میں چپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھا
وہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آ گئی جسے
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈھتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
محسنؔ وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا (شاعر محسن نقوی)
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn