Qalamkar Website Header Image

پیاس بخشی ہے تو پھر اَجر بھی کُھل کر دینا

پیاس بخشی ہے تو پھر اَجر بھی کُھل کر دینا
اَبر مانگے میری دھرتی تو سمندر دینا

اپنی اوقات سے بڑھنا مجھے گُم کر دے گا
مجھ کو سایہ بھی میرے قد کے برابر دینا

یہ سخاوت میرے شجرے میں لکھی ہے پہلے
اپنے دُشمن کو دُعائیں تہہِ خنجر دینا

دیکھنا ہیں میرے جوہر تو میرے عدل پناہ
حوصلہ مجھ کو، میرے غیر کو لشکر دینا

میرے خالِق میری آنکھوں کو جو نَم رکھتا ہے
اُس کے صحرا کو بھی دریاؤں کے تیور دینا

شہر والو! کبھی اِعزاز جو تقسیم کرو
مُجھ کو شیشے کا لِبادہ، اُسے پتھر دینا

یاد آئے جو میرے بعد سَنورنا اُس کو
اے شبِ ہجر، اُسے چاند کا جھوُمر دینا

کربِ محسنؔ کی مسافت کے خداوندِ جلیل
خاک زادوں کو سدا بختِ سکندر دینا

محسن نقوی

یہ بھی پڑھئے:  تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »