیا

نے خون ہو آنکھوں سے بہا ٹک نہ ہوا داغ
اپنا تو یہ دل میرؔ کسو کام نہ آیا
شاعر میر  انتخاب عمیر سعید

Views All Time
Views All Time
880
Views Today
Views Today
1
یہ بھی پڑھئے:  افسانے کا شکوہ

حالیہ پوسٹس

حسنین اکبر - شاعر

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »